Type Here to Get Search Results !

آن لائن تصویر دیکھا کر سامان بیچنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4172)
آن لائن تصویر دیکھا کر سامان بیچنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین کہ زید آن لائن کاروبار کے لئے اشیاء تصاویر لگاتا ہے اور جب آرڈر ملے تو خرید کر فروخت کردیتا ہے۔ اس قیمت میں سامان کی لاگت و زید کا منافع بھی شامل ہوتا ہے۔دوسری صورت زید کسی دکاندار  شے کے مالک کو پہلے سے اپنے آنلائن کام کا بتا کر اسکی اجازت سے تصاویر لگاتا ہے اور جب آرڈر آتا ہے، تو اشیاء خرید کر اپنے منافع کے ساتھ فروخت کردیتا ہے۔ اور دکاندار کو مروجہ قیمت ادا کرتا ہے۔تیسری صورت گر مالک اس شرط پر اجازت دے کہ مثلا عرف میں وہ شے سو روپیہ کی ہے، مگر اسطرح ایک سو دس کی دوں گا تو ایسا کرنا کیسا؟
سائل:- مولانا کامران رضوی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

(1) شرعا بیع و شرا کے اصول و شرائط ہیں اس کے بغیر خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔
مذکورہ صورت میں صرف تصویر دیکھا کر اپ فروخت نہیں کر سکتے ہیں کہ بیچنے کے لیے مال بائع کے قبضہ میں ہونا ضروری ہے۔
البتہ اپ تصویر دیکھا کر یہ کہ سکتے ہیں یہ مال اتنی رقم میں اپ تک پہچ جائے گا یا آن لائن اسٹور سے اتنے میں اپ تک پہنچ جائے گا پھر یہ وعدہ ہے بیع نہیں پھر اپ خریر کر منافع کے ساتھ اسے پہچائے اصل بیع و شرا اسی وقت ہوگا ۔
یا اپ ان لائن خرید کر مال رکھے پھر تصویر دیکھا کر اپ بیچ سکتے ہیں کہ یہ اپ کی ملکیت ہے۔
(2) آرڈر انے کے بعد تصویر دیکھا کر اپ اسےببیچ نہیں سکتے کہ جو چیز اپ کے قبضہ میں نہیں یا اپ کی ملکیت نہیں اسے بیچنا جائز نہیں۔
(3) اس صورت میں بھی اپ قبضہ سے پہلے اور اپنی ملکیت سے پہلے بیچ رہیں ہیں جو جائز نہیں ہے۔
وہی صورت جائز ہے جو جواب نمبر1 میں گزرا ۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے
وأما الذي يرجع إلى المعقود عليه فأنواع (منها) : أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم،......(ومنها) أن يكون مقدور التسليم عند العقد، فإن كان معجوز التسليم عنده لا ينعقد.(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/98/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area