(سوال نمبر 4171)
کیا بیوی کی موت کے بعد نکاح ختم ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
دولھا اور سالے میں لڑائی جھگڑا ہونے والا تھا بیوی نے شوہر کو اپنے گھر سے بھیج دیا تاکہ جھگڑا زیادہ نہ ہو پائے۔ شوہر اپنے گھر آگیا۔ اس امید سے کہ بیوی کے گھر سے بلاوہ آئے گا۔ ایک بار شادی کا بلاوہ آیا۔ شادی میں بیوی نے شوہر کے پاس سے واچ انگھوٹی واپس لے لی اور دلہا کو اُسکے گھر واپس بھیج دی۔
پھر دلہا، بیوی کے گھر سے بلاوہ کے انتظار میں تھا۔ دو تین سال میں بیوی کا انتقال ہو گیا۔بیوی کی موت مٹی میں شوہر شامل رہا۔ تو شوہر کی جانب سے طلاق ہوگئی۔دو تین سال سے بات نہ ہونے کی وجہ سے۔
سائل:- محمد شفیع اللہ میسور کرناٹکا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب تک شوہر اپنی زبان یا لکھ کر طلاق نہ دے طلاق واقع نہ ہوگی ہندہ بدستور زید کی بیوی ہے طلاق یا خلع کے بغیر ہندہ کہیں شادی بھی نہیں کر سکتیں چاہے جتنے سال دونون الگ الگ رہے (کتب فقہ عامہ)
واضح رہے زید پر ہندہ کا نان و نفقہ سکنی واجب ہے ۔
اور اگر ہندہ 3 سال شوہر سےدور رہی پھر انتقال کر گئی تو موت کے بعد نکاح ختم ہوجاتا ہے اب طلاق دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
شاید سائل کا مقصود یہی ہے
یاد رہے کہ شوہر کے انتقال کے وقت عدت وفات پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے اسی وجہ سے عورت اپنے شوہر کو غسل وکفن دے سکتی ہے اور عورت کے انتقال پر شوہر مثل اجنبی کے ہوجاتا ہے۔
شامی میں ہے والنکاح بعد الموت باقٍ إلی أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا یغسلہا؛ لانتہاء ملک النکاح لعدم المحل فصار أجنبیًا (شامي: 3/91 باب صلاة الجنازة،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا بیوی کی موت کے بعد نکاح ختم ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
دولھا اور سالے میں لڑائی جھگڑا ہونے والا تھا بیوی نے شوہر کو اپنے گھر سے بھیج دیا تاکہ جھگڑا زیادہ نہ ہو پائے۔ شوہر اپنے گھر آگیا۔ اس امید سے کہ بیوی کے گھر سے بلاوہ آئے گا۔ ایک بار شادی کا بلاوہ آیا۔ شادی میں بیوی نے شوہر کے پاس سے واچ انگھوٹی واپس لے لی اور دلہا کو اُسکے گھر واپس بھیج دی۔
پھر دلہا، بیوی کے گھر سے بلاوہ کے انتظار میں تھا۔ دو تین سال میں بیوی کا انتقال ہو گیا۔بیوی کی موت مٹی میں شوہر شامل رہا۔ تو شوہر کی جانب سے طلاق ہوگئی۔دو تین سال سے بات نہ ہونے کی وجہ سے۔
سائل:- محمد شفیع اللہ میسور کرناٹکا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب تک شوہر اپنی زبان یا لکھ کر طلاق نہ دے طلاق واقع نہ ہوگی ہندہ بدستور زید کی بیوی ہے طلاق یا خلع کے بغیر ہندہ کہیں شادی بھی نہیں کر سکتیں چاہے جتنے سال دونون الگ الگ رہے (کتب فقہ عامہ)
واضح رہے زید پر ہندہ کا نان و نفقہ سکنی واجب ہے ۔
اور اگر ہندہ 3 سال شوہر سےدور رہی پھر انتقال کر گئی تو موت کے بعد نکاح ختم ہوجاتا ہے اب طلاق دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
شاید سائل کا مقصود یہی ہے
یاد رہے کہ شوہر کے انتقال کے وقت عدت وفات پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے اسی وجہ سے عورت اپنے شوہر کو غسل وکفن دے سکتی ہے اور عورت کے انتقال پر شوہر مثل اجنبی کے ہوجاتا ہے۔
شامی میں ہے والنکاح بعد الموت باقٍ إلی أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا یغسلہا؛ لانتہاء ملک النکاح لعدم المحل فصار أجنبیًا (شامي: 3/91 باب صلاة الجنازة،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/08/2023
24/08/2023