Type Here to Get Search Results !

نماز میں قرات شروع کی اسے چھوڑ کر دوسری پڑھی نماز ہوگی یا نہیں؟

 (سوال نمبر 2095)
نماز میں قرات شروع کی اسے چھوڑ کر دوسری پڑھی نماز ہوگی یا نہیں؟
گرمی میں مسجد کی صحن میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
 اعتکاف میں آن لائن قرآن شریف پڑھا سکتے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسئلہ کے بارے میں
 1/ فرض نماز کی پہلی رکعت میں امام قرات شروع کیا اور پہلی آیت میں بھول گیا تو دوسری آیت دوسری جگہ سے پڑھنا شرع کیا اور سجدہ سہو تو کیا نماز ہوگی؟
2/ مسجد میں گرمی ہونے کی وجہ سے مسجد کے باہر صحن میں نماز تراویح نماز عشاء پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
3/ رمضان میں حالت اعتکاف میں کیا آن لائن کسی کو پڑھا سکتے ہیں قرآن کی تعلیم دے سکتے ہیں یعنی (جو بچے حافظ قرآن بنا رہے ہیں) اور جو نابالغ بچیاں جو قرآن پڑھ رہے ہوں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائل:- محمد نسیم اختر انڈیا
.....................................
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

١/ نماز میں سورہ فاتحہ کے ساتھ تین آیت یا تین آیت کے مقدار ایک بڑی آیت پڑھنا ضروری ہے ۔
مذکورہ صورت میں اگر تین آیت قرات کر لی نماز ہوگئی سجدہ سہو کی حاجت نہیں کہ سجدہ سہو سہوا ترک وجوب صلات سے ہے جو زید نے کیا نہیں اس لئے سجدہ سہو واجب نہیں ۔(کتب فقہ عامہ)
٢/ اگر سخت گرمی ہوں اور برداشت سے باہر ہو تو پڑھ سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اسی طرح گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے مسجد کی چھت پہ نماز پڑھنا جائز ہے۔
 تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ:بغیر حاجت کے مسجد کی چھت پہ چڑھنا مکروہ ہے۔لیکن اگر کوئی ضرورت ہو تو اب چھت پہ چڑھنا بلاکراہت جائز ہے۔
جامع الرموز میں فرمایا
فی المفید انہ مکروہ الا اذا ضاق۔
مفید میں ہے کہ مسجد کی چھت پہ چڑھنا مکروہ ہے سوائے اس کے کہ مسجد تنگ پڑ جائے۔(جامع الرموز ج۱ص۲۱۱)
رد المحتار میں فرمایا
 رأیت القھستانی نقل عن المفید کراہۃ الصعود علی سطح المسجد اھ۔ویلزمہ کراھۃ الصلاۃ ایضا فوقہ فلیتأمل۔
میں نے قھستانی میں دیکھا کہ مفید سے مسجد کی چھت پہ چڑھنے کی کراہت نقل کی۔اور اسے مسجد کے اوپر نماز پڑھنے کی کراہت بھی لازم ہے۔(رد المحتار ج۲ص۸۲۴)
فتاوی عالمگیری میں غرائب سے ہے
الصعود علی سطح کل مسجد مکروہ…………الااذا ضاق المسجد فحینئذ لایکرہ الصعود علی سطحہ للضرورۃ۔
کسی بھی مسجد کی چھت پہ چڑھنا مکروہ ہے سوائے اس کے کہ مسجد تنگ پڑجائے تواب اس کی چھت پہ چڑھنا مکروہ نہیں بسبب ضرورت کے۔(فتاوی عالمگیری ج۵ص۲۲۳)
٣/ اعتکاف نام ہے دنیا سے کٹ کر یکسوئی میں رہ کر توجہ الی اللہ ہونا اگر اس کے پاس بذریعہ معاش ہی یہی ہو تو پڑھا سکتے ہیں ورنہ نہیں کہ اس میں توجہ بٹے گی ۔چونکہ اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ انسان ہر طرف سے یکسو اور سب سے ہر قسم کا تعلق ختم کر کے بس اللہ تعالیٰ سے لو لگا کے مسجد کی کسی جگہ پر بیٹھ جائے، اور سب سے الگ تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اسی کے ذکر و فکر میں مشغول رہے، اس لیے معتکف کے لیے ضروری ہے کہ ہر اس کام سے اجتناب کرے جس سے اعتکاف کا مقصد فوت ہوتا ہو۔
حالت اعتکاف میں اجرت والی تعلیم دینا یا اور کوئی ملازمت کا کام کرنا مکروہ ہے، لیکن اگر معتکفہ کو ملازمت سے رخصت نہیں مل رہی ہو اور اس کا گزر بسر صرف اس تدریس کے کام پر ہو، تو پھر احکامِ ستر و حجاب کی مکمل پابندی کرتے ہوئے اس کے لئے پڑھانے کی گنجائش ہے۔
قال اللہ تبارک وتعالیٰ:
فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ۔(رقم الآیة:32، سورۃ الاحزاب)
و قال ایضا
وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُْعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔(رقم الآیۃ:31، سواۃالنور)
کذا فی الفتاوى العالمگیریہ
ولو جلس المعلم في المسجد والوراق يكتب، فإن كان المعلم يعلم للحسبة والوراق يكتب لنفسه فلا بأس به؛ لأنه قربة، وإن كان بالأجرة يكره إلا أن يقع لهما الضرورة، كذا في محيط السرخسي۔
(ج: 5، ص: 321،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/3/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area