(سوال نمبر 283)
مسلمانوں کو قَشْقَہ(ٹیکا)لگا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں کو قَشْقَہ(ٹیکا)لگا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید عالم دین ہے میدان سیاست میں آنے کے بعد غیر مسلم کی کسی پارٹی میں جاکر قشقہ یعنی ٹیکہ لگایا۔
شریعت کا اس پر کونسا حکم نافذ ہوگا ،ادلہ اربعہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- عبد الوکیل بہیرہ اکٹرارا گائوں پایکا وارڈ نمبر 5۔ضلع مہوتری نیپال ۔
.....................................
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید عالم دین ہے میدان سیاست میں آنے کے بعد غیر مسلم کی کسی پارٹی میں جاکر قشقہ یعنی ٹیکہ لگایا۔
شریعت کا اس پر کونسا حکم نافذ ہوگا ،ادلہ اربعہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- عبد الوکیل بہیرہ اکٹرارا گائوں پایکا وارڈ نمبر 5۔ضلع مہوتری نیپال ۔
.....................................
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں بصحت سوال ،سیاست اصلا کوئی بری شئ نہیں پر زید عالم ہونے کے باوجود کسی غیر مسلم کی سیاسی پارٹی میں ٹیکہ لگا یا اب اگر زید بالرضا اپنی مرضی سے ٹیکا لگا یا جس میں نہ غیر مسلم نے جبرا ٹیکا لگا یا نہ ضرر فلاح مسلم ہے نہیں زید نے منع کیا نہیں عذر شرعی موجود لہذا زید اپنے اس فعل سوء سے خارج از اسلام ہوئے اب زید پر لازم ہے کہ از سر نو اسلام لائے بعدہ اپنی عورت سے تجدید نکاح کرے و تجدید بیعت بھی ۔اور اگر معاملہ اس کے بر
عکس ہے کہ زید نے خود نہیں لگا یا بلکہ فلاح مسلم اور سیاسی لیڈر ہونے کے تحت اس پارٹی میں گیا اس پارٹی میں نہ جانے سے مسلمانوں کی عزت و آبرو و معاشی و روزگار کے لٹ جانے کا گمان غالب ہو، اب ہندو پارٹی میں سبھوں کے ساتھ جبرا ٹیکہ لگا دیا بعدہ زید فی الفور اسے مسح کردیا اور زید اس فعل سوء کو قولا اور فعلا دل سے برا جانتا ہے پھر بھی زید گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا اس پر توبہ و استغفار لازم و ضروری اور آئندہ اس فعل سے دائما اجتناب کی نیت ضروری ہے ۔
واضح رہے کہ جس طرح اقوال کفریہ کا قائل خارج از اسلام ہوجاتا ہے اسی طرح افعال کفریہ کا فاعل بھی خارج از اسلام ہوجاتا ہے عمل جوارح یعنی ایسا عمل جو قطعا منافی ایمان ہوں یعنی یقنی طور پر ایمان کے الٹ ہو پس ان اعمال کا مرتکب خارج از اسلام ہو جائے گا مثلا بت چاند و سورج کو سجدہ، قتل نبی یا اہانت نبی ومصحف، کعبہ، سنت یہ باتیں بالیقین کفر ہیں ۔
اسی طرح بعض اعمال علامت کفر ہیں مثلا زنار باندھنا سر پر چٹیا رکھنا قشفہ ہندووں کا مخصوص قسم کا ٹیکہ لگانا ایسے مرتکب افعال عند الفقہاء کفر ہے ۔
جب ان افعال سے کفر لازم آتا ہے تو ان کے مرتکب پر بدرجہ اولی کفر لازم ائےگا ۔
اسی طرح بہار شریعت ح ١ص ٩٤دعوت اسلامی میں ہے
اِس ضِمن میں فتاوٰی رضویہ کے ایک سُوال کا خُلاصہ اور اس کا جواب نَقل کرتا ہوں ۔
سُوال :ہندوستان میں مسلمانوں اور ہندؤوں کے ایک مُشتَرَکہ جلسے میں ہِندؤوں نے مسلمانوں کو چَندَن( قَشقہ، ٹیکا)لگایا تو بعضوں نے نہیں لگوایا اور بعضوں نے روکا نہیں (یعنی منع نہیں کیا) بلکہ لگوایا پھر بعدکو اُسی وقت یا تھوڑی دیر کے بعد صاف کرلیا اور کچھ لوگوں نے لگا رہنے دیا اور اِسی حال میں گھر لوٹے یا شام تک لگا رہنے دیا ۔ ان تین طرح کے لوگوں کے بارے میں کیا حکمِ شرعی ہے ؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ جوابا ارشاد فرما تے ہیں
اُس جلسے میں شرکت حرام حرام سخت حرام تھی بلکہ
فُقَہائے کرام کے طور پرحکم سخت تر،
رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں جو کسی مشرِک کے ساتھ مَیل جُول رکھے اور اُس کے ساتھ سُکونَت پذیر رہے تو وہ بھی اُسی جیسا ہے،
(سُنَنُ ابی داوٗدج۳ ص۱۲۲ حدیث ۲۷۸۷)
دوسری حدیث میں ہے
رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
فرماتے ہیں
جس نے کسی قوم کی کثرت بڑھائی وہ انہی میں سے ہے ۔
(تاریخِ بغداد ج۱۰ ص ۴۲ حدیث ۵۱۶۷)
قَشْقَہ(ٹیکا) کہ ماتھے (یعنی پیشانی) پر لگایا جاتا ہے صِرف شِعارِ کّفار نہیں بلکہ خاص شِعارِکُفر(یعنی کُفر کاطور طریقہ )بلکہ اس سے بھی اَخْبَث (یعنی ناپاک ترین) خاص طریقۂ عبادتِ مَہا دَیو وغیرہ اَصنام (یعنی بُتوں کی پوجا پاٹ کے طریقے ) سے ہے ،اِس کے لگانے پر راضی ہونا کُفر پر رِضا ہے اور اپنے لئے ثُبوتِ کفر پر رِضا بِالاِ جماع کُفر ہے۔
مِنَحُ الرَّوْض ،میں ہے :
جو اپنی ذات کے کُفر پر راضی ہوا وہ بِالاِتِّفاق کافِر ہے اور جو کسی کے کُفر پر راضی ہوا اس کے بارے میں مَشائخ کا اِختِلاف ہے،( مِنَحُ الرَّوضص۴۸۴ )
اور کفر پر رِضا جَیسی سو
برس کے لئے ویسے ہی ایک لمحہ کے لئے ۔ پُونچھ ڈالنے سے کُفرجو واقِع ہولیا مِٹ نہ جائیگا جب تک ازسرِ نو اسلام نہ لائے ، جیسے جو
مَہا دَیو (ہندؤں کے بُت)کے آگے دن بھر سجدہ میں پڑ رہے وہ بھی کافِر اور جو سجدہ کر کے (فوراً)سر اٹھا لے وہ بھی کافِر ۔
( فتاویٰ رضویہ ج١١ ص ٢١٦دعوت اسلامي )
والله ورسوله اعلم بالصواب
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں بصحت سوال ،سیاست اصلا کوئی بری شئ نہیں پر زید عالم ہونے کے باوجود کسی غیر مسلم کی سیاسی پارٹی میں ٹیکہ لگا یا اب اگر زید بالرضا اپنی مرضی سے ٹیکا لگا یا جس میں نہ غیر مسلم نے جبرا ٹیکا لگا یا نہ ضرر فلاح مسلم ہے نہیں زید نے منع کیا نہیں عذر شرعی موجود لہذا زید اپنے اس فعل سوء سے خارج از اسلام ہوئے اب زید پر لازم ہے کہ از سر نو اسلام لائے بعدہ اپنی عورت سے تجدید نکاح کرے و تجدید بیعت بھی ۔اور اگر معاملہ اس کے بر
عکس ہے کہ زید نے خود نہیں لگا یا بلکہ فلاح مسلم اور سیاسی لیڈر ہونے کے تحت اس پارٹی میں گیا اس پارٹی میں نہ جانے سے مسلمانوں کی عزت و آبرو و معاشی و روزگار کے لٹ جانے کا گمان غالب ہو، اب ہندو پارٹی میں سبھوں کے ساتھ جبرا ٹیکہ لگا دیا بعدہ زید فی الفور اسے مسح کردیا اور زید اس فعل سوء کو قولا اور فعلا دل سے برا جانتا ہے پھر بھی زید گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا اس پر توبہ و استغفار لازم و ضروری اور آئندہ اس فعل سے دائما اجتناب کی نیت ضروری ہے ۔
واضح رہے کہ جس طرح اقوال کفریہ کا قائل خارج از اسلام ہوجاتا ہے اسی طرح افعال کفریہ کا فاعل بھی خارج از اسلام ہوجاتا ہے عمل جوارح یعنی ایسا عمل جو قطعا منافی ایمان ہوں یعنی یقنی طور پر ایمان کے الٹ ہو پس ان اعمال کا مرتکب خارج از اسلام ہو جائے گا مثلا بت چاند و سورج کو سجدہ، قتل نبی یا اہانت نبی ومصحف، کعبہ، سنت یہ باتیں بالیقین کفر ہیں ۔
اسی طرح بعض اعمال علامت کفر ہیں مثلا زنار باندھنا سر پر چٹیا رکھنا قشفہ ہندووں کا مخصوص قسم کا ٹیکہ لگانا ایسے مرتکب افعال عند الفقہاء کفر ہے ۔
جب ان افعال سے کفر لازم آتا ہے تو ان کے مرتکب پر بدرجہ اولی کفر لازم ائےگا ۔
اسی طرح بہار شریعت ح ١ص ٩٤دعوت اسلامی میں ہے
اِس ضِمن میں فتاوٰی رضویہ کے ایک سُوال کا خُلاصہ اور اس کا جواب نَقل کرتا ہوں ۔
سُوال :ہندوستان میں مسلمانوں اور ہندؤوں کے ایک مُشتَرَکہ جلسے میں ہِندؤوں نے مسلمانوں کو چَندَن( قَشقہ، ٹیکا)لگایا تو بعضوں نے نہیں لگوایا اور بعضوں نے روکا نہیں (یعنی منع نہیں کیا) بلکہ لگوایا پھر بعدکو اُسی وقت یا تھوڑی دیر کے بعد صاف کرلیا اور کچھ لوگوں نے لگا رہنے دیا اور اِسی حال میں گھر لوٹے یا شام تک لگا رہنے دیا ۔ ان تین طرح کے لوگوں کے بارے میں کیا حکمِ شرعی ہے ؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ جوابا ارشاد فرما تے ہیں
اُس جلسے میں شرکت حرام حرام سخت حرام تھی بلکہ
فُقَہائے کرام کے طور پرحکم سخت تر،
رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں جو کسی مشرِک کے ساتھ مَیل جُول رکھے اور اُس کے ساتھ سُکونَت پذیر رہے تو وہ بھی اُسی جیسا ہے،
(سُنَنُ ابی داوٗدج۳ ص۱۲۲ حدیث ۲۷۸۷)
دوسری حدیث میں ہے
رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
فرماتے ہیں
جس نے کسی قوم کی کثرت بڑھائی وہ انہی میں سے ہے ۔
(تاریخِ بغداد ج۱۰ ص ۴۲ حدیث ۵۱۶۷)
قَشْقَہ(ٹیکا) کہ ماتھے (یعنی پیشانی) پر لگایا جاتا ہے صِرف شِعارِ کّفار نہیں بلکہ خاص شِعارِکُفر(یعنی کُفر کاطور طریقہ )بلکہ اس سے بھی اَخْبَث (یعنی ناپاک ترین) خاص طریقۂ عبادتِ مَہا دَیو وغیرہ اَصنام (یعنی بُتوں کی پوجا پاٹ کے طریقے ) سے ہے ،اِس کے لگانے پر راضی ہونا کُفر پر رِضا ہے اور اپنے لئے ثُبوتِ کفر پر رِضا بِالاِ جماع کُفر ہے۔
مِنَحُ الرَّوْض ،میں ہے :
جو اپنی ذات کے کُفر پر راضی ہوا وہ بِالاِتِّفاق کافِر ہے اور جو کسی کے کُفر پر راضی ہوا اس کے بارے میں مَشائخ کا اِختِلاف ہے،( مِنَحُ الرَّوضص۴۸۴ )
اور کفر پر رِضا جَیسی سو
برس کے لئے ویسے ہی ایک لمحہ کے لئے ۔ پُونچھ ڈالنے سے کُفرجو واقِع ہولیا مِٹ نہ جائیگا جب تک ازسرِ نو اسلام نہ لائے ، جیسے جو
مَہا دَیو (ہندؤں کے بُت)کے آگے دن بھر سجدہ میں پڑ رہے وہ بھی کافِر اور جو سجدہ کر کے (فوراً)سر اٹھا لے وہ بھی کافِر ۔
( فتاویٰ رضویہ ج١١ ص ٢١٦دعوت اسلامي )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال