(سوال نمبر 4139)
مزارات پر کس سمت کھڑے ہو کر فاتحہ پڑھنا چاہیے؟
...........................
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قبروں پر یا مزارات پر کس سمت کھڑے ہو کر فاتحہ پڑھنا چاہیے اور چلہ وغیرہ پر فاتحہ پڑھ سکتے ہیں؟ حالانکہ چلہ پر کوئی صاحب مزار نہیں ہے
مکمل دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:- شیر محمد القادری دہلی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ میت کے پائتی کی طرف 4 ہاتھ دور کھڑے ہوں میت کے چہرہ کے سامنے
یہی حکم عام میت اور مزار کا ہے پھر سلام کرے اور فاتحہ پڑھیں۔مزار کو نہ ہاتھ لگائے اور نہ بوسہ دیں۔
فتاوی رضویہ میں ہے
مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز بادب سلام عرض کرے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قراردے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،ح دوم،ص ۱۰۶تا۱۰۸)
٢/ فاتحہ کے لئے مزار یا قبر کا ہونا ضروری نہیں ہے کہیں بھی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں
چلہ میں بھی پڑھ سکتے ہیں البتہ جب کوئی قبر یا مزار چلہ گاہ میں نہ ہو تو قبر یا مزار بنانا یا تصور کرنا جائز نہیں کہ فرضی قبر یا مزار حرام ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
...........................
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قبروں پر یا مزارات پر کس سمت کھڑے ہو کر فاتحہ پڑھنا چاہیے اور چلہ وغیرہ پر فاتحہ پڑھ سکتے ہیں؟ حالانکہ چلہ پر کوئی صاحب مزار نہیں ہے
مکمل دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:- شیر محمد القادری دہلی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ میت کے پائتی کی طرف 4 ہاتھ دور کھڑے ہوں میت کے چہرہ کے سامنے
یہی حکم عام میت اور مزار کا ہے پھر سلام کرے اور فاتحہ پڑھیں۔مزار کو نہ ہاتھ لگائے اور نہ بوسہ دیں۔
فتاوی رضویہ میں ہے
مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز بادب سلام عرض کرے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قراردے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،ح دوم،ص ۱۰۶تا۱۰۸)
٢/ فاتحہ کے لئے مزار یا قبر کا ہونا ضروری نہیں ہے کہیں بھی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں
چلہ میں بھی پڑھ سکتے ہیں البتہ جب کوئی قبر یا مزار چلہ گاہ میں نہ ہو تو قبر یا مزار بنانا یا تصور کرنا جائز نہیں کہ فرضی قبر یا مزار حرام ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/08/2023
22/08/2023