مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی کی تحقیق انیق
یہ رسالہ کل سولہ (16)قسطوں پر مشتمل ہے
یہ رسالہ کل سولہ (16)قسطوں پر مشتمل ہے
_________(⭐)_________
ترسیل:- محمد محب اللہ خان سلمہ
مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آذاد چوک
ترسیل:- محمد محب اللہ خان سلمہ
مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آذاد چوک
_________(❤️)_________
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمد جنید عالم شارق مصباحی
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمد جنید عالم شارق مصباحی
ساکن بیتاہی تھانہ کنهولی ،سونبرسا ،سیتا مڑھی۔
خطیب و امام حضرت بلال جامع مسجد کوئیلي سیتا مڑھی بہار
_________(❤️)_________
_________(❤️)_________
قسط اول
فقہائے کرام کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے؟
فقہائے کرام کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے؟
سوال ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ
(1) مسجد کے اندر اذان دینا جائز ہے یا ناجائز ؟
(2) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے یا نہیں ؟
(2) ہمارے علاقہ میں زید ایک عالم ہے جو کہتا ہے کہ داخل مسجد اذان دینا جائز ہے:کیا یہ صحیح قول ہے ؟
(3) زید کہتا ہے کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی نہیں کہا؛ کیا یہ صحیح قول ہے ؟
(4) زید کہتا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر سے داخل مسجد اذان دینا جائز ہے کیونکہ اذان کا مقصد اعلان ہے جو اس سے بخوبی ہوتا ہے اس لئے جائز ہے کیا یہ صحیح قول ہے؟
الجواب اول :-
فقہائے کرام کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے؟۔
ہمارے تمام فقہائے احناف کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ ہے ۔اور اس مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ
فتاوائے امام اجل قاضی خان ۔و فتاویفتاوی خلاصہ و بحر الرائق شرح کنز الدقائق و شرح نقایہ للعلامۃ عبد العلی البرجندی و فتاوی عالمگیری و حاشیۃ للعلامۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح و فتح القدیر شرح ہدایہ وغیرہا میں اس کی منع و کراہت کی تصریح فرمائی امام فخر الملۃ والدین اور زجندی فرماتے ہیں ۔
ینبغی ان یوذن علی المئذنۃ او خارج المسجد لایوذن فی المسجد یعنی اذان مینار پر یا مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے۔
(2) امام طاہر بن احمد بخاری فرماتے ہیں کہ ۔
لایوذن فی المسجد یعنی مسجد میں اذان نہ دی جائے
(3) علامہ زین بن نجیم و علامہ عبد العلی برجندی نے ان سے اور فتاوی ہندیہ میں امام قاضی خاں سے عبارات مذکورہ نقل فرماکر مقرر رکھیں علامہ سیدی احمد مصری نے فرمایا
یکرہ ان یوذن فی المسجد کما فی القہستانی فی عن النظم مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے جیسا کہ قہستانی نے نظم سے نقل کیا ہے۔
امام اجل کمال الدین محمد بن العام فرماتے ہیں
الاقامۃ فی المسجد ولایدمنہ واما الاذان فعلی المئذنۃ فان لم تکن ففی فناء المسجد و قالوا لایوذن فی المسجد یعنی تکبیر مسجد کے اندر کہی جائے اور اس کے بغیر کوئی اور صورت نہیں البتہ اذان منارہ پر دی جائے ۔اگر وہ نہ ہو تو فنائے مسجد میں دینی چاہئے اور فقہا نے بیان کیا ہے کہ مسجد میں اذان نہ دی جائے
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص 363.364)
تمام تصریحات سے صاف واضح ہوا کہ
(1) پنچگانہ اذان اور جمعہ کی اذان سب مسجد کے اندر نہ دی جائے بلکہ باہر دی جائے اورتمام فقہا نے فرمایا کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ اور منع ہے ۔
(2) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے کثیر فقہی کتابوں سے ثابت کیا کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ و منع ہے۔
اور حضور ملک العلما حضرت علامہ شاہ مفتی محمد ظفر الدین بہاری قادری رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عمدۃ الرعایۃ فی حل شرح وقایہ مولوی عبد الحی صاحب لکھنوی ۔تعلیق الممجد حاشیہ موطا امام محمد ۔
کشف الغمہ ۔فتح القدیر ۔غنیۃ المصلی ۔فتاوی تاتار خانیہ ۔مجمع البرکات ۔عالمگیری ۔قاضی خان ۔خلاصہ ۔خزانۃ المفتیین ۔بحر الرائق ۔شرح مختصر ۔وقایہ ۔طحطاوی حاشیہ مراقی الفلاح ۔ النظم ۔شرح طحاوی ۔شرح قدوری محمود زاہدی ۔
حضرت ملک العلماء مفتی ظفر الدین بہاری قادری رضوی رحمتہ اللہ علیہ مذکورہ کل اٹھارہ فقہی مستند کتابوں سے دلائل نقل فرماکر تحریر فرماتے ہیں کہ ۔
ان تصریحات جلیلہ میں عموم و اطلاق صاف بتا رہا کہ مطلقا اذان چاہے جمعہ کی ہو یا پنجگانہ داخل مسجد مطلقا مکروہ ہے۔ (فتاویٰ ملک العلماء ص 130.131)
ان تمام فقہاء نے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ و ممنوع فرمایا ۔
(3) اب سوال اٹھتا ہے کہ فقہائے کرام کے مکروہ اور منع سے کیا مراد ہے ۔
کیا مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی!
اور لفظ منع سے کیا مراد مکروہ تحریمی یا مکروہ تنزیہی ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ
(1) مسجد کے اندر اذان دینا جائز ہے یا ناجائز ؟
(2) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے یا نہیں ؟
(2) ہمارے علاقہ میں زید ایک عالم ہے جو کہتا ہے کہ داخل مسجد اذان دینا جائز ہے:کیا یہ صحیح قول ہے ؟
(3) زید کہتا ہے کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی نہیں کہا؛ کیا یہ صحیح قول ہے ؟
(4) زید کہتا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر سے داخل مسجد اذان دینا جائز ہے کیونکہ اذان کا مقصد اعلان ہے جو اس سے بخوبی ہوتا ہے اس لئے جائز ہے کیا یہ صحیح قول ہے؟
الجواب اول :-
فقہائے کرام کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے؟۔
ہمارے تمام فقہائے احناف کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ ہے ۔اور اس مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ
فتاوائے امام اجل قاضی خان ۔و فتاویفتاوی خلاصہ و بحر الرائق شرح کنز الدقائق و شرح نقایہ للعلامۃ عبد العلی البرجندی و فتاوی عالمگیری و حاشیۃ للعلامۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح و فتح القدیر شرح ہدایہ وغیرہا میں اس کی منع و کراہت کی تصریح فرمائی امام فخر الملۃ والدین اور زجندی فرماتے ہیں ۔
ینبغی ان یوذن علی المئذنۃ او خارج المسجد لایوذن فی المسجد یعنی اذان مینار پر یا مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے۔
(2) امام طاہر بن احمد بخاری فرماتے ہیں کہ ۔
لایوذن فی المسجد یعنی مسجد میں اذان نہ دی جائے
(3) علامہ زین بن نجیم و علامہ عبد العلی برجندی نے ان سے اور فتاوی ہندیہ میں امام قاضی خاں سے عبارات مذکورہ نقل فرماکر مقرر رکھیں علامہ سیدی احمد مصری نے فرمایا
یکرہ ان یوذن فی المسجد کما فی القہستانی فی عن النظم مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے جیسا کہ قہستانی نے نظم سے نقل کیا ہے۔
امام اجل کمال الدین محمد بن العام فرماتے ہیں
الاقامۃ فی المسجد ولایدمنہ واما الاذان فعلی المئذنۃ فان لم تکن ففی فناء المسجد و قالوا لایوذن فی المسجد یعنی تکبیر مسجد کے اندر کہی جائے اور اس کے بغیر کوئی اور صورت نہیں البتہ اذان منارہ پر دی جائے ۔اگر وہ نہ ہو تو فنائے مسجد میں دینی چاہئے اور فقہا نے بیان کیا ہے کہ مسجد میں اذان نہ دی جائے
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید پنجم ص 363.364)
تمام تصریحات سے صاف واضح ہوا کہ
(1) پنچگانہ اذان اور جمعہ کی اذان سب مسجد کے اندر نہ دی جائے بلکہ باہر دی جائے اورتمام فقہا نے فرمایا کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ اور منع ہے ۔
(2) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے کثیر فقہی کتابوں سے ثابت کیا کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ و منع ہے۔
اور حضور ملک العلما حضرت علامہ شاہ مفتی محمد ظفر الدین بہاری قادری رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عمدۃ الرعایۃ فی حل شرح وقایہ مولوی عبد الحی صاحب لکھنوی ۔تعلیق الممجد حاشیہ موطا امام محمد ۔
کشف الغمہ ۔فتح القدیر ۔غنیۃ المصلی ۔فتاوی تاتار خانیہ ۔مجمع البرکات ۔عالمگیری ۔قاضی خان ۔خلاصہ ۔خزانۃ المفتیین ۔بحر الرائق ۔شرح مختصر ۔وقایہ ۔طحطاوی حاشیہ مراقی الفلاح ۔ النظم ۔شرح طحاوی ۔شرح قدوری محمود زاہدی ۔
حضرت ملک العلماء مفتی ظفر الدین بہاری قادری رضوی رحمتہ اللہ علیہ مذکورہ کل اٹھارہ فقہی مستند کتابوں سے دلائل نقل فرماکر تحریر فرماتے ہیں کہ ۔
ان تصریحات جلیلہ میں عموم و اطلاق صاف بتا رہا کہ مطلقا اذان چاہے جمعہ کی ہو یا پنجگانہ داخل مسجد مطلقا مکروہ ہے۔ (فتاویٰ ملک العلماء ص 130.131)
ان تمام فقہاء نے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ و ممنوع فرمایا ۔
(3) اب سوال اٹھتا ہے کہ فقہائے کرام کے مکروہ اور منع سے کیا مراد ہے ۔
کیا مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی!
اور لفظ منع سے کیا مراد مکروہ تحریمی یا مکروہ تنزیہی ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار ۔
جاری رہے گا ۔
ذالک کذلک انی مصدق لذلک ۔
جاری رہے گا ۔
ذالک کذلک انی مصدق لذلک ۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا قادری مصباحی
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد رضا قادری مصباحی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
جامعہ اشرفیہ مبارک پور
6 محرم الحرام 1445.
25 جولائی 2023
نشر کی تاریخ ۔09/08/2023
6 محرم الحرام 1445.
25 جولائی 2023
نشر کی تاریخ ۔09/08/2023