مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر(9)
________(⭐)_________
قسط نہم
حضور آبروئے اہل سنت ،ولی کامل، فقیہ الاسلام حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان صاحب ازہری بریلی شریف قدس سرہ کی تحقیق انیق میں اذان داخل مسجد میں دینا کیسا ہے؟
کیا مسجد کے اندر اذان دینا حضور تاج الشریعہ کی نزدیک بھی مکروہ تحریمی ہے ؟
(1) حضور تاج الشریعہ کی نگاہ میں اس مکروہ سے کیا مراد ہے؟
(2)مکروہ تنزیہی یا تحریمی؟
حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا قدس سرہ بریلی شریف کے نزدیک مکروہ سے مکروہ تحریمی مراد ہے
(1 ) حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں ۔
ہر اذان خارج مسجد حدود مسجد میں مسنون ہے اور مسجد میں ہر اذان مکروہ ہے اور اذان داخل مسجد مکروہ و ممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 55،،)
(2) حضور تاج الشریعہ نبیرہ سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت فرماتے ہیں کہ
حضور آبروئے اہل سنت ،ولی کامل، فقیہ الاسلام حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان صاحب ازہری بریلی شریف قدس سرہ کی تحقیق انیق میں اذان داخل مسجد میں دینا کیسا ہے؟
کیا مسجد کے اندر اذان دینا حضور تاج الشریعہ کی نزدیک بھی مکروہ تحریمی ہے ؟
(1) حضور تاج الشریعہ کی نگاہ میں اس مکروہ سے کیا مراد ہے؟
(2)مکروہ تنزیہی یا تحریمی؟
حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا قدس سرہ بریلی شریف کے نزدیک مکروہ سے مکروہ تحریمی مراد ہے
(1 ) حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں ۔
ہر اذان خارج مسجد حدود مسجد میں مسنون ہے اور مسجد میں ہر اذان مکروہ ہے اور اذان داخل مسجد مکروہ و ممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 55،،)
(2) حضور تاج الشریعہ نبیرہ سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت فرماتے ہیں کہ
مسجد میں کوئی اذان دینا جائز نہیں طحطاوی علی المراقی میں ہے ۔
یکرہ ان یوذن فی المسجد کما فی القہستانی عن النظم (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 197)
یعنی نظم سے قہستانی میں ہے کہ مسجد میں اذان مکروہ ہے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 58)
(3)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 59)
(4)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
وہی صحیح ہے جو علمائے اہل سنت وجماعت بتاتے ہیں یعنی اذان مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں۔ (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 60)
یکرہ ان یوذن فی المسجد کما فی القہستانی عن النظم (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 197)
یعنی نظم سے قہستانی میں ہے کہ مسجد میں اذان مکروہ ہے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 58)
(3)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 59)
(4)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
وہی صحیح ہے جو علمائے اہل سنت وجماعت بتاتے ہیں یعنی اذان مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں۔ (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 60)
(5)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے خارج مسجد اذان دی جاتی ہے۔(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 72)
(6)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
مسجد کہ 'موضع صلاۃ ہے' میں اذان دینا مکروہ تحریمی ہے طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے یکرہ ان یوذن فی المسجد (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص196)
والکراھۃ تحریمۃ لانھا المحمل عند اطلاقھم الکراہۃ التحریمیۃ کما فی البحر وغیرہ
خلاف سنت اذان بروجہ مسنون اعادہ چاہیے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 83)
(7) حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں ۔مسجد میں اذان نہ دی جائے مسجد میں اذان مکروہ ہے سنن ابی داؤد شریف کی حدیث میں ہے ۔جو سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور عمرین کے زمانہ میں اذان جمعہ دروازہ مسجد پر منبر کے سامنے ہوتی تھی
اور اس کے خلاف کسی حدیث میں منقول نہیں تو یہ مسئلہ بحمدہ تعالیٰ سنت سے ثابت اور علما کے ارشادات سے ہر زمانہ میں ظاہر (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 64.65)
امام اجل قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا۔خروجہ عن العادۃ شھرۃ و مکروہ یعنی جس جگہ جو طریقہ لوگوں میں رائج ہے اس کی مخالفت کرنا اپنے آپ کو مشہور بنانا شرعا مکروہ و ناپسند ہے (فتویٰ رضویہ)
اور ہمارے علاقہ میں ہر اذان خواہ پنچگانہ ہو یا اذان ثانی سب خارج مسجد دی جاتی ہے اب اس عمل کے خلاف کوئی عمل اختیار کرے وہ عمل شرعا ناپسندیدہ ہے
حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم 59)
اگر کسی مسجد میں اذان ثانی دینے کے لئے امام کے سامنے دروزہ نہیں ہو تو پھر داخل مسجد اذان دے سکتے ہیں؟
سوال ۔کسی مسجد میں امام کے سامنے دروازہ نہ ہوتو کیا مسجد کے اندر اذان دیا جاسکتا ہے ؟
الجواب آذان مسجد سے باہر دینا ہی سنت ہے اور مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ناجائز ہے اور امام کا نہ دیکھنا عذر شرعی ہے جس کی وجہ سے سنت کا ترک جائز نہیں ہے ۔حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اور نظر نہ آئے تو حرج نہیں ( یعنی امام نظر نہیں آئے تو حرج نہیں ہے) کہ یہ عذر ہے جس کے سبب ترک سنت جائز نہیں ۔اور اذان داخل مسجد مکروہ وممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا ( فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 55)
ان تمام تصریحات سے واضح ہوا کہ حضور تاج الشریعہ بریلی شریف قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے اب حضور تاج الشریعہ کے مریدین، معتقدین،محببین اور خلفائے کرام اپنے مرشد برحق کی تحقیق انیق پر عمل کریں تو فبہا اگر نہ کریں تو وہ آپ لوگ سمجھیں ہاں اگر کوئی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ سے زیادہ علم رکھتے ہیں تو یہ دوسری بات ہے کہ ہر علم والے پر علم والا ہے لیکن جہاں تک اس فقیر قادری کا خیال ہے کہ حضور تاج الشریعہ کے مد مقابل ابھی کوئی نہیں ہے ہاں نئے مفتی ،نئے مجتہد ، نئے محقق کی کمی نہیں ہے خدا تعالیٰ ہم سب کو حق بات کہنے ، سننے، عمل کرنے اور حق کی تائید کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔
جو علمائے ربانی کی صحیح تحقیق کو نہ مانے ان کے متعلق حضور تاج الشریعہ نقل فرماتے ہیں کہ
حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ علماء شارع علیہ السلام کے امین ہوتے اور قرآن و حدیث کی فہم رکھنے والے اور شرع کے رازدار ہوتے ہیں
میزان الشریعۃ الکبری میں ہے
اذہم العلما امناء الشارع علی شریعۃ
وہ جو مسئلہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن و حدیث ہی سے مستفاد ہوتا ہے تو ان کی اطاعت اللہ و رسول کی اطاعت اور ان کی نافرمانی اللہ و رسول کی نافرمانی ہے وہ لوگ مسائل شرع مانیں اور نافرمانی سے توبہ کریں (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 88)
جب ہمارے اکابرین داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی فرماتے ہیں اب کوئی اپنی ضد کی وجہ اس فتویٰ کو نہیں مانے تو یہ ان کی اپنی مرضی کی بات ہے شریعت کی نہیں۔
حضور بحر العلوم سے سوال ہوا کہ
ایک شخص کہتا ہے کہ مسجد کے اندر اذان دینے میں کچھ کراہت ہے زیادہ نہیں ہے تو اس پر کیا حکم شرعی ہے؟
الجواب ۔وہ اپنے اس خیال سے توبہ کریں حضرت مفتی بحرالعلوم عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کو اپنے خیال سے توبہ کرنی چاہیے
مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے خارج مسجد اذان دی جاتی ہے۔(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 72)
(6)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
مسجد کہ 'موضع صلاۃ ہے' میں اذان دینا مکروہ تحریمی ہے طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے یکرہ ان یوذن فی المسجد (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص196)
والکراھۃ تحریمۃ لانھا المحمل عند اطلاقھم الکراہۃ التحریمیۃ کما فی البحر وغیرہ
خلاف سنت اذان بروجہ مسنون اعادہ چاہیے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 83)
(7) حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں ۔مسجد میں اذان نہ دی جائے مسجد میں اذان مکروہ ہے سنن ابی داؤد شریف کی حدیث میں ہے ۔جو سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور عمرین کے زمانہ میں اذان جمعہ دروازہ مسجد پر منبر کے سامنے ہوتی تھی
اور اس کے خلاف کسی حدیث میں منقول نہیں تو یہ مسئلہ بحمدہ تعالیٰ سنت سے ثابت اور علما کے ارشادات سے ہر زمانہ میں ظاہر (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 64.65)
امام اجل قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا۔خروجہ عن العادۃ شھرۃ و مکروہ یعنی جس جگہ جو طریقہ لوگوں میں رائج ہے اس کی مخالفت کرنا اپنے آپ کو مشہور بنانا شرعا مکروہ و ناپسند ہے (فتویٰ رضویہ)
اور ہمارے علاقہ میں ہر اذان خواہ پنچگانہ ہو یا اذان ثانی سب خارج مسجد دی جاتی ہے اب اس عمل کے خلاف کوئی عمل اختیار کرے وہ عمل شرعا ناپسندیدہ ہے
حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم 59)
اگر کسی مسجد میں اذان ثانی دینے کے لئے امام کے سامنے دروزہ نہیں ہو تو پھر داخل مسجد اذان دے سکتے ہیں؟
سوال ۔کسی مسجد میں امام کے سامنے دروازہ نہ ہوتو کیا مسجد کے اندر اذان دیا جاسکتا ہے ؟
الجواب آذان مسجد سے باہر دینا ہی سنت ہے اور مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ناجائز ہے اور امام کا نہ دیکھنا عذر شرعی ہے جس کی وجہ سے سنت کا ترک جائز نہیں ہے ۔حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اور نظر نہ آئے تو حرج نہیں ( یعنی امام نظر نہیں آئے تو حرج نہیں ہے) کہ یہ عذر ہے جس کے سبب ترک سنت جائز نہیں ۔اور اذان داخل مسجد مکروہ وممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا ( فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 55)
ان تمام تصریحات سے واضح ہوا کہ حضور تاج الشریعہ بریلی شریف قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے اب حضور تاج الشریعہ کے مریدین، معتقدین،محببین اور خلفائے کرام اپنے مرشد برحق کی تحقیق انیق پر عمل کریں تو فبہا اگر نہ کریں تو وہ آپ لوگ سمجھیں ہاں اگر کوئی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ سے زیادہ علم رکھتے ہیں تو یہ دوسری بات ہے کہ ہر علم والے پر علم والا ہے لیکن جہاں تک اس فقیر قادری کا خیال ہے کہ حضور تاج الشریعہ کے مد مقابل ابھی کوئی نہیں ہے ہاں نئے مفتی ،نئے مجتہد ، نئے محقق کی کمی نہیں ہے خدا تعالیٰ ہم سب کو حق بات کہنے ، سننے، عمل کرنے اور حق کی تائید کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔
جو علمائے ربانی کی صحیح تحقیق کو نہ مانے ان کے متعلق حضور تاج الشریعہ نقل فرماتے ہیں کہ
حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ علماء شارع علیہ السلام کے امین ہوتے اور قرآن و حدیث کی فہم رکھنے والے اور شرع کے رازدار ہوتے ہیں
میزان الشریعۃ الکبری میں ہے
اذہم العلما امناء الشارع علی شریعۃ
وہ جو مسئلہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن و حدیث ہی سے مستفاد ہوتا ہے تو ان کی اطاعت اللہ و رسول کی اطاعت اور ان کی نافرمانی اللہ و رسول کی نافرمانی ہے وہ لوگ مسائل شرع مانیں اور نافرمانی سے توبہ کریں (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 88)
جب ہمارے اکابرین داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی فرماتے ہیں اب کوئی اپنی ضد کی وجہ اس فتویٰ کو نہیں مانے تو یہ ان کی اپنی مرضی کی بات ہے شریعت کی نہیں۔
حضور بحر العلوم سے سوال ہوا کہ
ایک شخص کہتا ہے کہ مسجد کے اندر اذان دینے میں کچھ کراہت ہے زیادہ نہیں ہے تو اس پر کیا حکم شرعی ہے؟
الجواب ۔وہ اپنے اس خیال سے توبہ کریں حضرت مفتی بحرالعلوم عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کو اپنے خیال سے توبہ کرنی چاہیے
(فتاویٰ بحرالعلوم جلد اول ص 142)۔
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناءاللہ خان ثناء القادری
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناءاللہ خان ثناء القادری
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار
________(❤️)_________
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمّد جنید عالم شارق مصباحی
________(❤️)_________
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمّد جنید عالم شارق مصباحی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ساکن بیتاہی
خطیب و امام حضرت بلال جامع مسجد کوئیلی سیتا مڑھی بہار