(سوال نمبر 227)
کیا مرید ہونا ضروری ہے؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا مرید ہونا ضروری ہے؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
مرید ہونا کیا ضروری واجب یا فرض ہے ؟
جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں بڑی مہربانی ہوگی
ناچیز سگ تاج الشریعہ:- محمد شاداب رضا قادری نانپور سیتا مڑھی بہار انڈیا
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں بڑی مہربانی ہوگی
ناچیز سگ تاج الشریعہ:- محمد شاداب رضا قادری نانپور سیتا مڑھی بہار انڈیا
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں کسی کے ہاتھ پر بیعت کرنا یعنی مرید ہونا واجب تو نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور بیعت کرنے سے مراد یہی ہوتا ہے کہ بندہ کسی کی پیروی کرے۔ یعنی جو شخص اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کو ماننے والا ہو، عوام اس کی پیروی کرے۔ کیونکہ عامۃالنّاس اس قابل نہیں ہوتے کہ قرآن وحدیث اور علوم اسلامیہ میں مہارت رکھتے ہوں۔ اس لیے راہِ حق پر چلنے کے لئے انہیں کسی معتبر ہستی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اگر مرشد، کامل ہے تو فیض روحانی بھی مرید کو حاصل ہوتی ہے ۔اس لئے با شرع شیخ سے مرید ہونے میں فائدہ ہی فائدہ ہے،
اس بابت اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
حضرت سیدی بایزیدبسطامی رضی اﷲ تعالی عنہ ودیگر اکابرکرام قدست اسرارہم فرماتے ہیں:من لاشیخ لہ فشیخہ الشیطان۔
بے پیرے کاپیرشیطان ہوتاہے۔
( عوارف المعارف الباب الثانی عشرۃ مطبعۃ المتشہد الحسینی ص۷۸ والرسالۃ القشیریۃ باب الوصیۃ للمریدین ص۱۸۱)(فتاویٰ رضویہ ج 26/140 دعوت اسلامی )
مسئلہ مسئولہ میں کسی کے ہاتھ پر بیعت کرنا یعنی مرید ہونا واجب تو نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور بیعت کرنے سے مراد یہی ہوتا ہے کہ بندہ کسی کی پیروی کرے۔ یعنی جو شخص اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کو ماننے والا ہو، عوام اس کی پیروی کرے۔ کیونکہ عامۃالنّاس اس قابل نہیں ہوتے کہ قرآن وحدیث اور علوم اسلامیہ میں مہارت رکھتے ہوں۔ اس لیے راہِ حق پر چلنے کے لئے انہیں کسی معتبر ہستی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اگر مرشد، کامل ہے تو فیض روحانی بھی مرید کو حاصل ہوتی ہے ۔اس لئے با شرع شیخ سے مرید ہونے میں فائدہ ہی فائدہ ہے،
اس بابت اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
حضرت سیدی بایزیدبسطامی رضی اﷲ تعالی عنہ ودیگر اکابرکرام قدست اسرارہم فرماتے ہیں:من لاشیخ لہ فشیخہ الشیطان۔
بے پیرے کاپیرشیطان ہوتاہے۔
( عوارف المعارف الباب الثانی عشرۃ مطبعۃ المتشہد الحسینی ص۷۸ والرسالۃ القشیریۃ باب الوصیۃ للمریدین ص۱۸۱)(فتاویٰ رضویہ ج 26/140 دعوت اسلامی )
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها نيبال. ٢/١٢/٢٠٢٠