(سوال نمبر 4216)
کیا عورتیں مرد کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان درج ذیل سوال کے بارے میں کہ
کیا کوئی مرد نماز کی جماعت کرے اور اس میں خواتین عورتیں مرد کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟ یا کوئی ایسی نماز ہے جس میں عورت نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکے؟
برائے کرم جواب ہے عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد ظفر رضا افاقی ضلع اور شہر قنوج یو پی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عورت کے لئے تنہا نماز پڑھنا افضل ہے۔
اگر مردوں کی ساتھ عورتیں نماز ادا کرے گی تو ہوجائےگی
مندرجہ ذیل شروط و قیود کے ساتھ
١/ عورتوں کا کسی بھی مرد کے محاذی ہعنی نہ مرد کے سامنے ہونہ ہی دائیں بائیں اور نہ ہی ٹھیک پیچھے۔
٢/ امامت زن کی نیت بھی ہونا،صفیں بالکل ہی پیچھے ہونا.
بہتر یہی ہے کہ تنہا نماز ادا کرے
آقا علیہ نے فرمایا
صلوٰۃ المراۃ فی بیتھا افضل من صلوٰتھافی حجرتھا وصلاتھافی مخدعھاافضل من صلوٰتھافی بیتھا (تبیین الحقائق ج:١ ص:٨۴٣)مراقی الفلاح میں ہے:ولا یحضرن الجماعات لما فیہ من الفتنۃ(ص:١٨٢)
بہار شریعت میں ہے جس گھر میں عورتیں ہی عورتیں ہوں اس میں مرد کو ان کی امامت ناجائز ہے ہاں اگر ان عورتوں میں اس کی نسبی محارم ہوں یا بی بی یا وہاں کوئی مرد بھی ہوتو ناجائز نہیں یعنی جائز یے(ج اول ح:سوم ص:٢۴۵)
اسی میں ہے
مرد اور بچے اور خنثیٰ اور عورتیں جمع ہوں توں صفوں کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے مردوں کی صف ہو پھر بچوں کی پھر خنثیٰ کی پھرعورتوں کی۔
فتاوی رضویہ میں ہے
اگر عورت اس قدر پیچھے کھڑی ہے کہ اس کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی نہیں تو اقتدا صحیح ہے،اور اگر برابر ہے کہ نہ بیچ میں کوئی حائل ہے نہ کوئی اتنا فاصلہ جس میں ایک آدمی کھڑا ہوسکے،اورعورت کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی ہے تو اگر مرد نےامامت کی نیت نہ کی تو مرد کی صحیح ،عورت کی فاسداور نیت زن کی تودونوں کی گئی (فتاویٰ رضویہ ج:۵،ص:٢۰۶ مط ۔۔امام احمد رضا اکیڈمی)
٢/ واضح رہے کہ امامت دراصل مرد کے لیے ہے لیکن اگر نماز میں صرف عورتیں ہی ہوں تو اس صورت میں عورت ان کی امامت کرواسکتی ہے تاہم عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض فقہا مکروہ کے قائل ہیں صاحبِ ہدایہ نے لکھا ہے
ویکره للنساء أن یصلین وحدھن الجماعۃ …
فإن فعلن قامت الإمامۃ وسطھن.
( الھدایۃ، 1: 56)
اکیلی عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے اگر انہوں نے ایسا کیا تو ان کی امام صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔‘
احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اور دیگر صحابیات نماز میں امامت کراتی تھیں۔ امام حاکم نے المستدرک میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ہے
انها کانت تؤذن وتقیم وتؤم النساء، فتقوم وسطھن
کیا عورتیں مرد کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان درج ذیل سوال کے بارے میں کہ
کیا کوئی مرد نماز کی جماعت کرے اور اس میں خواتین عورتیں مرد کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں؟ یا کوئی ایسی نماز ہے جس میں عورت نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکے؟
برائے کرم جواب ہے عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد ظفر رضا افاقی ضلع اور شہر قنوج یو پی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عورت کے لئے تنہا نماز پڑھنا افضل ہے۔
اگر مردوں کی ساتھ عورتیں نماز ادا کرے گی تو ہوجائےگی
مندرجہ ذیل شروط و قیود کے ساتھ
١/ عورتوں کا کسی بھی مرد کے محاذی ہعنی نہ مرد کے سامنے ہونہ ہی دائیں بائیں اور نہ ہی ٹھیک پیچھے۔
٢/ امامت زن کی نیت بھی ہونا،صفیں بالکل ہی پیچھے ہونا.
بہتر یہی ہے کہ تنہا نماز ادا کرے
آقا علیہ نے فرمایا
صلوٰۃ المراۃ فی بیتھا افضل من صلوٰتھافی حجرتھا وصلاتھافی مخدعھاافضل من صلوٰتھافی بیتھا (تبیین الحقائق ج:١ ص:٨۴٣)مراقی الفلاح میں ہے:ولا یحضرن الجماعات لما فیہ من الفتنۃ(ص:١٨٢)
بہار شریعت میں ہے جس گھر میں عورتیں ہی عورتیں ہوں اس میں مرد کو ان کی امامت ناجائز ہے ہاں اگر ان عورتوں میں اس کی نسبی محارم ہوں یا بی بی یا وہاں کوئی مرد بھی ہوتو ناجائز نہیں یعنی جائز یے(ج اول ح:سوم ص:٢۴۵)
اسی میں ہے
مرد اور بچے اور خنثیٰ اور عورتیں جمع ہوں توں صفوں کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے مردوں کی صف ہو پھر بچوں کی پھر خنثیٰ کی پھرعورتوں کی۔
فتاوی رضویہ میں ہے
اگر عورت اس قدر پیچھے کھڑی ہے کہ اس کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی نہیں تو اقتدا صحیح ہے،اور اگر برابر ہے کہ نہ بیچ میں کوئی حائل ہے نہ کوئی اتنا فاصلہ جس میں ایک آدمی کھڑا ہوسکے،اورعورت کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی ہے تو اگر مرد نےامامت کی نیت نہ کی تو مرد کی صحیح ،عورت کی فاسداور نیت زن کی تودونوں کی گئی (فتاویٰ رضویہ ج:۵،ص:٢۰۶ مط ۔۔امام احمد رضا اکیڈمی)
٢/ واضح رہے کہ امامت دراصل مرد کے لیے ہے لیکن اگر نماز میں صرف عورتیں ہی ہوں تو اس صورت میں عورت ان کی امامت کرواسکتی ہے تاہم عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض فقہا مکروہ کے قائل ہیں صاحبِ ہدایہ نے لکھا ہے
ویکره للنساء أن یصلین وحدھن الجماعۃ …
فإن فعلن قامت الإمامۃ وسطھن.
( الھدایۃ، 1: 56)
اکیلی عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے اگر انہوں نے ایسا کیا تو ان کی امام صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔‘
احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اور دیگر صحابیات نماز میں امامت کراتی تھیں۔ امام حاکم نے المستدرک میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ہے
انها کانت تؤذن وتقیم وتؤم النساء، فتقوم وسطھن
(حاکم، المستدرک، 1: 320، رقم: 731)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اذان دیتی تھیں، نماز کے لئے اقامت کہتی تھیں اور صف کے درمیان میں کھڑی ہوکر عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔‘
اس روایت کی رُو سے ثابت ہے کہ دینی تربیت اور عبادت الہٰی میں رغبت اور شوق پیدا کرنے کے لئے اپنے فیملی میں جب کہ صرف خواتین ہی ہوں اور جماعت کرنے سے گھر کے سب عورتیں نماز پڑھیں اور نہ کرنے سے کوئی نہ پڑھیں یا نماز کا طریقہ صرف ایک کو اتا ہو اور کسی کو نہ اتا ہو پھر نہ پڑھنے سے بہتر جماعت کے ساتھ ہی پڑھ لیں لکن آواز غیر محرم تک نہ پہنچتی ہو اور خواتین کے جامعہ میں اگر عورتیں جمع ہوکر باجماعت نماز ادا کریں تو اجازت ہونی چاہئے ۔
چونکہ مذکورہ تمام صورتوں میں کوئی فتنہ و خطرہ نہی
اس صورت میں امامت کرانے والی خاتون صف کے درمیان میں کھڑی ہوں گی۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
اگر عورت عورتوں کی اِمامت کرے، تو امام آگے نہ ہو بلکہ بیچ میں کھڑی ہو اور آگے ہوگی جب بھی نماز فاسد نہ ہوگی۔
(بہار ح ٣ ص ٥٧٣ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اذان دیتی تھیں، نماز کے لئے اقامت کہتی تھیں اور صف کے درمیان میں کھڑی ہوکر عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔‘
اس روایت کی رُو سے ثابت ہے کہ دینی تربیت اور عبادت الہٰی میں رغبت اور شوق پیدا کرنے کے لئے اپنے فیملی میں جب کہ صرف خواتین ہی ہوں اور جماعت کرنے سے گھر کے سب عورتیں نماز پڑھیں اور نہ کرنے سے کوئی نہ پڑھیں یا نماز کا طریقہ صرف ایک کو اتا ہو اور کسی کو نہ اتا ہو پھر نہ پڑھنے سے بہتر جماعت کے ساتھ ہی پڑھ لیں لکن آواز غیر محرم تک نہ پہنچتی ہو اور خواتین کے جامعہ میں اگر عورتیں جمع ہوکر باجماعت نماز ادا کریں تو اجازت ہونی چاہئے ۔
چونکہ مذکورہ تمام صورتوں میں کوئی فتنہ و خطرہ نہی
اس صورت میں امامت کرانے والی خاتون صف کے درمیان میں کھڑی ہوں گی۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
اگر عورت عورتوں کی اِمامت کرے، تو امام آگے نہ ہو بلکہ بیچ میں کھڑی ہو اور آگے ہوگی جب بھی نماز فاسد نہ ہوگی۔
(بہار ح ٣ ص ٥٧٣ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/8/2023
28/8/2023