Type Here to Get Search Results !

کیا خواتین نعت و تقریر کی ویڈیو بنا سکتی ہے؟


(سوال نمبر 4155)
کیا خواتین نعت و تقریر کی ویڈیو بنا سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت ۔نعت شریف پڑھتی ہے پھر اس کی ویڈیو بنتی ہے 
کیا یہ ویڈیوز بنوانا درست ہے ؟ اور جو شخص اس عورت کی ویڈیوز کو آگے سینڈ کرے اس کے بارے میں شرعی کیا حکم ہے؟
 وضاحت فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- محمد جنید شاہ ملتان شریف پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله و برکاتہ 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
عورت نعت شریف پڑھ کر مع حجاب ویڈیو بنا سکتی ہے جبکہ انہی کو سنائے یا دیکھائے جائیں جسے سننا یا دیکھنا شرعا جائز ہے 
اگر حجاب کے ساتھ ویڈیو ہے اور درس قرآن درس حدیث اصلاحی خطاب ہے تو اسے اگے شیر بھی کر سکتے ہیں جبکہ محل فتنہ نہ ہو اگر محل فتنہ ہو تو اگے شیر کرنا جائز نہیں ہے۔
یعنی عورتوں کا میلاد کی محافل و مجالس میں نعتیں بیانات و قرآن پاک اور میلاد و دیگر ذکر اذکار کی محافل منعقد کرنا بھی جائز و موجبِ اجروثواب ہے ،لیکن اس میں اس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ عورت کی آواز نا محرموں تک نہ جائے ورنہ یعنی اگر عورت کی آواز اتنی بلند ہوکے غیر محرموں کو اس کی آواز پہنچے گی ، تواس کا اتنی بلند آواز سے پڑھنا ناجائز وگناہ ہوگا، خواہ اس کایہ پڑھنا گلی میں ہویا کھلے کمرے یا کسی اور جگہ کہ عورت کی خوش الحانی اجنبی سنے، محل فتنہ ہے اور اسی وجہ سے ناجائز ہے۔ 
چنا نچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں نا جائز ہے کہ عورت کی آواز بھی عورت ہے اورعورت کی خوش الحانی کہ اجنبی سنے محل فتنہ ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج 22، ص240، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)
دوسرے مقام پر اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں 
عورت کا خوش الحانی سے بآواز ایسا پڑھنا کہ نامحرموں کو اس کے نغمہ کی آواز جا ئے حرام ہے ۔نوازل امام فقیہ ابو اللیث میں ہے:
نغمۃ المرأۃ عورۃ ‘یعنی عورت کا خوش آواز کر کے کچھ پڑھنا عورت یعنی محلِ ستر ہے ۔
کافی امام ابو البرکات نسفی میں ہے
لا تلبی جھراًلان صوتھا عورۃ 
یعنی عورت بلند آواز سے تلبیہ نہ پڑھے، اس لیے کہ اس کی آواز قابلِ ستر ہے 
(فتاویٰ رضویہ ج 22،ص242، رضا فاؤنڈیشن لاهور)
یاد رہے عورت کی آواز میں ستر ہے محل فتنہ میں غیر محل فتنہ میں نہیں 
حاصل کلام یہ ہے خواتیں کا اسلامی بیانات کا ویڈیوز بنا بھی سکتے ہیں اور محرم تک شیر بھی کر سکتے ہیں
اور اگر اسلامی بیان تفسیر حدیث فقہی مسائل اسی طرح دنیاوی تعلیم میں صرف عورت کی اواز کی آڈیوز ہو تو مرد بھی سن کر فائدہ اٹھ سکتے ہیں۔ برائے علم 
چونکہ عورت کی اواز میں ستر کے بابت عند فقہاء اختلاف ہے۔ اور راجح قول یہی ہے کہ ستر نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے 
وللحرة ولو حنثی جمیع بدنہا حتی شعرہا النازل فی الأصح خلا الوجہ والکفین، فظہر الکف عورة علی المذہب، والقدمین علی المعتمد ، وصوتہا علی الراجح  قولہ وصوتہا معطوف علی المستثنی یعنی أنہ لیس بعورة ح قولہ علی الراجح عبارة عن البحر عن الحلیة أنہ الأشبہ وفی النہر وہو الذی ینبغي اعتمادہ  ولا یظن من لا فطنة عندہ أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة انا نرید بذلک کلامہا؛ لأن ذلک لیس بصحیح ، فإنا نجیز الکلام مع النساء للأجانب، ومحاورتہن عند الحاجة إلی ذلک ولا نجیز لہن رفع اصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا الخ (درمختار مع الشامی: ۲/۷۸)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
 23_08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area