(سوال نمبر 4152)
کیا اہل بیت کی محبت کا منکر کافر ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
سوال نمبر (1) زید اگر اپنے ہوش و حواس میں قصداً اہل بیت کی محبت کا انکار کرتا ھے تو اس پر شریعت کا کیا حکم ہوگا۔
سوال نمبر(2)زید کہتا ہے کہ اھل بیت پر ظلم کرنا كفر ہے مگر عمرو اس قول کا انکارِ کرتا ھے حکم شرع کیا ہوگا۔
براۓ کرم حوالے کے ساتھ ان سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں
سائل:- ڈاکٹر شکیل احمد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اہل بیت کی محبت کا ذکر قرآن مجید میں ہے
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی.(الشوری، 42: 23)
فرما دیجیے میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (میری) قرابت (اور ﷲ کی قربت) سے محبت (چاہتا ہوں)‘
اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں شامل فرمایا اور اپنی بندگی عبادت اور طاعت کے ساتھ ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے رشتے میں منسلک کیا۔ آقا علیہ السلام کی محبت کے باب میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے کچھ مظاہر بنائے ہیں اور اہل بیت اطہار اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کی محبت کو اہم ترین مظاہرِ ایمان اور مظاہرِ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شامل فرمایا ہے۔
حضور علیہ السلام نے اپنی قرابت اور اپنی اہل بیت کی محبت کو ہمارے اوپر فرض و واجب قرار دیا ہے اور یہ وجوب مذکورہ حکم الہی سے ثابت ہے۔
حضور علیہ السلام نے تبلیغ رسالت کے ذریعے ہم پر جو احسان فرمایا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے کوئی اجر طلب نہیں فرمایا سوائے اِس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہل بیت اور قرابت سے محبت کریں۔ یہ امر بھی پیشِ نظر رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرابت سے محبت کا جو حکم دیا، یہ اجر بھی آقا علیہ السلام بدلہ کے طور پر اپنے لئے طلب نہیں فرما رہے بلکہ یہ بھی ہمارے بھلے کے لیے ہے۔ اِس سے ہمیں ایمان و ہدایت کا راستہ بتار ہے ہیں ہمارے ایمان کو جِلا بخش رہے ہیں اور اہل بیت و قرابت کی محبت کے ذریعے ہمارے ایمان کی حفاظت فرما رہے ہیں۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس فرمان کے ذریعے ہماری ہی بھلائی کی راہ تجویز فرما رہے ہیں۔
ہر تفسیر اور ہر مفسر امام قرطبی، امام بغوی، امام نسفی، حافظ ابن کثیر، امام ابن العادل الحنبلی، امام بقائی، امام ہیثمی، عسقلانی، زمحشری، امام سیوطی، امام ابو نعیم، ابن المنذر، ابن الحاتم، طبرانی، ابن حجر مکی، امام احمد بن حنبل، امام بزار، امام شوکانی الغرض جملہ محدثین و آئمہ کی کتب میں احادیث سے بے حساب تائیدات اور آئمہ تفسیر کی تصریحات اس معنی پر ملتی ہیں، جس سے اس معنی پر کوئی شک وشبہ نہیں رہ جاتا
اللہ کا فرمان
تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبّت۔
کیا اہل بیت کی محبت کا منکر کافر ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
سوال نمبر (1) زید اگر اپنے ہوش و حواس میں قصداً اہل بیت کی محبت کا انکار کرتا ھے تو اس پر شریعت کا کیا حکم ہوگا۔
سوال نمبر(2)زید کہتا ہے کہ اھل بیت پر ظلم کرنا كفر ہے مگر عمرو اس قول کا انکارِ کرتا ھے حکم شرع کیا ہوگا۔
براۓ کرم حوالے کے ساتھ ان سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں
سائل:- ڈاکٹر شکیل احمد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اہل بیت کی محبت کا ذکر قرآن مجید میں ہے
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی.(الشوری، 42: 23)
فرما دیجیے میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (میری) قرابت (اور ﷲ کی قربت) سے محبت (چاہتا ہوں)‘
اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں شامل فرمایا اور اپنی بندگی عبادت اور طاعت کے ساتھ ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے رشتے میں منسلک کیا۔ آقا علیہ السلام کی محبت کے باب میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے کچھ مظاہر بنائے ہیں اور اہل بیت اطہار اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کی محبت کو اہم ترین مظاہرِ ایمان اور مظاہرِ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شامل فرمایا ہے۔
حضور علیہ السلام نے اپنی قرابت اور اپنی اہل بیت کی محبت کو ہمارے اوپر فرض و واجب قرار دیا ہے اور یہ وجوب مذکورہ حکم الہی سے ثابت ہے۔
حضور علیہ السلام نے تبلیغ رسالت کے ذریعے ہم پر جو احسان فرمایا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے کوئی اجر طلب نہیں فرمایا سوائے اِس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہل بیت اور قرابت سے محبت کریں۔ یہ امر بھی پیشِ نظر رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرابت سے محبت کا جو حکم دیا، یہ اجر بھی آقا علیہ السلام بدلہ کے طور پر اپنے لئے طلب نہیں فرما رہے بلکہ یہ بھی ہمارے بھلے کے لیے ہے۔ اِس سے ہمیں ایمان و ہدایت کا راستہ بتار ہے ہیں ہمارے ایمان کو جِلا بخش رہے ہیں اور اہل بیت و قرابت کی محبت کے ذریعے ہمارے ایمان کی حفاظت فرما رہے ہیں۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس فرمان کے ذریعے ہماری ہی بھلائی کی راہ تجویز فرما رہے ہیں۔
ہر تفسیر اور ہر مفسر امام قرطبی، امام بغوی، امام نسفی، حافظ ابن کثیر، امام ابن العادل الحنبلی، امام بقائی، امام ہیثمی، عسقلانی، زمحشری، امام سیوطی، امام ابو نعیم، ابن المنذر، ابن الحاتم، طبرانی، ابن حجر مکی، امام احمد بن حنبل، امام بزار، امام شوکانی الغرض جملہ محدثین و آئمہ کی کتب میں احادیث سے بے حساب تائیدات اور آئمہ تفسیر کی تصریحات اس معنی پر ملتی ہیں، جس سے اس معنی پر کوئی شک وشبہ نہیں رہ جاتا
اللہ کا فرمان
تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبّت۔
(پ25، الشوریٰ:23)
دورِ صَحابہ سے لے کر آج تک اُمّتِ مسلمہ اہلِ بیت سے محبت رکھتی ہے چھوٹے بڑے سبھی اہلِ بیت سے مَحبت کا دَم بھرتے ہیں حضرت علّامہ عبدالرءوف مُناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کوئی بھی امام یا مجتہد ایسا نہیں گزرا جس نے اہلِ بیت کی محبت سے بڑا حصّہ اور نُمایاں فخر نہ پایا ہو۔(فیض القدیر،ج 1،ص256)
حضرت علّامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب اُمّت کے ان پیشواؤں کا یہ طریقہ ہے تو کسی بھی مؤمن کو لائق نہیں کہ ان سے پیچھے رہے۔(الشرف المؤبد لآل محمد، ص94)
تفسیرِ خزائنُ العرفان میں ہے
حُضور سیّدِعالَم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی محبّت اور آپ کے اَقارِب کی مَحبّت دِین کے فرائض میں سے ہے۔(خزائنُ العرفان، پ25،الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، ص894)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا محبت رسول اور محبت اہل بیت فرائض دین سے ہے اگر کوئی اہل بیت سے محبت نہ کرے وہ عاصی اور گناہ کبیرہ کا مرتب ہے مگر کوئی انکار کرے پھر ایت قرانی کے منکر ہونے کی وجہ سے خارج از اسلام ہے۔
٢/ کسی پر بھی ظلم کرنا حرام و گناہ ہے مگر کوئی اہل بیت کو نسبت رسول سمجھ کر ظلم و عداوت اور توہین کرے پھر کفر ہے
(هذا ما ظهر لي)
والله ورسوله اعلم بالصواب
دورِ صَحابہ سے لے کر آج تک اُمّتِ مسلمہ اہلِ بیت سے محبت رکھتی ہے چھوٹے بڑے سبھی اہلِ بیت سے مَحبت کا دَم بھرتے ہیں حضرت علّامہ عبدالرءوف مُناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کوئی بھی امام یا مجتہد ایسا نہیں گزرا جس نے اہلِ بیت کی محبت سے بڑا حصّہ اور نُمایاں فخر نہ پایا ہو۔(فیض القدیر،ج 1،ص256)
حضرت علّامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب اُمّت کے ان پیشواؤں کا یہ طریقہ ہے تو کسی بھی مؤمن کو لائق نہیں کہ ان سے پیچھے رہے۔(الشرف المؤبد لآل محمد، ص94)
تفسیرِ خزائنُ العرفان میں ہے
حُضور سیّدِعالَم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی محبّت اور آپ کے اَقارِب کی مَحبّت دِین کے فرائض میں سے ہے۔(خزائنُ العرفان، پ25،الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، ص894)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا محبت رسول اور محبت اہل بیت فرائض دین سے ہے اگر کوئی اہل بیت سے محبت نہ کرے وہ عاصی اور گناہ کبیرہ کا مرتب ہے مگر کوئی انکار کرے پھر ایت قرانی کے منکر ہونے کی وجہ سے خارج از اسلام ہے۔
٢/ کسی پر بھی ظلم کرنا حرام و گناہ ہے مگر کوئی اہل بیت کو نسبت رسول سمجھ کر ظلم و عداوت اور توہین کرے پھر کفر ہے
(هذا ما ظهر لي)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/08/2023
23/08/2023