(سوال نمبر 4121)
کیا وقوع طلاق کے لئے بیوی کا راضی ہونا ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
طلاق کے لئے میاں بیوی دونوں کا راضی ہونا ضروری ہے یا نہیں مثال کے طور پر شوہر طلاق کے کاغذات پر دستخط کرنے کے لئے راضی ہے مگر بیوی راضی نہیں تو کیا کِیا جائے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل :- محمد مفید عالم قادری صمدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شوہر طلاق دینا چاہتاہے اور بیوی دستخط کرنے کو تیار نہیں پھر حکومت کے نزدیک طلاق تو نہیں ہوگی اس لئے قاضی شرع کے پاس جائے اور اپنا معاملہ پیش کریں۔جو حکم شرع ہو عمل کریں
طلاق شوہر کا حق ہے اور خلع بیوی کا حق ہے
وقوع طلاق کے لئے بیوی کا راضی ہونا ضروری نہیں ہے جب شوہر منہ سے الفاظ طلاق کہ دے یا لکھ دے تو طلاق واقع ہوجائے گی ۔
اسی طرح بوقت طلاق بیوی کا وہاں حاضر ہونا یا الفاظ طلاق بیوی کو سننا ضروری نہیں ہے
شوہر بیوی کے سامنے طلاق دے یا دیگر رشتے داروں کے سامنے یا دوستوں کے سامنے یا بالکل تنہائی میں ہر حال میں اگر شوہر نے اتنی آواز سے الفاظ طلاق کہے کہ اس کے کانوں نے سن لیے یا کانوں نے شور وغیرہ کی وجہ سے سنے تو نہیں لیکن آواز اتنی تھی کہ اگر آہستہ سننے کا مرض یا شور وغیرہ نہ ہوتا تو کان سن لیتے ایسی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی
کسی دوسرے کا موجود ہونا یا بیوی یا کسی دوسرے کا طلاق کے الفاظ سننا کوئی ضروری نہیں۔
اسی طرح لکھتے سے بھی طلاق واقع ہوجائے گی
فتاوی رضویہ میں ہے
طلاق کیلیۓ عورت کا وھاں حاضر ھونا کچھ شرط نہیں ہے فانه ازالة لا عقد کما لایخفی ،(فتاوی رضویہ ج 5 ص 618)
حضرت العلام مولانا مفتی محمد تطہیر احمد رضوی بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ سمجھتے ھیں کہ شوھر اگر بیوی کو طلاق دے تو الفاظ طلاق کا عورت کیلیۓ سننا اور عورت کا بوقت طلاق سامنے ھونا ضروری ھے یہ غلط فہمی ھے عورت اگر نہ سنے اور وھاں موجود بھی نہ ھو تب بھی شوھر کے طلاق دینے سے طلاق ھو جاۓ گی خواہ شوھر اور بیوی میں ھزاروں میل کا فاصلہ ھو ۔
(غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح ص 77)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا وقوع طلاق کے لئے بیوی کا راضی ہونا ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
طلاق کے لئے میاں بیوی دونوں کا راضی ہونا ضروری ہے یا نہیں مثال کے طور پر شوہر طلاق کے کاغذات پر دستخط کرنے کے لئے راضی ہے مگر بیوی راضی نہیں تو کیا کِیا جائے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل :- محمد مفید عالم قادری صمدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شوہر طلاق دینا چاہتاہے اور بیوی دستخط کرنے کو تیار نہیں پھر حکومت کے نزدیک طلاق تو نہیں ہوگی اس لئے قاضی شرع کے پاس جائے اور اپنا معاملہ پیش کریں۔جو حکم شرع ہو عمل کریں
طلاق شوہر کا حق ہے اور خلع بیوی کا حق ہے
وقوع طلاق کے لئے بیوی کا راضی ہونا ضروری نہیں ہے جب شوہر منہ سے الفاظ طلاق کہ دے یا لکھ دے تو طلاق واقع ہوجائے گی ۔
اسی طرح بوقت طلاق بیوی کا وہاں حاضر ہونا یا الفاظ طلاق بیوی کو سننا ضروری نہیں ہے
شوہر بیوی کے سامنے طلاق دے یا دیگر رشتے داروں کے سامنے یا دوستوں کے سامنے یا بالکل تنہائی میں ہر حال میں اگر شوہر نے اتنی آواز سے الفاظ طلاق کہے کہ اس کے کانوں نے سن لیے یا کانوں نے شور وغیرہ کی وجہ سے سنے تو نہیں لیکن آواز اتنی تھی کہ اگر آہستہ سننے کا مرض یا شور وغیرہ نہ ہوتا تو کان سن لیتے ایسی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی
کسی دوسرے کا موجود ہونا یا بیوی یا کسی دوسرے کا طلاق کے الفاظ سننا کوئی ضروری نہیں۔
اسی طرح لکھتے سے بھی طلاق واقع ہوجائے گی
فتاوی رضویہ میں ہے
طلاق کیلیۓ عورت کا وھاں حاضر ھونا کچھ شرط نہیں ہے فانه ازالة لا عقد کما لایخفی ،(فتاوی رضویہ ج 5 ص 618)
حضرت العلام مولانا مفتی محمد تطہیر احمد رضوی بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ سمجھتے ھیں کہ شوھر اگر بیوی کو طلاق دے تو الفاظ طلاق کا عورت کیلیۓ سننا اور عورت کا بوقت طلاق سامنے ھونا ضروری ھے یہ غلط فہمی ھے عورت اگر نہ سنے اور وھاں موجود بھی نہ ھو تب بھی شوھر کے طلاق دینے سے طلاق ھو جاۓ گی خواہ شوھر اور بیوی میں ھزاروں میل کا فاصلہ ھو ۔
(غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح ص 77)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20_08/2023
20_08/2023