Type Here to Get Search Results !

کیا سادات کرام کو نفلی صدقہ دے سکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 7039)
کیا سادات کرام کو نفلی صدقہ دے سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم‌ و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید 
سادات کرام کو نفلی صدقہ دے سکتے ہیں؟ یا نہیں تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔
حوالہ جات کے ساتھ جواب عنایت کیجئے گا‌۔ ‌ 
سائل:- خالد رضا قادری رضوی انڈیا 
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

سادات کو نفلی صدقہ دے سکتے۔پر سید کو زکات دینا اور اس کا زکات لینا جائز نہیں ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے
یہ صدقات زکات اور صدقاتِ واجب لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اَموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال نہیں ہے
 إن هذه الصدقات إنما هي أوساخ الناس، وإنها لاتحل لمحمد، ولا لآل محمد».
 (صحيح مسلم (2/ 754)
کما فی البحر الرائق شرح كنز الدقائق 
 (قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لا يجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لا تحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لا تحل لنا الصدقة»(البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (2/ 265)
حدیث پاک میں ہے 
روایت ہے حضرت ابوھریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی کھانا لایا جاتا تو اس کے متعلق پوچھتے کہ آیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو صحابہ سے فرماتے کھالو اور خود نہ کھاتے اور اگر عرض کیا جاتا کہ ہدیہ ہے تو ہاتھ شریف بڑھاتے اور ان کے ساتھ کھاتے (مسلم،ب خاری)
صاحب مرآت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں 
غنی صحابہ اپنے واجب و نفلی صدقہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے تھے تاکہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے غرباء میں تقسیم فرمادیں کہ آپ کے ہاتھ کی برکت سے رب تعالٰی قبول فرمائے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم اصحاب صفہ وغیرہ فقراء و صحابہ پر تقسیم فرمادیتے تھے اور بعض لوگ خود حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدیہ و نذرانہ لاتے تھے،چونکہ دو قسم کے مال حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے اس لیے اگر لانے والا صاف صاف نہ کہتا تو سرکار خود پوچھ لیتے تھے ہدیہ سے خود بھی کھالیتے تھے مگر صدقہ خود استعمال نہ فرماتے تھے ۔یہاں صحابہ سے مراد فقراء صحابہ ہیں جو صدقہ واجبہ لے سکتے ہیں حضرت عثمان غنی وغیرہم غنی صحابہ مراد نہیں۔
 یعنی ہدیہ و نذرانہ کا کھانا خود بھی کھاتے تھے اور موجود صحابہ کو بھی اپنے ہمراہ کھلاتے تھے
خیال رہے کہ غنی اور سید کو --صدقہ نفل لینا جائز ہے وہ صدقہ ان کے لیے ہدیہ بن جاتا ہے مگر حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نفل بھی نہ لیتے تھے کیونکہ اس میں صدقہ دینے والا لینے والے پر رحم و کرم کرتا ہے جس کا ثواب ﷲ سے چاہتا ہے،سب حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے رحم کے خواستگار ہیں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم پر کون انسان رحم کرتا ہے،ہاں صدقہ جاریہ جیسے کنوئیں کا پانی،مسجد و قبرستان کی زمین اس کا حکم دوسرا ہے کہ یہ ہر غنی و فقیر بلکہ خود صدقہ کرنے والے واقف کو بھی اس کا استعمال جائز ہے یہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی مباح تھا۔ (از مرقات وغیرہ)(المرات ج ٣ص ٥٢مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area