کیا ابلیس فرشتہ تھا؟
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں ابلیس فرشتہ تھا تفصیلی مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- مزمل دنیاپور
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں ابلیس فرشتہ تھا تفصیلی مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- مزمل دنیاپور
________(✨)_________
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب
ابلیس جن تھا یا فرشتہ اس میں اختلاف ہے، علامہ قرطبی لکھتے ہیں، جمہور کے قول کے مطابق ابلیس فرشتوں میں سے تھا حضرت ابن عباس حضرت ابن مسعود حضرت ابن المسیب اور حضرت قتادہ و غیرہ ہم کا یہی مختار ہے, امام ابو الحسن اشعری کا بھی یہی نظریہ ہے، امام جریر طبری اس کو ترجیح دی ہے، حضرت ابن عباس نے کہا کہ ابلیس کا نام عزازیل تھا اور یہ معزز فرشتوں میں تھا اور چار پروں والا تھا اس کے بعد یہ اللہ کی رحمت سے مایوس کردیا گیا، جمہور مفسرین یہ کہتے ہیں کہ ابلیس ملائکہ میں سے تھا، ان کی دلیل سورہ بقر کی یہ آیت ہے، اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا آدم کو سجدہ کروں تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا ، ابلیس کو سجدہ کا حکم اسی وقت ہوگا جب وہ فرشتہ ہو کیوں کہ اس آیت میں سجدہ کا حکم فرشتوں کو ہیں، اور جو علماء یہ کہتے ہے ابلیس جن تھا فرشتہ نہیں تھا وہ یہ کہے سکتے ہیں کہ ابلیس جن تھا فرشتوں کے درمیان چھپا رہتا تھا اس لیے بہ طور تغلب فرشتوں میں داخل تھا دوسرا جواب یہ ہے جنوں کو بھی سجدہ کرنے کا حکم تھا لیکن فرشتوں کے ذکر کے بعد ان کے ذکر کی ضرورت نہ تھی کیوں کہ جب اکابر کو کسی کی تعظیم کرنے کا حکم دیا جاۓ تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے جب اکابر کو تعظیم کا حکم ہے تو اصاغر کو اس کی تعظیم کا حکم بہ طریق اولی حکم ہے
امام ابن جریر طبری علامہ، قرطبی امام رازی قاضی بیضاوی اور علامہ آلوسی کی تحقیق یہ ہے کہ ابلیس فرشتہ تھا اس کے برخلاف علامہ سیوطی علامہ نسفی علامہ زمخشری بعض دیگر مفسرین اور متکلمین کی تحقیق یہ ہے کہ ابلیس جن تھا اور قران پاک کی ظاہری آیات اسی کے موافق ہے،
علامہ تفتازانی لکھتے ہے ابلیس جن تھا اس نے اپ نے رب کی نافرمانی کی لیکن چونکہ وہ فرشتوں کے طرف عبادت گزار تھا اور ان میں چھپا رہتا تھا، اس لیے اسے تغلیبا فرشتوں میں شمار کرلیا گیا (شرح عقائد)
ابلیس کے جن ہونے پر حسب ذیل دلائل قائم کئے گۓ ہیں،
اللہ کا ارشاد ہے
کان من الجن (الکہف)
اس ایت میں ابلیس کے جن ہونے کی تصریح ہے،۔
2 فرشتوں کی نسل نہیں چلتی اور ابلیس کی نسل ہے،
کیو نکہ قرآن مجید میں ہے
۔،افتتخذونہ و ذریتہ اولیاء،۔
کیا تم شیطان اور اس کی اولاد کو دوست بناتے ہو (الکہف)
3 اللہ کا ارشاد ہے،
لا یعصون اللہ ما امر ھم و یفعلون مایؤمرون،
وہ اللہ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ (التحریم)
جب کہ ابلیس نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس ایت میں صاف تصریح ہے کے ابلیس جن تھا
فسجدوا الا ابلیس کان من الجن ففسق عن امر ربہ
(الکہف)
ترجمہ، ابلیس کے سوا سب فرشتوں نے سجدہ کیا وہ جنوں میں سے تھا سو اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی، 4 امام مسلم صحیح مسلم میں روایت کرتے ہے
رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہیں،۔،
اور قران مجید میں تصریح ہے کی ابلیس کو نار سے پیدا کیا گیا ہے
خلاصہ کلام یہ ہے ابلیس کے فرشتہ ہونے نہ ہونے میں اختلافات ہیں
لیکن زیادہ اور قوی دلائل یہ ہے کہ ابلیس جن تھا۔
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب
ابلیس جن تھا یا فرشتہ اس میں اختلاف ہے، علامہ قرطبی لکھتے ہیں، جمہور کے قول کے مطابق ابلیس فرشتوں میں سے تھا حضرت ابن عباس حضرت ابن مسعود حضرت ابن المسیب اور حضرت قتادہ و غیرہ ہم کا یہی مختار ہے, امام ابو الحسن اشعری کا بھی یہی نظریہ ہے، امام جریر طبری اس کو ترجیح دی ہے، حضرت ابن عباس نے کہا کہ ابلیس کا نام عزازیل تھا اور یہ معزز فرشتوں میں تھا اور چار پروں والا تھا اس کے بعد یہ اللہ کی رحمت سے مایوس کردیا گیا، جمہور مفسرین یہ کہتے ہیں کہ ابلیس ملائکہ میں سے تھا، ان کی دلیل سورہ بقر کی یہ آیت ہے، اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا آدم کو سجدہ کروں تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا ، ابلیس کو سجدہ کا حکم اسی وقت ہوگا جب وہ فرشتہ ہو کیوں کہ اس آیت میں سجدہ کا حکم فرشتوں کو ہیں، اور جو علماء یہ کہتے ہے ابلیس جن تھا فرشتہ نہیں تھا وہ یہ کہے سکتے ہیں کہ ابلیس جن تھا فرشتوں کے درمیان چھپا رہتا تھا اس لیے بہ طور تغلب فرشتوں میں داخل تھا دوسرا جواب یہ ہے جنوں کو بھی سجدہ کرنے کا حکم تھا لیکن فرشتوں کے ذکر کے بعد ان کے ذکر کی ضرورت نہ تھی کیوں کہ جب اکابر کو کسی کی تعظیم کرنے کا حکم دیا جاۓ تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے جب اکابر کو تعظیم کا حکم ہے تو اصاغر کو اس کی تعظیم کا حکم بہ طریق اولی حکم ہے
امام ابن جریر طبری علامہ، قرطبی امام رازی قاضی بیضاوی اور علامہ آلوسی کی تحقیق یہ ہے کہ ابلیس فرشتہ تھا اس کے برخلاف علامہ سیوطی علامہ نسفی علامہ زمخشری بعض دیگر مفسرین اور متکلمین کی تحقیق یہ ہے کہ ابلیس جن تھا اور قران پاک کی ظاہری آیات اسی کے موافق ہے،
علامہ تفتازانی لکھتے ہے ابلیس جن تھا اس نے اپ نے رب کی نافرمانی کی لیکن چونکہ وہ فرشتوں کے طرف عبادت گزار تھا اور ان میں چھپا رہتا تھا، اس لیے اسے تغلیبا فرشتوں میں شمار کرلیا گیا (شرح عقائد)
ابلیس کے جن ہونے پر حسب ذیل دلائل قائم کئے گۓ ہیں،
اللہ کا ارشاد ہے
کان من الجن (الکہف)
اس ایت میں ابلیس کے جن ہونے کی تصریح ہے،۔
2 فرشتوں کی نسل نہیں چلتی اور ابلیس کی نسل ہے،
کیو نکہ قرآن مجید میں ہے
۔،افتتخذونہ و ذریتہ اولیاء،۔
کیا تم شیطان اور اس کی اولاد کو دوست بناتے ہو (الکہف)
3 اللہ کا ارشاد ہے،
لا یعصون اللہ ما امر ھم و یفعلون مایؤمرون،
وہ اللہ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ (التحریم)
جب کہ ابلیس نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس ایت میں صاف تصریح ہے کے ابلیس جن تھا
فسجدوا الا ابلیس کان من الجن ففسق عن امر ربہ
(الکہف)
ترجمہ، ابلیس کے سوا سب فرشتوں نے سجدہ کیا وہ جنوں میں سے تھا سو اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی، 4 امام مسلم صحیح مسلم میں روایت کرتے ہے
رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہیں،۔،
اور قران مجید میں تصریح ہے کی ابلیس کو نار سے پیدا کیا گیا ہے
خلاصہ کلام یہ ہے ابلیس کے فرشتہ ہونے نہ ہونے میں اختلافات ہیں
لیکن زیادہ اور قوی دلائل یہ ہے کہ ابلیس جن تھا۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ل
ہلدوانی نینیتال 9917420179📲
ہلدوانی نینیتال 9917420179📲