(سوال نمبر 4243)
کیا بکرے میں خصی ہونا عیب ہے؟ کیا خصی بکرے کی قربانی جائز ہے؟
...........................
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ کیا خصی بکرے کی قربانی جائز ہے کیونکہ کے اہل تشیع اس کو عیب مانتے ہیں اور وہ عقلی دلائل مانگتے ہیں عقلی نقلی جواب عنایت فرمائیں۔ بینوا وتوجرو
سائل محمد عبداللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
خصے بکرے کی قربانی افضل ہے وہ
بکرا جو خصی نہیں ہوتا وہ اکثر پیشاب پینے کا عادی ہوتا ہے اور اس میں ایسی سخت بدبو پیدا ہو جاتی ہے کہ جس راستہ سے گزرتا ہے وہ راستہ کچھ دیر کے لیے بدبودار ہو جاتا ہے اس کا بھی حکم وہی ہے جو جلالہ کا ہے کہ اگر اس کے گوشت سے بدبو دفع ہوگئی تو کھا سکتے ہیں ورنہ مکروہ و ممنوع (بہار شریعت ح 15 ص 327 مکتبہ المدینہ)
خصی کرنے کا اصل مقصد جانور کو فربہ موٹا بنانے یا کسی اور منفعت کی غرض سے جیسا کہ بہار نے لکھا کہ پیشاب پیتا ہے اس تمام منفعت کے تحت خصی کرنا جائز ہے اور جانوروں میں خصی ہونا عیب نہیں ہے نیز خصی جانور کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے احادیثِ مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہے
سنن ابن ماجہ میں ہے
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يضحي اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجوئين، فذبح أحدهما عن أمته ، لمن شهد لله بالتوحيد، وشهد له بالبلاغ، وذبح الآخر عن محمد وعن آل محمد صلى الله عليه وسلم (سنن ابن ماجه، باب أضاحي رسول الله صلى الله عليه وسلم 2/232، ط: قديمي)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے موٹے سینگ والے سفید وسیاہ دھبے دار خصی مینڈھے خریدتے ان میں سے ایک اپنی امت کے ان افراد کی طرف سے ذبح کرتے جو اللہ کے ایک ہونے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پہنچانے کی شہادت دیں اور دوسری اپنی طرف سے اور اپنی آل کی طرف سے ذبح کرتے۔
سنن ابی داؤد میں ہے
عن جابر بن عبدالله، قال: ذبح النبي صلى الله عليه وسلم يوم الذبح كبشين أقرنين أملحين موجئين
(سنن أبي داود، باب ما یستحب من الضحایا 2/30، ط: حقانیه ملتان)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحیٰ کے دن سینگوں والے سیاہ وسفید دھبے دار خصی دو مینڈھے ذبح کیے۔(مسند امام احمد بن حنبل میں ہے)
عن أبي هريرة أن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ضحى اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجوئين
(مسند الإمام أحمد بن حنبل 43/37 رقم: 25843، ط: مؤسسة الرسالة)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کرتے تو دو بڑے موٹے سینگ والے سفید وسیاہ دھبے دار خصے مینڈھے خریدتے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
والخصي أفضل؛ من الفحل لأنه أطيب لحمًا، كذا في المحيط
(الفتاوی الهندیة، کتاب الأضحیة، الباب الخامس 5/299،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/08/2023
30/08/2023