Type Here to Get Search Results !

کیا بغیر دھولے ہوئے ہاتھ پانی میں ڈالنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے؟

 (سوال نمبر 4117)
کیا بغیر دھولے ہوئے ہاتھ پانی میں ڈالنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ھیں علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ایک بالٹین میں پانی ہے اس میں سے اگر میں پانی نکال کر پیا ہاتھ سے نکالا یا برتن سے کیا اس بالٹین کا پانی سے وضو ہوگا.       
سائل:- محمد اعظم نواز برکاتی خوشحالپور بھاگلپور بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

پہلے اپ تین باتیں یاد رکھیں۔
١/ پانی کا ماء مستعمل ہونا 
٢/ پانی کا ناپاک ہونا 
٣/ اور بوقت ضرورت پانی میں ہاتھ ڈالنا ۔
ماء مستعمل مستعمل پانی سے وْضو و غسل نہیں ہوتا پر پانی پاک ہوتا ہے ناپاک نہیں ہوتا ہے۔اس کاپینا اس سے کھانا بنانا مکروہ تنزیہی ہے۔
اور جو پانی ناپاک ہوجائے اس سے اپنے کسی کام میں نہیں لا سکتے ہیں۔
اور بروقت ضرورت بوجہ مجبوری جنبی اپنا بے دھولا ہاتھ بالٹین میں ڈال کر پانی نکالا پھر بھی پانی ناپاک نہیں ہوگا۔
(1)جو پانی وْضو یاغْسل کرنے میں بدن سے گرا وہ پاک ہے مگرچونکہ اب مْستَعمَل یعنی استِعمال شدہ ہوچکا ہے لہٰذا اِس سے وْضو اور غْسل جائز نہیں۔
(2) یوہیں اگر بے وْضو شخص کا ہاتھ یا اْنگلی یا پَورایا ناخْن یا بدن کا کوئی ٹکڑا جو وْضو میں دھویا جاتا ہو بقصد یعنی جان بوجھ کر یا بِلا قصد یعنی بے خیالی میں دَہ در دَہ (10×10) سے کم پانی میں بے دھوئے ہوئے پڑ جائے تو وہ پانی وْضو اور غْسل کے لائق نہ رہا۔
مذکورہ صورت میں اگر برتن سے نکالا جائے یعنی لوتا جگ پیالہ وغیرہ سے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اس پانی سے وضو غسل کر سکتے ہیں۔
اور اگر ہاتھ ڈال دیا بلاوجہ پھر پانی ماء مشتعل ہوگیا اب اس پانی سے وضو و غسل نہیں۔
(3) اسی طرح جس شخص پر نہانا فرض ہے اْس کے جِسم کا کوئی بے دْھلا ہوا حصّہ دَہ در دَہ سے کم پانی سے چْھو جائے تو وہ پانی وْضو اور غْسل کے کام کانہ رہا۔
یمنی جنبی ہاتھ دھوکر ہاتھ سے پانی نکال سکتا ہے ورنہ پانی ناپاک ہوجائے گا 
(4) اگر دْھلا ہوا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصہ پڑ جائے تو حَرَج نہیں۔
(5) حائِضہ یعنی حیض والی حَیض سے یا نِفاس والی نِفاس سے پاک تو ہو چکی ہو مگر ابھی غسل نہ کیا ہو تو اس کے جسم کاکوئی عْضو یا حصّہ دھونے سے قبل اگر دَہ در دَہ ( 10×10) سے کم پانی میں پڑا تو وہ پانی مْستَعمَل یعنی استِعمال شدہ ہوجائے گا ۔
(6) جو پانی کم از کم دَہ در دَہ ہو وہ بہتے پانی اور جو دَہ در دَہ سے کم ہو وہ ٹھہرے پانی کے حکم میں ہوتا ہے۔
(7) عْمْوماً حمام کے ٹَب گھریلو استِعمال کے ڈول، بالٹی ، پتیلے ، لوٹے وغیرہ دَہ در دَہ سے کم ہوتے ہیں ان میں بھرا ہو ا پانی ٹھہرے پانی کے حکم میں ہوتا ہے۔
(8) اعضائے وْضْو میں سے اگر کوئی عْضو دھو لیا تھا اور اِس کے بعد وْضو ٹوٹنے والا کوئی عمل نہ ہوا تھا تو وہ دْھلا ہوا حصّہ ٹھہرے پانی میں ڈالنے سے پانی مْستَعمَل نہ ہو گا۔
(9) جس شخص پر غسل فرض نہیں اْس نے اگرکْہنی سمیت ہاتھ دھو لیا ہو توپورا ہاتھ حتّٰی کہ کْہنی کے بعد والاحصّہ بھی ٹھہرے پانی میں ڈالنے سے پانی مْستَعمَل نہ ہو گا ۔
(10) با وْضو نے یا جس کا ہاتھ دْھلا ہوا ہے اْس نے اگر پھر دھونے کی نیّت سے ڈالا اور یہ دھونا ثواب کا کام ہو مَثَلاً کھانا کھانے یا وضو کی نیّت سے ٹھہرے پانی میں ڈالا تو مْستَعمَل ہو جائے گا۔
(11) حیض یا نِفاس والی کا جب تک حیض یا نِفاس باقی ہے ٹھہرے پانی میں بے دْھلا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصّہ ڈالے گی پانی مْستَعمَل نہیں ہوگا ہاں اگر یہ بھی ثواب کی نیّت سے ڈالے گی تو مْستَعمَل ہو جائے گا۔ مَثَلاً اِس کے لئے مْستَحَب ہے کہ پانچوں نَما زوں کے اوقات میں اور اگر اشراق ،چاشت و تہجّْد کی عادت رکھتی ہو تو ان وقتوں میں باوْضْو کچھ دیر ذکرو دْرْود کر لیا کرے تا کہ عبادت کی عادت باقی رہے تو اب ان کیلئے بہ نیّتِ وْضوبے دْھلا ہاتھ ٹھہرے پانی میں ڈالے گی تو پانی مْستَعمَل ہو جائے گا۔
(12) پانی کا گلاس لوٹا یا بالٹی وغیرہ اْٹھاتے وَقت احتیاط ضَروری ہے تا کہ بے دْھلی اْنگلیاں پانی میں نہ پڑیں۔
(13) دورانِ وْضْو اگر حَدَث ہوا یعنی وْضو ٹوٹنے والا کوئی عمل ہوا تو جو اعضا پہلے دْھو چکے تھے وہ بے دْھلے ہوگئے یہاں تک کہ اگر چْلّو میں پانی تھا تو وہ بھی مْستَعمَل ہوگیا۔
(14) اگر دورانِ غسل وْضو ٹوٹنے والاعمل ہوا تو صِرف اَعضائے وْضْو بے دْھلے ہوئے جَو جَو اَعضائے غسل دْھل چکے ہیں وہ بے دْھلے نہ ہوئے ۔
(15) نا بالِغ یا نابالِغہ کاپاک بدن اگر چِہ ٹھہرے پانی مَثَلاً پانی کی بالٹی یا ٹَب وغیرہ میں مکمَّل ڈوب جائے تب بھی پانی مْستَعمَل نہ ہوا۔
(16 ) سمجھدار بچّی یا سمجھداربچّہ اگر ثواب کی نیّت سے مَثَلاً وْضْو کی نیّت سے ٹھہرے پانی میں ہاتھ کی اْنگلی یا اس کا ناخن بھی اگر ڈالے گا تو مْستَعمَل ہو جائے گا
(17) غسلِ میّت کاپانی مْستَعمَل ہے جبکہ اْس میں کوئی نَجاست نہ ہو۔
(18) اگر بَضَرورت ٹھہرے پانی میں ہاتھ ڈالا تو پانی مْستعمَل نہ ہوا مَثَلاً دیگ یا بڑے مٹکے یا بڑے پِیپے پی۔پے۔DRUM میں پانی ہے اِسے جْھکا کر نہیں نکال سکتے نہ ہی کوئی چھوٹا برتن ہے کہ اِس سے نکال لیں تو ایسی مجبوری کی صورت میں بَقَدَرِ ضَرورت بے دْھلا ہاتھ پانی میں ڈال کر اس سے پانی نکال سکتے ہیں ۔
(19 ) اچّھے پانی میں اگرمْستَعمَل پانی مِل جائے اور اگر اچّھا پانی زیادہ ہے تو سب اچّھا ہو گیا مَثَلاً وْضْو یا غسل کے دَوران لوٹے یا گھڑے میں قَطرے ٹپکے تو اگر اچّھا پانی زیادہ ہے تو یہ وْضْو اور غسل کے کام کا ہے ورنہ سارا ہی بے کار ہو گیا۔
(20) پانی میں بے دْھلا ہاتھ پڑ گیا یاکسی طرح مْستعمَل ہوگیا اور چا ہیں کہ یہ کام کا ہو جائے توجتنا مْستَعمَل پانی ہے اْس سے زیادہ مقدار میں اچّھا پانی اْس میں ملا لیجئے ،سب کام کا ہو جائے گا نیز
(21) ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس میں ایک طرف سے پانی ڈالیں کہ دوسری طرف بہ جائے سب کام کا ہو جائے گا۔
(22) مْستَعمَل پانی پاک ہوتا ہے اگر اِس سے ناپاک بدن یا کپڑے وغیرہ دھوئیں گے تو پاک ہو جائیں گے۔
(23) مْستَعمَل پانی پاک ہے اس کا پینا یا اس سے روٹی کھانے کیلئے آٹا گوندھنا مکروہِ تنزیہی ہے ۔
(24) ہونٹوں کا وہ حصّہ جو عادتاً ہونٹ بند کرنے کے بعد ظاہر رہتا ہے وْضْو میں اِس کا دھونا فرض ہے لہٰذا کٹورے یا گلاس سے پانی پیتے وَقت احتیاط کی جائے کہ اگر ہونٹوں کا مذکورہ حصّہ ذرا سا بھی پانی میں پڑے گا پانی مْستَعمَل ہو جائے گا۔
(25) اگر باوْضْو ہے یا کْلّی کر چکا ہے یا ہونٹوں کا وہ حصّہ دھو چکا ہے اور اِس کے بعد وْضْو توڑنے والا کوئی عمل واقِع نہیں ہوا تو اب پڑنے سے پانی مْستَعمَل نہ ہوگا ۔
(26) دودھ ،کافی، چائے، پھلوں کے رس وغیرہ مَشرْوبات میں بے دْھلا ہاتھ وغیرہ پڑنے سے یہ مْستَعمَل نہیں ہوتے اور ان سے تو وَ یسے بھی وْضو یاغسل نہیں ہوتا ۔
(27) پانی پیتے ہوئے مونچھوں کے بے دْھلے بال گلاس کے پانی میں لگے تو پانی مْستَعمَل ہو گیا اس کا پینا مکروہ ہے۔ اگر با وْضو تھا یا مونچھیں دْھلی ہوئی تھیں تو شرعاً حَرَج نہیں۔
(مْستَعمَل پانی کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے فتاوٰی رضویہ ج 2 صَ 37تا 248 بہار شریعت ح 2صَ 55 تا56 اور فتاوٰی امجدیہ ج1صَ 14تا 15ملاحظہ فرمایئے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area