Type Here to Get Search Results !

کعبہ کی طرف منہ کرکے تھوکنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 6085)
کعبہ کی طرف منہ کرکے تھوکنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________ 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے کہ خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے تھوکنے والے کے پیچھے نماز ہوجاے گی ؟ مدلل جواب عنایت فرماے 
المستفتی:- اسد فریدی پاکستان دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں ایسے امام کے پیچھے نماز ہوجائے گی پر امام کو بتایا جائے آئندہ ایسا نہ کرے امام کو تقوی شعار ہونا چاہئے۔ 
چونکہ بغیرکسی صحیح عذر کے جان بوجھ کر قبلہ شریف کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تھوکنا اور پیشاب کرنا شرعاً ممنوع و مکروہ افعال ہیں کہ اس طرح کرنےمیں قبلہ کی بےادبی ہے۔ان افعال میں ٹانگیں پھیلانے کا حکم مکروہ ہے،جبکہ تھوکنے کی ممانعت زیادہ شدید ہےاور اسے حدیث مبارک میں اللہ و رسول عزوجل صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ایذا دینا قرار دیا ہے اور علامہ عینی علیہ الرحمۃ نے تو علامہ قرطبی مالکی علیہ الرحمۃ کے حوالے سے اسے مکروہِ تحریمی قرار دیا ہے اور قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت تو صریح احادیث اور تصریحاتِ فقہائے احناف کے مطابق گناہ ہے اور اس پر متعدد احادیثِ طیّبہ موجود ہیں بلکہ اس معاملے میں تو قبلہ کو پیٹھ کر کےبھی پیشاب یا پاخانہ کرنا،ناجائز و گناہ ہے 
یادرہے یہ احکام اس صورت میں ہیں کہ کوئی بداعتقادی نہ ہو،ورنہ معاذاللہ کسی کا یہ اعتقاد ہو کہ قبلہ کوئی تعظیم والی شے نہیں ہے اور اس وجہ سےان افعال میں سے کسی فعل کا ارتکاب کرے تو قبلہ شریف کو ہلکا جاننےکی وجہ سےاُس پرحکمِ کفر ہو گا،لیکن کسی مسلمان سے ایسی سوچ متصور نہیں۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
کعبہ معظّمہ کی طرف پاؤں کر کے سونا،بلکہ اُس طرف پاؤں پھیلانا، سونے میں ہو خواہ جاگنے میں،لیٹے میں ہو خواہ بیٹھے میں،ہر طرح ممنوع و بے ادبی ہے
(فتاویٰ رضویہ،ج 23،ص 385 رضافاؤنڈیشن،لاھور)
قبلہ کی طرف تھوکنا سخت ممنوع ہے۔چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا من تفل تجاہ القبلۃ جاء یوم القیامۃ تفلہ بین عینیہ
جس نے قبلہ کی طرف تھوکا،وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اُس کا تھوک اُس کی آنکھوں کے درمیان(پیشانی پر) ہو گا۔
(سنن ابی داؤد ج 2،ص 179 ط لاھور)
اور ایک موقع پر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اذا قام احدکم الی الصلاۃ فلا یبصق امامہ فانما یناجی اللہ مادام فی الصلاۃ
جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے،تواپنے سامنے کی جانب نہ تھوکے کہ آدمی جب تک نماز میں ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ سے مناجات کر رہا ہوتا ہے۔(صحیح بخاری،ج 1،ص 59، ط کراچی)
نمازمیں ہوں یا نماز کے علاوہ بہر صورت قبلہ کی طرف تھوکنا منع ہے
مرقاۃ المفاتیح میں ہے 
البزاق الی القبلۃ دائما ممنوع فالشرطیۃ لافادۃ زیادۃ القبح
(نماز میں ہوں یا نماز کے علاوہ) قبلہ کی طرف تھوکنا ہمیشہ ممنوع ہے،پس حدیث پاک میں نماز کے ساتھ اسے مشروط کرنا،اس بات کا فائدہ دے رہا ہے کہ نماز میں قبلہ کی طرف تھوکنا زیادہ قبیح ہے (مرقاۃ المفاتیح،ج 2،ص 624،دارالفکر،بیروت)
عمدۃ القاری میں ہے 
قال القرطبی الحدیث دال علی تحریم البصاق فی القبلۃ فان الدفن لایکفیہ قیل ھو کما قال وقیل دفنہ کفارتہ و قیل النھی للتنزیہ والاصح انہ للتحریم۔
امام قرطبی علیہ الرحمۃ نے فرمایاکہ یہ حدیث پاک قبلہ کی طرف تھوکنے کے حرام ہونے پر دلالت کر رہی ہے،پس اس تھوک کو دفن کردینا کافی نہیں ہوگا،ایک قول تو یہی ہے،جو امام قرطبی علیہ الرحمۃ نے فرمایا اور ایک قول یہ ہے کہ دفن کرنااس گناہ کا کفارہ ہو جائے گااور کہا گیا ہے کہ اس نہی سے مرادنہئ تنزیہی ہےاور اصح یہ ہے کہ اس سے مراد نہئ تحریمی ہے۔(عمدۃ القاری،ج 4،ص 150،داراحیاء التراث العربی،بیروت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
 06/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area