(سوال نمبر 7058)
کیا جو طلبہ مدرسہ میں رہ کر سبق یاد نہیں کرتا ہے اس کے لیے مدرسہ کا کھانا حرام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
جو طالب علم مدرسہ کا کھانا کھاتا ہے رہتا ہے لیکن پڑھائی میں توجہ نہیں دیتا ہے تو کیا اس طالب علم پر مدرسہ کا کھانا حرام ہے اور یہ بھی بتا دیں کہ مدرسہ کا حقوق کیا ہے
سائل:- محمد اختر رضا مقام۔بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جو طلبہ سبق یاد نہیں کرتا یا اپنی پڑھائی توجہ سے نہیں کرتا ہے اس کے لئے مدرسہ کا کھانا حرام نہیں ہے بلکہ حلال ہے ہاں محنت سے پڑھائی نہ کرنے کا خسارہ خود اس طلبہ کو ہے۔
مدرسہ کا حقوق یہ ہے کہ وہاں کے مکمل قانون و ضوابط کو فالو کریں۔
مدرسہ کے قیام کا مقصد ہی یہ ہے کہ آپ اچھی طرح محنت سے تعلیم حاصل کریں اور والدین نے جس مقصد سے بھیجے ہیں ان کی مقصد میں اگ نہ لگائیں۔
والدین نے آپ کو اپنے سے دور کرکے یہ مجاہدہ صرف اس لیے برداشت کیا ہے تاکہ آپ ان کے لیے ذخیرہ آخرت بن سکیں۔انھوں نے احادیث میں پڑھ اور سُن رکھا ہے کہ ایک عالم دین ایسے سیکڑوں لوگوں جن پر ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنّم واجب ہوچکی ہوگی کی شفاعت کرکے انھیں اپنے ساتھ جنت میں لے جائے گا۔وہ اسی شفاعت کی امید میں اتنا بڑا مجاہدہ کررہے ہیں انھوں نے احادیث میں یہ بھی سن رکھا ہے کہ باعمل حافظِ قرآن کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی کے آگے سیکڑوں سورج کی روشنی بھی ماند اور ہیچ ہے وہ اس اعزاز کی امید رکھتے ہیں انھیں عزت وکرامت کے اس تاج کی بارگاہِ الٰہی سے امید ہے جو حافظ ِ قرآن کے ماں باپ کو پہنایا جائے گا۔وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے کے قدموں کے نیچے بھی فرشتے اعزاز واکرام کے طور پر اپنے پر بچھائیں یہ ہیں وہ امیدیں آرزوئیں اور امنگیں جن کے حصول کے لیے انھوں نے آپ کو دینی مدارس میں بھیجا ہے اگر یہ باتیں ہر وقت آپ کے دل ودماغ میں موجود اور ذہن میں مستحضر ہوں گی تو ان شاء اللہ !آپ اپنے شب وروز کا ہر لمحہ اس احتیاط سے گزاریں گے کہ ان اعزازات کے نہ صرف خود مستحق بن سکیں گے بلکہ اپنے والدین اور سرپرستوں کی امنگوں پر بھی پورا اترسکیں گے پھر ان تدبر و تفکر کے متحمل طلبہ کبھی مدرسہ میں رہ کر پیٹ نہیں پالیں گے بلکہ کھانے کا حق ادا کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالی مدارس اسلامیہ کے طلاب پر اپنا رحم و کرم فرمائے بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا جو طلبہ مدرسہ میں رہ کر سبق یاد نہیں کرتا ہے اس کے لیے مدرسہ کا کھانا حرام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
جو طالب علم مدرسہ کا کھانا کھاتا ہے رہتا ہے لیکن پڑھائی میں توجہ نہیں دیتا ہے تو کیا اس طالب علم پر مدرسہ کا کھانا حرام ہے اور یہ بھی بتا دیں کہ مدرسہ کا حقوق کیا ہے
سائل:- محمد اختر رضا مقام۔بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جو طلبہ سبق یاد نہیں کرتا یا اپنی پڑھائی توجہ سے نہیں کرتا ہے اس کے لئے مدرسہ کا کھانا حرام نہیں ہے بلکہ حلال ہے ہاں محنت سے پڑھائی نہ کرنے کا خسارہ خود اس طلبہ کو ہے۔
مدرسہ کا حقوق یہ ہے کہ وہاں کے مکمل قانون و ضوابط کو فالو کریں۔
مدرسہ کے قیام کا مقصد ہی یہ ہے کہ آپ اچھی طرح محنت سے تعلیم حاصل کریں اور والدین نے جس مقصد سے بھیجے ہیں ان کی مقصد میں اگ نہ لگائیں۔
والدین نے آپ کو اپنے سے دور کرکے یہ مجاہدہ صرف اس لیے برداشت کیا ہے تاکہ آپ ان کے لیے ذخیرہ آخرت بن سکیں۔انھوں نے احادیث میں پڑھ اور سُن رکھا ہے کہ ایک عالم دین ایسے سیکڑوں لوگوں جن پر ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنّم واجب ہوچکی ہوگی کی شفاعت کرکے انھیں اپنے ساتھ جنت میں لے جائے گا۔وہ اسی شفاعت کی امید میں اتنا بڑا مجاہدہ کررہے ہیں انھوں نے احادیث میں یہ بھی سن رکھا ہے کہ باعمل حافظِ قرآن کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی کے آگے سیکڑوں سورج کی روشنی بھی ماند اور ہیچ ہے وہ اس اعزاز کی امید رکھتے ہیں انھیں عزت وکرامت کے اس تاج کی بارگاہِ الٰہی سے امید ہے جو حافظ ِ قرآن کے ماں باپ کو پہنایا جائے گا۔وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے کے قدموں کے نیچے بھی فرشتے اعزاز واکرام کے طور پر اپنے پر بچھائیں یہ ہیں وہ امیدیں آرزوئیں اور امنگیں جن کے حصول کے لیے انھوں نے آپ کو دینی مدارس میں بھیجا ہے اگر یہ باتیں ہر وقت آپ کے دل ودماغ میں موجود اور ذہن میں مستحضر ہوں گی تو ان شاء اللہ !آپ اپنے شب وروز کا ہر لمحہ اس احتیاط سے گزاریں گے کہ ان اعزازات کے نہ صرف خود مستحق بن سکیں گے بلکہ اپنے والدین اور سرپرستوں کی امنگوں پر بھی پورا اترسکیں گے پھر ان تدبر و تفکر کے متحمل طلبہ کبھی مدرسہ میں رہ کر پیٹ نہیں پالیں گے بلکہ کھانے کا حق ادا کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالی مدارس اسلامیہ کے طلاب پر اپنا رحم و کرم فرمائے بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/08/2023