(سوال نمبر 7057)
وہابی امام کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید ایک صحیح العقیدہ سنی ہے انکے کچھ رشتےدار باہر شہر میں رہتے ہیں اور اُنکی جو بیوی ہے انکے مایکے والے ندوی ہیں اُنکا انتقال ہوا تو انہیں کہا تھا انہیں اُنکی ما کے ساتھ دفن کیا جائے تو اُنھیں مائکے میں ہی لے گئے تو زید کو یہ معلوم نہ تھا کہ وہ ندوی ہے تو کو بھی میت میں چلا گیا 400 KM دور وہاں گیا تو مسجد تھی اُسے وضو کیا اور مسجد کے اندر داخل ہوا وہ ندویوں کی کتابیں رکھی تھی پھر جب لوگ آنے لگے تو وہ وہابی تھے پر کو رشتےدار تھے و سنی ہی ہے پر زید مجبور تھا اُسے میت میں شامل ہونا پڑھا اور جنازے کی نماز بھی ندوی نے ہے پڑھائی تو زید نے نہیں پڑی اور وہیں سے واپس رشتےدار کے گھر چلا گیا جب سب میت سے واپس آئے تو وہاں کھانے کا انتظام ہوا تو اسکے رشتےداروں نے زبردستی اُسے کھلا دیا اُسے بعد میں الٹی بھی ہو گئی ۔
اب زید پر شریعت کا کیا حکم ہے حدیث کے حوالے سے جواب عنایت فرمائے
سائل :- حافظ مشرف رضا خان انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
میت اور امام اگر عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہوں یا کسی ضروریات دینہ یا ضروریات اہل سنت کا منکر ہوں۔
پھر میت کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے اور اس امام کے پیچھے بھی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے اگر معاملہ اس کے برعکس ہوں تو میت کی نماز جنازہ بھی پڑھیں گے اور اس امام کے پیچھے نماز جنازہ بھی پڑھیں گے۔
اصل دارو مدار عقیدہ باطلہ پر ہے۔
مذکورہ صورت میں اگر میت اور امام عناصر اربعہ کی کفریہ عبارات کے معتقد ہوں پھر عمدا نماز پڑھی پھر توبہ کریں اگر مسلمان سمجھ کر نماز توڑ جنازہ پڑھی پھر تجدید ایمان و نکاح کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
وہابی امام کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید ایک صحیح العقیدہ سنی ہے انکے کچھ رشتےدار باہر شہر میں رہتے ہیں اور اُنکی جو بیوی ہے انکے مایکے والے ندوی ہیں اُنکا انتقال ہوا تو انہیں کہا تھا انہیں اُنکی ما کے ساتھ دفن کیا جائے تو اُنھیں مائکے میں ہی لے گئے تو زید کو یہ معلوم نہ تھا کہ وہ ندوی ہے تو کو بھی میت میں چلا گیا 400 KM دور وہاں گیا تو مسجد تھی اُسے وضو کیا اور مسجد کے اندر داخل ہوا وہ ندویوں کی کتابیں رکھی تھی پھر جب لوگ آنے لگے تو وہ وہابی تھے پر کو رشتےدار تھے و سنی ہی ہے پر زید مجبور تھا اُسے میت میں شامل ہونا پڑھا اور جنازے کی نماز بھی ندوی نے ہے پڑھائی تو زید نے نہیں پڑی اور وہیں سے واپس رشتےدار کے گھر چلا گیا جب سب میت سے واپس آئے تو وہاں کھانے کا انتظام ہوا تو اسکے رشتےداروں نے زبردستی اُسے کھلا دیا اُسے بعد میں الٹی بھی ہو گئی ۔
اب زید پر شریعت کا کیا حکم ہے حدیث کے حوالے سے جواب عنایت فرمائے
سائل :- حافظ مشرف رضا خان انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
میت اور امام اگر عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہوں یا کسی ضروریات دینہ یا ضروریات اہل سنت کا منکر ہوں۔
پھر میت کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے اور اس امام کے پیچھے بھی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے اگر معاملہ اس کے برعکس ہوں تو میت کی نماز جنازہ بھی پڑھیں گے اور اس امام کے پیچھے نماز جنازہ بھی پڑھیں گے۔
اصل دارو مدار عقیدہ باطلہ پر ہے۔
مذکورہ صورت میں اگر میت اور امام عناصر اربعہ کی کفریہ عبارات کے معتقد ہوں پھر عمدا نماز پڑھی پھر توبہ کریں اگر مسلمان سمجھ کر نماز توڑ جنازہ پڑھی پھر تجدید ایمان و نکاح کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/08/2023