Type Here to Get Search Results !

جو مؤذن غلط اذان پڑھتا تو کیا حکم ہے؟

جو مؤذن غلط اذان پڑھتا تو کیا حکم ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علما کرام مسئلہ ذیل میں کہ 
زید جو کہ ایک مؤذن ہے لیکن بڑھاپے کی وجہ سے اذان اور اقامت کے تلفظ کی ادائگی بالکل درست نہیں ہے 
مثلا، اشھد ان لا الٰہ الا اللہ اور اشھد ان محمدا رسول اللہ میں اشھد بالکل سمجھ ہی نہیں آتا ہے ایسا لگتا ہے کہ اشھد پڑھا ہی نہیں 
تو آیا کہ اس طرح کی اذان و اقامت سے نماز پڑھانا کیسا ہے ؟ 
اور تقریبا کٸی ماہ سے ایسے ہی اذان و اقامت سے امام صاحب نماز پڑھا رہے ہیں تو آیا کہ ایسے اذان و اقامت سے پڑھی ہوٸی نماز پہ کچھ فرق پڑے گا ؟
مفصل مدلل جواب سے نوازیں
المستفتی:- محمد شریف
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب: 
برصدق مستفتی ایسے مؤذن کو معذول کرنا لازم و ضروری ہے!
کیوں ایسی اذان ، اذان نہیں بلکہ اس طرح کہی اذان کا اعادہ کرنا ضروری ہے ورنہ وہاں کےلوگ سخت عذاب کے مستحق ہوں گے!
صورت مسٶلہ میں اس طورپر اذان پڑھنا کہ کوٸی لفظ گھٹ جاۓ یا ایک ہی حرف گھٹ جاۓ یا بڑھ جاۓ یا متحرک ساکن ہوجاۓ یا مشدد مخفف ہوجاۓ یا اسکا برعکس! یا حرکات وغیرہ میں تبدیلی واقع ہو تو یہ لحن ہے اور لحن حرام ہے!
علامہ عبیداللہ بن مسعود بن محمود بن احمد متوفی ۷۴۷ھ تحریر فرماتے ہیں ۔۔۔
"- ویترسل فیہ {ای الآذان} ای یتمھّل بلالحن و ترجیع لحن فی القرأة طرب و ترنم ماخوذ من الحان الاغانی فلاینقص شیٸا من حروفہ ولایزید فی اثناٸہ حرفاوکذا لاینقص ولایزید من کیفیات الحروف کالحرکات والسکنات والمدات وغیرذٰلک "-
اور اذان میں ترتیل کرے یعنی ٹہر ٹہر کا پڑھے کہ لحن و ترجیع نہ ہو لحن فی القرأة گانا گانے کی طرح پڑھنے کو کہاجاتاہے اور الحان الاغانی سے لیا گیا ہے لہذا حروفِ اذان میں سے کوئی حرف کم نہ ہو اور اسطرح نہ اثناۓ حروف کوئی حرف زیادہ ہو اور اسی طرح نہ کیفیاتِ حروف میں کمی بیشی ہو مثلا حرکات و سکنات و مدات وغیرہ میں اچھی اواز کےلیے کچھ کمی بیشی نہ کرے 
(شرح الوقایة ، المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص ١٥٢ تا ١٥٣ {میرمحمدکتب خانہ کراچی}

علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے
"- وَيُكْرَهُ (ای فی کیفیات الاذان) التَّلْحِينُ وَهُوَ التَّغَنِّي بِحَيْثُ يُؤَدِّي إلَى تَغَيُّرِ كَلِمَاتِهِ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ لِابْنِ الْمَلَك، وَتَحْسِينُ الصَّوْتِ لِلْأَذَانِ حَسَنٌ مَا لَمْ يَكُنْ لَحْنًا كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ "-
(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص٦٣ {بیروت لبنان}
اور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں 
کلمات اذان میں لحن حرام ہے مثلا اللہ یا اکبر کے ہمزے کو مد کے ساتھ آللہ یا آکبر پڑھنا یو ہیں اکبر کے بے کےبعد الف بڑھانا حرام ہے
(بہارشریعت ، حصہ٣ ، ص٤٦٨ { مکتبہ مدینہ دھلی}
تنبیہ ۔۔ مؤذن ایسا رکھیں جو الفاظ و حرکات و سکنات و کیفیات وغیرہ کی صحیح طور رعایت کرسکے !
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبــــــــــــــــــــه: 
حضرت قاری عبید اللہ حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی شان محمد مصباحی القادری صاحب قبلہ فرخ آباد یوپی۔
✅الجواب صحیح : محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی، مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area