Type Here to Get Search Results !

جس کا خاندان شرابی ہو اس کے گھر رشتہ (نکاح) کرنا شرعا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 249)
جس کا خاندان شرابی ہو اس کے گھر رشتہ (نکاح) کرنا شرعا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام عليكم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  ایک شخص نے اپنے بیٹے کے لیے لڑکی تلاش (اس لڑکی کا باپ نماز کا پابند ہے وہ لڑکی نماز کا پابند ہے اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتی ہے لیکن اس کا خاندان صحیح نہیں ہے بتایا جاتا ہے کہ اکثر شراب پیتا ہے تو کیا اس لڑکی سے شادی کرنے کی اجازت شریعت دیتی ہے؟
المستفتی:- غلام مصطفے مقام بستپور ہریپوروا نگر پالیکا ۹ ضلع سرلاہی نیپال
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين. 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته. 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
مسئلہ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی سے نکاح کرنا شرعا بالکل درست ہے اس میں کوئی قباحت نہیں جبکہ لڑکی پابند شرع بھی ہے، دونوں میں باہمی رضا مندی ہونی چاہئے اگر دونوں بالغ ہوں جب نکاح کی استطاعت ہو تو اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے کہ یہ گناہ سے بچنے کا بہترین آلہ ہے ۔
حدیث پاک میں مال و حسب و جمال و دین داری کا حکم استحبابی ہے، کہ جس کے اندر یہ چار چیزیں موجود ہوں سونے پہ سہاگہ پھر باعتبار حدیث دین داری کو ترجیح دی جائے جو اس لڑکی میں موجود ہے، اس کے خاندان کا شرابی ہونا باب نکاح میں مضر نہیں ۔۔
اللہ عزوجل فرماتاہے
فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً (پ۴،النساء: ۳)
نکاح کرو جو تمھیں خوش آئیں عورتوں سے دو دو اور تین تین اورچار چار۔ اور اگر یہ خوف ہوکہ انصاف نہ کر سکو گے تو ایک سے۔
بخاری و مسلم و ابو داود و ترمذی و نسائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا،اے جوانو تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ قاطع شہوت ہے۔
(صحیح البخاري،کتاب النکاح،باب من لم یستطع الباءۃ فلیصم،الحدیث‌۵۰۶۶ ،ج ۳ ،ص ۴۲۲)
بخاری و مسلم و ابو داود و نسائی و ابن ماجہ ابی ہریرہ رضی اللہ تعا لٰی 
عنہ سے راوی، رسول اللہ  صلی اللہ  تعالٰی علیہ وسلم
 نے فرمایا: عورت سے نکاح چار باتوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے (نکاح میں ان کا لحاظ ہوتا ہے) (۱) مال و (۲) حسب و(۳) جمال و (۴) دِین اور تو دِین والی کو ترجیح دے،
(صحیح البخاري ،کتاب النکاح،باب الأکفاء في الدین،الحدیث۵۰۹۰ ،ص ۴۲۹)
اسی طرح بهار شریعت میں ہے 
(بہار شریعت ح ٧ص ٢/٤ دعوت اسلامی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
 کتبہ :-فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی
 محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها ،
 خادم دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن سرہا نیپال۔
١٧/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area