(سوال نمبر 7023)
جس گھر میں جاندار کی تصویر لگی ہو اس گھر میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جس گھر میں کسی جاندار کی تصویر لگی ہو اس گھر میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمایں
سائل:- ظہیر رضا سراجی آریہ نگر ضلع گونڈہ یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جس گھر میں جاندار کی تصویر لگی ہو اس کی تفصیل یہ ہے کہ۔
تصویر اگرچہ پورے قد کی ہو یعنی سر سے پیر تک مگر نمازی کے سامنے نہ ہو نمازی کے دائیں یا بائیں یا پیچھے ہو اگرچہ بطورِ تعظیم آویزاں ہو ۔اس صورت میں تشبہ نہ ہونے کی وجہ سے کراہتِ تحریمی لازم نہ آئے گی، نماز ہوجائے گی
ہاں تعظیم کے پائے جانے کی وجہ سے کراہتِ تنزیہی لازم آئے گی۔ پھر بھی نماز ہوجائے گی
حاشیہ جد الممتار میں ہے
جدالممتار میں تصویر سے کراہت لازم ہونے سے متعلق ہے ان علۃ کراھۃ التحریم فی الصلاۃ ھو التشبہ بعبادۃ الوثن کما فی الھدایۃ و الفتح وغیرھما وفی الاقتناء ھو وجودھا فی البیت علی جھۃ التعظیم وھو المانع للملائکۃ عن الدخول فیہ فمقطوع الرأس او الوجہ منتف فیہ الوجھان اما فاقد عضو آخر لا حیا ۃ بدونہ کما تعارفوا فی ’فوطوغرافیا‘من تصویرالنصف الاعلی او الی الصدر فالتشبہ منتف لانھم لا یعبدون مقطوعا فتنتفی کراھۃ التحریم من الصلاۃ وفیھا الکلام ھنا ولا یلزم منہ انتفاءھا عن الاقتناء ان وجد التعظیم لان مدارھا فیہ ھذا لا التشبہ فتعلیق امثال صور النصف او وضعھا فی القزازات وتزیین البیت بھا کما ھو متعارف عند الکفرۃ والفسقۃ کل ذلک مکروہ تحریما ومانع عن دخول الملائکۃ وان لم تکرہ الصلاۃ ثم تحریما بل تنزیھا‘
یعنی نماز میں (تصویر کے مکروہ تحریمی ہونے کی)علت بتوں کی عبادت سےمشابہت ہے جیسا کہ ہدایہ اور فتح القدیر وغیرہ میں ہےاور(گھر میں تصویر کے رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کی علت) تصویر کا تعظیم کے طورپر ہونا ہےاور یہ فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع ہےتو سر کٹا ہوایا چہرہ مٹی ہوئی (تصویر) میں دونوں علتیں منتفی ہیں رہی وہ تصویر کہ جس میں کوئی ایسا عضو نہ ہو کہ جس کے بغیر زندگی (ممکن) نہ ہوجیسا کہ عام طور پر فوٹوگراف والی تصویر میں (بدن کا ) اوپری نصف حصہ یا سینے تک (کا حصہ) ہوتاہے تو (ایسی تصویر میں) تشبہ نہیں ہے ،اس لئے کہ (کفار) مقطوع بتوں کی عبادت نہیں کرتے (لہذانماز بھی) مکروہ تحریمی نہیں ہوگی اورا س کے بارے میں یہاں کلام ہے اوراس سے (تصویرکے ) بطور تعظیم رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کا انتفاء لازم نہیں آ تااس لئے کہ (تصویر رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے ) کا مداریہ (تعظیم) ہے نہ کہ تشبہ (بالاوثان) تو آدھے قد کی تصویر کو لٹکانا اور اس کومحفوظ جگہوں میں رکھنا اور گھر کواس سے مزین کرنا جیساکہ کافروں اور فاسقوں کے ہاں رائج ہے یہ سب مکروہ تحریمی ہے اور فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع اگرچہ اس سے نمازمکروہ تحریمی نہیں ہوتی بلکہ تنزیہی ہوتی ہے ۔(جد الممتار،جلد:3،صفحہ :409،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
ردالمحتار میں ہے
والتعظیم اعم کما لوکانت عن یمینہ او یسارہ۔۔۔ فانہ لا تشبہ فیھا بل فیھا تعظیم(ملتقطا)
یعنی تعظیم (تشبہ سے) عام ہے اگرچہ (تصویر )نمازی کے دائیں یا بائیں ہو کیونکہ (ان صورتوں میں )تشبہ نہیں ہےبلکہ تعظیم ہے۔
جس گھر میں جاندار کی تصویر لگی ہو اس گھر میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جس گھر میں کسی جاندار کی تصویر لگی ہو اس گھر میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمایں
سائل:- ظہیر رضا سراجی آریہ نگر ضلع گونڈہ یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جس گھر میں جاندار کی تصویر لگی ہو اس کی تفصیل یہ ہے کہ۔
تصویر اگرچہ پورے قد کی ہو یعنی سر سے پیر تک مگر نمازی کے سامنے نہ ہو نمازی کے دائیں یا بائیں یا پیچھے ہو اگرچہ بطورِ تعظیم آویزاں ہو ۔اس صورت میں تشبہ نہ ہونے کی وجہ سے کراہتِ تحریمی لازم نہ آئے گی، نماز ہوجائے گی
ہاں تعظیم کے پائے جانے کی وجہ سے کراہتِ تنزیہی لازم آئے گی۔ پھر بھی نماز ہوجائے گی
حاشیہ جد الممتار میں ہے
جدالممتار میں تصویر سے کراہت لازم ہونے سے متعلق ہے ان علۃ کراھۃ التحریم فی الصلاۃ ھو التشبہ بعبادۃ الوثن کما فی الھدایۃ و الفتح وغیرھما وفی الاقتناء ھو وجودھا فی البیت علی جھۃ التعظیم وھو المانع للملائکۃ عن الدخول فیہ فمقطوع الرأس او الوجہ منتف فیہ الوجھان اما فاقد عضو آخر لا حیا ۃ بدونہ کما تعارفوا فی ’فوطوغرافیا‘من تصویرالنصف الاعلی او الی الصدر فالتشبہ منتف لانھم لا یعبدون مقطوعا فتنتفی کراھۃ التحریم من الصلاۃ وفیھا الکلام ھنا ولا یلزم منہ انتفاءھا عن الاقتناء ان وجد التعظیم لان مدارھا فیہ ھذا لا التشبہ فتعلیق امثال صور النصف او وضعھا فی القزازات وتزیین البیت بھا کما ھو متعارف عند الکفرۃ والفسقۃ کل ذلک مکروہ تحریما ومانع عن دخول الملائکۃ وان لم تکرہ الصلاۃ ثم تحریما بل تنزیھا‘
یعنی نماز میں (تصویر کے مکروہ تحریمی ہونے کی)علت بتوں کی عبادت سےمشابہت ہے جیسا کہ ہدایہ اور فتح القدیر وغیرہ میں ہےاور(گھر میں تصویر کے رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کی علت) تصویر کا تعظیم کے طورپر ہونا ہےاور یہ فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع ہےتو سر کٹا ہوایا چہرہ مٹی ہوئی (تصویر) میں دونوں علتیں منتفی ہیں رہی وہ تصویر کہ جس میں کوئی ایسا عضو نہ ہو کہ جس کے بغیر زندگی (ممکن) نہ ہوجیسا کہ عام طور پر فوٹوگراف والی تصویر میں (بدن کا ) اوپری نصف حصہ یا سینے تک (کا حصہ) ہوتاہے تو (ایسی تصویر میں) تشبہ نہیں ہے ،اس لئے کہ (کفار) مقطوع بتوں کی عبادت نہیں کرتے (لہذانماز بھی) مکروہ تحریمی نہیں ہوگی اورا س کے بارے میں یہاں کلام ہے اوراس سے (تصویرکے ) بطور تعظیم رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کا انتفاء لازم نہیں آ تااس لئے کہ (تصویر رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے ) کا مداریہ (تعظیم) ہے نہ کہ تشبہ (بالاوثان) تو آدھے قد کی تصویر کو لٹکانا اور اس کومحفوظ جگہوں میں رکھنا اور گھر کواس سے مزین کرنا جیساکہ کافروں اور فاسقوں کے ہاں رائج ہے یہ سب مکروہ تحریمی ہے اور فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع اگرچہ اس سے نمازمکروہ تحریمی نہیں ہوتی بلکہ تنزیہی ہوتی ہے ۔(جد الممتار،جلد:3،صفحہ :409،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
ردالمحتار میں ہے
والتعظیم اعم کما لوکانت عن یمینہ او یسارہ۔۔۔ فانہ لا تشبہ فیھا بل فیھا تعظیم(ملتقطا)
یعنی تعظیم (تشبہ سے) عام ہے اگرچہ (تصویر )نمازی کے دائیں یا بائیں ہو کیونکہ (ان صورتوں میں )تشبہ نہیں ہےبلکہ تعظیم ہے۔
(رد المحتار علی درمختار ،ج 2،ص 419،مطبوعہ بیروت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/08/2023