(سوال نمبر 4120)
بوقت جماع بیوی کے پستان کو منہ میں لینے سے دودھ منہ میں آجائے تو کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان کرام صحبت کرتے وقت بیوی کے پستان کو منہ میں لینے سے دودھ منہ میں اجائے تو کیا کرے؟
اور اگر دودھ زیادہ بنتا ھو بچے کم پیتے ھو عورت کو تکلیف ہوتی ہیں تو کیا کریں
رہنمائی فرمائیں مہربانی ھو گی
سائل:- نیاز احمد گونڈہ اتر پردیش انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بروقت جماع اگر دودھ منہ میں اجائے تو اسے پھیک دے حلق سے نیچے اتارنا حرام ہے بلکہ جب پستان میں دودھ ہو اور منہ میں لینے سے حلق سے نیچے جانے کا خطرہ ہو تو منہ میں نہ لے یعنی اگر عورت زیادہ دودھ والی ہو جیسا کہ مذکورہ سوال میں ہے
اور خوف ہو کہ پستان چوسنے سے دودھ اس کے حلق میں چلا جائے گا تو ایسا کرنا، مکروہ ہے اور اگر اس نے ایسا کیا اور دودھ منہ میں چلا گیا تو اس پر لازم ہے کہ اس کو نہ پئے اگر پی لیا تو گناہگار ہو گا کیونکہ اس کا پینا حرام ہے البتہ اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر ایسا نہیں ہے یعنی یا تو دودھ کم ہے جس کا حلق میں جانے کا خوف نہیں یا دودھ ہے ہی نہیں تو پھر حرج نہیں۔
فتاوی رضویہ میں بوقتِ صحبت بیوی کے رخسار اور پستان کا بوسہ لینے پستان کو منہ میں لینے دبانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو جواباً آپ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں یجوز للرجل التمتع بعرسہ کیف ماشاء من رأسھا الٰی قدمھا الامانھی ﷲ تعالٰی عنہ، وکل ما ذکر فی السؤال لانھی عنہ، اما التقبیل فمسنون مستحب یؤجر علیہ ان کان بنیۃ صالحۃ واما مص ثدیھا فکذٰلک ان لم تکن ذات لبن، وان کانت واحترس من دخول اللبن حلقہ فلا باس بہ، وان شرب شیئا منہ قصداً فھو حرام وان کانت غزیرۃ اللبن وخشی ان لومص ثدیھا یدخل اللبن فی حلقہ فالمص مکروہ قال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ومن رتع حول الحمٰی اوشک ان یقع فیہ۔
مرد کے لئے جائز ہے کہ اپنی بیوی کے سر سے لے کر پاؤں تک جیسے چاہے لطف اندوز ہو سوائے اس کے جس سے ﷲتعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور سوال میں مذکور امور میں سے کسی سے منع نہیں کیا گیا۔ بوسہ تو مسنون ومستحب ہے اور اگر بنیتِ صالحہ ہو تو باعثِ اجر و ثواب ہے رہا پستان کو منہ میں دبانا تو اس کا حکم بھی ایسا ہی ہے جبکہ بیوی دودھ والی نہ ہو اور اگر وہ دودھ والی ہے اور مرد اس بات کا لحاظ رکھے کہ دودھ کا کوئی قطرہ اس کے حلق میں داخل نہ ہونے پائے تو بھی حرج نہیں اور اگر اس دودھ میں سے جان بوجھ کر کچھ پیا تو یہ پینا حرام ہے اور اگر وہ زیادہ دودھ والی ہے اور اسے ڈر ہے کہ پستان منہ میں لے گا تو دودھ حلق میں داخل ہوگا تو اس صورت میں پستان کو منہ میں لینا مکروہ ہے۔
حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو(ممنوعہ)چراگاہ کے ارد گرد(جانور) چرائے تو قریب ہے کہ وہ (جانور) چراگاہ میں جاپڑے۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 12، ص 267، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
بوقت جماع بیوی کے پستان کو منہ میں لینے سے دودھ منہ میں آجائے تو کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان کرام صحبت کرتے وقت بیوی کے پستان کو منہ میں لینے سے دودھ منہ میں اجائے تو کیا کرے؟
اور اگر دودھ زیادہ بنتا ھو بچے کم پیتے ھو عورت کو تکلیف ہوتی ہیں تو کیا کریں
رہنمائی فرمائیں مہربانی ھو گی
سائل:- نیاز احمد گونڈہ اتر پردیش انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بروقت جماع اگر دودھ منہ میں اجائے تو اسے پھیک دے حلق سے نیچے اتارنا حرام ہے بلکہ جب پستان میں دودھ ہو اور منہ میں لینے سے حلق سے نیچے جانے کا خطرہ ہو تو منہ میں نہ لے یعنی اگر عورت زیادہ دودھ والی ہو جیسا کہ مذکورہ سوال میں ہے
اور خوف ہو کہ پستان چوسنے سے دودھ اس کے حلق میں چلا جائے گا تو ایسا کرنا، مکروہ ہے اور اگر اس نے ایسا کیا اور دودھ منہ میں چلا گیا تو اس پر لازم ہے کہ اس کو نہ پئے اگر پی لیا تو گناہگار ہو گا کیونکہ اس کا پینا حرام ہے البتہ اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر ایسا نہیں ہے یعنی یا تو دودھ کم ہے جس کا حلق میں جانے کا خوف نہیں یا دودھ ہے ہی نہیں تو پھر حرج نہیں۔
فتاوی رضویہ میں بوقتِ صحبت بیوی کے رخسار اور پستان کا بوسہ لینے پستان کو منہ میں لینے دبانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو جواباً آپ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں یجوز للرجل التمتع بعرسہ کیف ماشاء من رأسھا الٰی قدمھا الامانھی ﷲ تعالٰی عنہ، وکل ما ذکر فی السؤال لانھی عنہ، اما التقبیل فمسنون مستحب یؤجر علیہ ان کان بنیۃ صالحۃ واما مص ثدیھا فکذٰلک ان لم تکن ذات لبن، وان کانت واحترس من دخول اللبن حلقہ فلا باس بہ، وان شرب شیئا منہ قصداً فھو حرام وان کانت غزیرۃ اللبن وخشی ان لومص ثدیھا یدخل اللبن فی حلقہ فالمص مکروہ قال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ومن رتع حول الحمٰی اوشک ان یقع فیہ۔
مرد کے لئے جائز ہے کہ اپنی بیوی کے سر سے لے کر پاؤں تک جیسے چاہے لطف اندوز ہو سوائے اس کے جس سے ﷲتعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور سوال میں مذکور امور میں سے کسی سے منع نہیں کیا گیا۔ بوسہ تو مسنون ومستحب ہے اور اگر بنیتِ صالحہ ہو تو باعثِ اجر و ثواب ہے رہا پستان کو منہ میں دبانا تو اس کا حکم بھی ایسا ہی ہے جبکہ بیوی دودھ والی نہ ہو اور اگر وہ دودھ والی ہے اور مرد اس بات کا لحاظ رکھے کہ دودھ کا کوئی قطرہ اس کے حلق میں داخل نہ ہونے پائے تو بھی حرج نہیں اور اگر اس دودھ میں سے جان بوجھ کر کچھ پیا تو یہ پینا حرام ہے اور اگر وہ زیادہ دودھ والی ہے اور اسے ڈر ہے کہ پستان منہ میں لے گا تو دودھ حلق میں داخل ہوگا تو اس صورت میں پستان کو منہ میں لینا مکروہ ہے۔
حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو(ممنوعہ)چراگاہ کے ارد گرد(جانور) چرائے تو قریب ہے کہ وہ (جانور) چراگاہ میں جاپڑے۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 12، ص 267، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/08/2023
20/08/2023