Type Here to Get Search Results !

کیا انسان کے اندر جو خون ہوتا ہے وہ پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟

 (سوال نمبر 2003)
کیا انسان کے اندر جو خون ہوتا ہے وہ پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماے اسلام اور مفتیان کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ
کیا انسان کے اندر جو خون ہوتا ہے وہ پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟ اور اگر یہ خون کپڑوں پر لگ جاۓ تو کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں اور کتنی مقدار خون لگنے سے کپڑے ناپاک ہوتے ہیں راہنمائی فرما دیں 
سائل:- اسرار حسین شاہ شہر اٹک 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

انسان کا خون نجس ہے، خواہ مسفوح ہو یا خشک ہو گیا ہو، خون کا اثر زائل کئے بغیر  کپڑا یا جس چیز پر خون لگا ہو پاک نہ ہوگا، البتہ انسان کا وہ خون جو زخم پر ظاہر ہوا ہو، اور اپنے مقام سے متجاوز نہ ہوا ہو، اس کے پاک یا نجس ہونے کے حوالے سے امام محمد اور امام ابو یوسف رحمہا اللہ کے درمیان اختلاف ہے، امام محمد رحمہ کے نزدیک وہ بھی نجس ہے، جب کہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک وہ نجس نہیں ہے، اور فتوی امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے قول پر ہے۔
یاد رہے کہ انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،
مَنی۔،مَذی، وَدی وغیرہم 
کما فی الدر المختار 
( الفائدة السابعة) ان ما ليس فيه قوة السيلان غير نجس، و لذا قال في الكنز و غيره: و ما ليس بحدث ليس بنجس و فيه خلاف محمد كما مرة، قال في الخلاصة: ثم الدم الذي ظهر علي راس الجرح و لم يسل عن محمد : انه نجس، و عن ابي ابي يوسف: أن ما لايكون حدثًا لايكون نجسًا. و فائدة الخلاف تظهر في موضعين:
(أحدهما) إذا أخذ ذلك الدم بقطنة و ألقاها في الماء القليل، على قول أبي يوسف: لايتنجس، و على قول محمد: يتنجّس.
(الثاني) إذا أصاب ثوبه أو بدنه من ذلك الدم، أكثر من قدر الدرهم، هل يمنع جواز الصلاة؟ على هذا الخلاف، انتهى. و نفى البحر و النهر عن الحدادي: الفتوى على قول أبي يوسف فيما إذا أصاب الجمادات، كالثياب و الأبدان، فلاينجسها، و على قول محمد فيما إذا اصاب المائعات، كالماء و غيره، انتهي. (رد المختار ج 1 ص 59)
واضح رہے کہ نجاست کی دو قسم ہیں، 
١/ ایک وہ جس کا حکم سَخْت ہے اس کو غلیظہ کہتے ہیں، 
٢/ دوسری وہ جس کا حکم ہلکا ہے اس کو خفیفہ کہتے ہیں۔
١/  نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔
٣/ اگر نَجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو درہم کے برابر ،یا کم ،یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا زِیادہ ہو اور درہم کا وزن شریعت میں اس جگہ ساڑھے چار ماشے اور زکوٰۃ میں تین ماشہ رتی ہے اور اگر پتلی ہو ،جیسے آدمی کا پیشاب اور شراب تو درہم سے مراداس کی لنبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے اور اس کی مقدارتقریباً یہاں کے روپے کے برابر ہے۔
٤/ نجس تیل کپڑے پر گرا اور اسوقت درہم کے برابر نہ تھا، پھر پھیل کر درہم کے برابر ہو گیا تو اس میں علما کو بہت اختلاف ہے اور راحج یہ ہے کہ اب پاک کرنا واجب ہوگیا۔
٥/ نَجاستِ خفیفہ کا یہ حکم ہے کہ کپڑے کے حصہ یا بدن کے جس عُضْوْ میں لگی ہے، اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے (مثلاً دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی سے کم، آستین میں اس کی چوتھائی سے کم ۔ یوہیں ہاتھ میں ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے) تو معاف ہے کہ اس سے نماز ہو جائے گی اوراگر پوری چوتھائی میں ہو تو بے دھوئے نماز نہ ہوگی۔ 
٦/نَجاستِ خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ،یہ اُسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اوراگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے توچاہے غلیظہ ہویاخفیفہ، کُل ناپاک ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیز حدِ کثرت پر یعنی دَہ در دَہ نہ ہو۔ 
٧/ شہیدِ فقہی کا خون جب تک اس کے بدن سے جدا نہ ہوپاک ہے۔ 
٨/  دُکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نَجاست غلیظہ ہے۔ یوہیں ناف یا پِستان سے درد کے ساتھ پانی نکلے نَجاستِ غلیظہ ہے۔ 
٩/ بلغمی رطوبت ناک یا مونھ سے نکلے نجس نہیں اگرچہ پیٹ سے چڑھے اگرچہ بیماری کے سبب ہو۔
١٠/دودھ پیتے لڑکے اورلڑکی کا پیشاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔ یہ جو اکثر عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے محض غلط ہے۔
١١/ شِیر خوار بچے نے دودھ ڈال دیا اگر بھر مونھ ہے نَجاستِ غلیظہ ہے.
(ماخوذ از بہار ح ٢ ص ٣٨٢مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/2/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area