Type Here to Get Search Results !

قاتل امام حسین صحابہ ہیں یا ان کی اولاد یا خود اہل تشیع ہیں؟

 (سوال نمبر 6043)
قاتل امام حسین صحابہ ہیں یا ان کی اولاد یا خود اہل تشیع ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ 
 کیا حضرت امام حسین علیہ السلام کو شہید کرنے والے صحابہ کرام کی اولاد میں سے تھے یا شیعان علی میں سے تھے ؟ اگر صحابہ کرام کی اولاد میں سے تھے تو وہ کون سے صحابہ تھے اور کیا انھوں نے اپنا تعلق اپنی اولاد سے رکھا تھا ؟
 گروپ کن فیکون سائلہ کا نام میمونہ شہر کا نام مظفر گڑھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل
امام حسین رضی اللہ عنہ کا قاتل نہ صحابہ کرام ہیں نہ ان کی اولاد۔ صحابہ تو محفوظ عن الخطاء ہیں ان کی عدالت قرآن و حدیث کی نصوص سے ثابت ہے اور سب کیلئے رضی عنہم کا قرآنی مژدہ موجود ہے۔
قاتل امام حسین نہ صحابہ نہ ان کی اولاد بلکہ اہل تشیع ہی تھے خط بھیجنے والے بھی اہل تشیع ہی تھے 
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن انس نخعی نے شہید کیا یا شمر ابن ذالجوشن نے آپ کا سر مبارک خولی ابن یزید اشجعی نے تن شریف سے جدا کیا۔
اگے مزید فرماتے ہیں
چنانچہ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ میں ایک چتکبرے کتے کو دیکھتا ہوں کہ میرے اہل بیت کا خون کررہا ہے۔چنانچہ شمر مردود حضرت حسین علیہ السلام کا قاتل کوڑھی تھا،
جسم پر سفید داغ والا۔(اشعہ بحوالہ المرات ج 4 ص 308 مکتبہ المدینہ)
یاد رہے کہ شیعوں کی معتبر ومستند کتابوں سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حضرت حسین کو دعوت دے کر بلانے والے ان کے ساتھ بے وفائی وبدعہدی کرنے والے شیعہ تھے اور پھر انھوں نے ہی نہایت بے دردی کے ساتھ حضرت حسین کو قتل کیا نیز شیعانِ کوفہ نے خود اس بات کا اقرار کیا کہ ہم نے امام حسین کو بلایا پھر ہم نے ان پر تلوار چلائی اور جو مصائب ان پر آئے وہ ہمارے سبب آئے۔
 چنانچہ قاضی نور اللہ شوستری مجالس الموٴمنین میں لکھتے ہیں 
سلیمان بن صرد خزاعی ساکن کوفہ است وسبب خروج او بنی امیہ آں بود کہ چوں طائفہٴ کوفیاں با مسلم بیعت کردہ نقض عہد کردند ونوبت بہ شہادت امام حسین رسانیدند سلیمان بعد از چند ماہ متنبہ شدہ انگشت حسرت بدنداں گرفتہ برخود نفریں می کرد کہ خسرانِ دنیا وآخرت نصیب باشد کہ بعد ازانکہ امام حسین را طلب داشتیم تیغ برروئے او کشیدیم تا از بے وفائی مارسید باو آنچہ رسید۔
سلیمان بن صرد خزاعی کوفہ کے رہنے والے ہیں بنی امیہ سے ان کی بغاوت کا سبب یہ ہوا کہ جب کوفیوں کے ایک گروہ نے مسلم کے ہاتھ پر بیعت کرکے نقض عہد کیا اور امام حسین کی شہادت کی نوبت پہنچائی تو سلیمان چند ماہ کے بعد متنبہ ہوئے اورانگشت حسرت دانتوں میں دباکر اپنے اوپر نفریں کرتے تھے کہ دنیا وآخرت کا خسارہ ہم کو حاصل ہوا کہ بعد اس کے کہ ہم نے امام حسین کو بلایا، تلوار ان پر کھینچی اور ہماری بے وفائی سے یہ سب مصیبت ان کو پہنچی۔ 
آپ رضی اللہ عنہ کے بدن مبارک پر نیزے اور تلوار کے متعدد زخم آئے تھے لیکن آخر میں جس شقی و بدبخت نے سرمبارک کو تن سے جدا کیا اس کا نام سنان بن انس تھا۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
:-----:
کتبہ:- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن
 شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area