(سوال نمبر 6069)
حضرت ذوالقرنین نبی تھے یا ولی؟
_________(❤️)_________
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
حضرت ذوالقرنین نبی تھے یا ولی؟
_________(❤️)_________
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
سکندر ذولقرنین بادشاہ تھے یا نبی نیز یہ بھی بتا دیں کہ ذولقرنین کا نام رکھنا کیسا ہے اور اس نام کا مطلب بھی وضاحت سے بیان کردیں۔
سائل:- محمد جواد رضوی ایبٹ آباد شہر پاکستان
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
آپ نبی تھے یا ولی اس میں اختلاف ہے پر اس بابت ایک حدیث ہے
ابن ابی شیبہ۔ کتاب فضائل کا بیان باب ذوالقرنین کے بارے میں روایات کا ذکر
حدیث نمبر:(32573)
حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : ذُو الْقَرْنَیْنِ نَبِیٌّ۔
(٣٢٥٧٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ذوالقرنین نبی تھے۔
ﷲ تعالٰی نے حضرت سلیمان سے فرمایا:"فَامْنُنْ اَوْ اَمْسِکْ بِغَیۡرِ حِسَابٍ"اور حضرت
ذوالقرنین سے فرمایا:"اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمْ حُسْنًا"نیز جناب سلیمان کے متعلق فرمایا:"فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیۡحَ تَجْرِیۡ بِاَمْرِہٖ"اور ہمارے حضور سے فرمایا"فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئْتَ مِنْہُمْ"۔معلوم ہوا کہ رب نے حضرت سلیمان کو دینے نہ دینے کا ذوالقرنین کو سزا اور انعام دینے کا اختیار دیا۔حضرت سلیمان کے حکم سے ہوا چلتی تھی،ہمارے حضور کو اجازت دینے نہ دینے کا اختیار دیا ہے لہذا ﷲ کی ہر نعمت حضور سے مانگنی جائز ہے کہ حضور باذن الٰہی مختار قاسم ہیں۔ ذوالقرنین نام رکھ سکتے ہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- محمد جواد رضوی ایبٹ آباد شہر پاکستان
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
آپ نبی تھے یا ولی اس میں اختلاف ہے پر اس بابت ایک حدیث ہے
ابن ابی شیبہ۔ کتاب فضائل کا بیان باب ذوالقرنین کے بارے میں روایات کا ذکر
حدیث نمبر:(32573)
حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : ذُو الْقَرْنَیْنِ نَبِیٌّ۔
(٣٢٥٧٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ذوالقرنین نبی تھے۔
ﷲ تعالٰی نے حضرت سلیمان سے فرمایا:"فَامْنُنْ اَوْ اَمْسِکْ بِغَیۡرِ حِسَابٍ"اور حضرت
ذوالقرنین سے فرمایا:"اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمْ حُسْنًا"نیز جناب سلیمان کے متعلق فرمایا:"فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیۡحَ تَجْرِیۡ بِاَمْرِہٖ"اور ہمارے حضور سے فرمایا"فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئْتَ مِنْہُمْ"۔معلوم ہوا کہ رب نے حضرت سلیمان کو دینے نہ دینے کا ذوالقرنین کو سزا اور انعام دینے کا اختیار دیا۔حضرت سلیمان کے حکم سے ہوا چلتی تھی،ہمارے حضور کو اجازت دینے نہ دینے کا اختیار دیا ہے لہذا ﷲ کی ہر نعمت حضور سے مانگنی جائز ہے کہ حضور باذن الٰہی مختار قاسم ہیں۔ ذوالقرنین نام رکھ سکتے ہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/08/2023