::::::::: فخرِ ازہر کا کلام ::::::::
ہر خیر و بھلائی کا پتہ ڈھونڈ لیا ہے
جس نے در محبوب خدا ڈھونڈ لیا ہے
سر دینِ شہِ دیں کی حفاظت میں کٹا کر
عشاق نے جینے کا مزہ ؛ ڈھونڈ لیا ہے
ترشی کے اتارے سے جو اترے نہیں ہرگز
ہم نے وہ محبت کا نشہ ڈھونڈ لیا ہے
میخوار جہاں پی کے سنبھلتے ہیں اے ساقی
ہم نے وہی میخانہ ترا ڈھونڈ لیا ہے
وہ مثلِ قمر ہوگا زمانے میں منور
جس نے تری یادوں کا دیا ڈھونڈ لیا ہے
پا کر درِ حسنین کو ہم نے شہِ عالم
"اس درسے ترے در کا پتہ ڈھونڈ لیا ہے"
بوئے شہِ کونین سے اصحاب نے ان کو
گلیوں میں مدینے کی سدا ڈھونڈ لیا
آنکھوں نے مری نعتیہ اشعار کے صدقے
دربارِ شہِ دیں کا پتہ ڈھونڈ لیا ہے
پاکر " شہِ اختر " کو بشیرِ رضوی نے
اک پیر زمانے سے جدا ڈھونڈ لیا ہے
::::::::::::::::: سخن آموز :::::::::::::::::::
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا محمد بشیر القادری رضوی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی گلاب پوری کھنڈوہ ایم پی