Type Here to Get Search Results !

عید گاہ کی زمین میں وقتی مسجد بنانا کیسا ہے؟

(سوال نمبر 6089) 
عید گاہ کی زمین میں وقتی مسجد بنانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام و مفتیان عظام اس مسلہ کے بارے میں کہ جامع مسجد آدھا کیلو میٹر دور ہے عید گاہ کی زمین میں وقتی مسجد بنانا چاہتے ہیں شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد شمشاد عالم کشن گنج بہار انڈیا دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
عید گاہ اگر شہر میں ہے اور وقف شدہ ہے پھر اس میں وقتی عبادت گاہ بنانا جائز نہیں ہے۔
اور اگر دیہات میں ہے اب چونکہ دیہات میں عیدین و جمعہ واجب نہیں اس لئے وقف صحیح نہیں وہ جس کی زمین ہے اسی کی ملکیت ہے اس کی اجازت سے وقتی عبادت گاہ بنا سکتے ہیں۔جبکہ لوگ اتنے ہو کہ پنج وقتہ جماعت کی جاسکے وہسے آدھا کلو میٹر کوئی دور نہیں وہیں جاکر نماز پڑھنی چاہئے پر لوگ جماعت کے ساتھ نماز کے لیے وہاں نہ جاتے ہوں دور کی وجہ سے نماز اور جماعت چھوڑ دیتے ہوں پھر وقتی عبادت گاہ بنانے میں مضائقہ نہیں ہے پر مسجد میں جانے سے اجر و ثواب زیادہ ہے۔
در مختار کتاب الوقف میں ہے
 شرطه ان یکون قربة في ذاته. (در مختار ج 6 ص 423)
اس لئے کہ دیہات میں عیدین کی نماز جائز نہیں  
در مختار باب العيدين میں ہے 
وفي القنية: صلاة العيدين في القرى تكره تحريما ای لانه اشتغال بمالايصح لان المصر شرط الصحة(در مختار ج 3 ص 146)
 تو وہاں پر عیدگاہ بنانا بلا ضرورت ہے 
فتاوی رضویہ میں ہے
ہمارے ائمہ کرام رضی الله تعالی عنہم اجمعین کے مذہب میں گاؤں میں عیدین جائز نہیں ہے تو وہاں عیدگاہ وقف
نہیں ہوسکتی کہ محض بے حاجت و بے قربت بلکہ مخالف قربت ہے تو وہ زمین و عمارت ملک بانیان ہیں انہیں اختیار ہے اس میں جو چاہیں کریں خواہ اپنا مکان بنائیں یا زراعت کریں (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 416)
 جب وقف صحیح نہیں ہوا تو وہ ملک واقف و چندہ دہندگان کی طرف پلٹ آئی ۔ اب انہیں لوگوں کی اجازت سے اس زمین و عمارت کو مسجد میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔ 
لأن المال لهم فيصرف باذنهم. ھکذا فی الفتاوی الرضویہ ج 6 ص 385)
اگر عیدگاہ کی زمین شہر میں ہے تو شریعت مطہرہ میں یہ حکم ہے کہ وہاں پر عیدگاہ کا وقف صحیح ہے، اور اب اس میں کسی طرح کی تبدیلی ہرگز جائز نہیں 
فتاوی عالمگیری میں ہے 
لا يجوز تغيير الوقف عن هیئتہ(فتاویٰ عالمگیری ج 2 ص 490)
فتاوی رضویہ میں ہے 
مسلمانوں کو تغییر وقف کا کوئی اختیار نہیں، تصرف آدمی اپنی ملک میں کر سکتا ہے وقف مالک حقیقی جل و علا کی ملک خالص ہے اس کے بے اذن دوسرے کو اس میں تصرف کا اختیار نہیں (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 38)
فتاوی برکاتیہ میں ہے 
جس زمانے میں وہ زمین دینے والے نے عیدگاہ کے لیے دی یا عیدگاہ بنانے کی نیت سے خریدی گئی اگر اس وقت وہ آبادی شہر میں داخل تھی تو اس عیدگاہ کو مسجد بنانا ہرگز جائز نہیں اس لیے کہ عیدگاہ کے لیے وقف صحیح ہوگیا اور وقف کی تبدیلی جائز نہیں۔(فتاویٰ برکاتیہ ص 367)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area