(سوال نمبر 2073)
دو خطبہ کے درمیان خطیب کیوں بیٹھتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
دو خطبہ کے درمیان خطیب کیوں بیٹھتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
جمعہ یا کے دو خطبوں کے درمیان جو رکنا ہوتا اس کی کیا وجہ ہے کیا سنت ہے
سائل:- محمد اجمل چشتی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
خطبہ جمعہ و عیدین میں دو خطبوں کے درمیان خطیب کو بیٹھنا سنت ہے اور یہی طریقہ آقا علیہ السلام سے آج تک مسنون ہے ۔یاد رہے کہ عبادتوں کی روح یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عمل مبارک کی پیروی کی جائے، اور رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھتے تھے اور دونوں کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے تھے۔
جیسا کہ حدیث پاک میں ہے
عن عبد الله قال: کان النبي صلی الله علیه وسلم یخطب خطبتین، یقعد بینهما.
صحیح البخاري، كتاب الجمعة، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة، (1/127) ط: قدیمي)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جمعے کے دن دو خطبے دیتے تھے، ان دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(ويسن خطبتان) خفيفتان، وتكره زيادتهما على قدر سورة من طوال المفصل (بجلسة بينهما) بقدر ثلاث آيات على المذهب، وتاركها مسيء على الأصح، كتركه قراءة قدر ثلاث آيات، ويجهر بالثانية لا كالأولى۔(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 148)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ جمعہ دو حصوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسی طریقہ کو امت نے اپنایا اور چودہ سو سالوں سے یہ عمل جاری ہے۔ لہٰذا عربی خطبہ کے درمیان بیٹھنا سنت ہے۔
جمعہ کے خطبہ میں یہ چیزیں سنت و آداب ہیں-
(1 ) خطیب کا پاک ہونا،
2) کھڑا، ہونا
(3) خطبہ سے پہلے خطیب کا بیٹھنا۔
(4) خطیب کا ممبر پر ہونا, اور
(5) سامعین کی طرف منہ, اور
(6) قبلہ کو پیٹھ کرنا اور بہتر یہ ہے کہ ممبر محراب کی بائیں جانب ہو۔
(7) حاضری کا متوجہ باامام ہونا،
(8) خطبہ سے پہلے اعوذ باللہ آہستہ پڑھنا،
(9) اتنی بلند آواز سے پڑھنا کہ لوگ سنیں۔
(10) الحمد لله سے شروع کرنا۔
(11) اللہ عزوجل کی ثنا کرنا۔
(12) اللہ عزوجل کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی شہادت دینا
(13) حضورﷺ پر درود بھیجنا،
(, 14) کم سے کم ایک آیت کی تلاوت کرنا۔
(15 )پہلے خطبہ میں وعظ ونصیحت ہونا۔
(16) دوسرے میں حمد وثنا و شہادت و درود کا اعادہ کرنا۔
(17 )دوسرے میں مسلمانوں کیلیے دعا کرنا۔
(18) دونوں خطبے ہلکے ہونا،
(19) دونوں کے درمیان بقدر تین آیت پڑھنے کے بیٹھنا، مستحب یہ ہے کہ دوسرے خطبہ میں آواز بہ نسبت پہلے کے پست ہو اور خلفائے راشدین وغمین مکرمین حضرت ہمزہ وحضرت عباس رضی الله تعالٰی عنہم کا ذکر ہو بہتر یہ ہے کہ دوسرا خطبہ اس سے شروع کریں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُؤْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّھْدِہِ اللہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلاَ ھَادِیَ لَہٗ؛}
(20) مرد اگر امام کے سامنے ہوتو امام کی طرف مونھ کرے اور دہنے بائیں ہو تو امام کی طرف مڑ جائے، اور
(21 )امام سے قریب ہونا افضل ہے مگر یہ جائز نہیں کہ امام سے قریب ہونے کیلیے لوگوں کی گردنیں پھلانگے, البتہ اگر امام ابھی خطبہ کو نہیں گیا ہے اور آگے جگہ باقی ہے تو آگے جاسکتا ہے اور خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں آیا تو مسجد کے کنارے ہی بیٹھ جائے۔
(22)خطبہ سننے کی حالت میں دو زانو بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں؛
(عالمگیری, درمختار غنیہ وغیرہا)
(حوالہ بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۷۶۷ تا ۷۶۸ / جمعہ کا بیان / مکتبہ مجلس المدینۃ العلمیتہ دعوت اسلامی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- محمد اجمل چشتی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
خطبہ جمعہ و عیدین میں دو خطبوں کے درمیان خطیب کو بیٹھنا سنت ہے اور یہی طریقہ آقا علیہ السلام سے آج تک مسنون ہے ۔یاد رہے کہ عبادتوں کی روح یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عمل مبارک کی پیروی کی جائے، اور رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھتے تھے اور دونوں کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے تھے۔
جیسا کہ حدیث پاک میں ہے
عن عبد الله قال: کان النبي صلی الله علیه وسلم یخطب خطبتین، یقعد بینهما.
صحیح البخاري، كتاب الجمعة، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة، (1/127) ط: قدیمي)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جمعے کے دن دو خطبے دیتے تھے، ان دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(ويسن خطبتان) خفيفتان، وتكره زيادتهما على قدر سورة من طوال المفصل (بجلسة بينهما) بقدر ثلاث آيات على المذهب، وتاركها مسيء على الأصح، كتركه قراءة قدر ثلاث آيات، ويجهر بالثانية لا كالأولى۔(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 148)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ جمعہ دو حصوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسی طریقہ کو امت نے اپنایا اور چودہ سو سالوں سے یہ عمل جاری ہے۔ لہٰذا عربی خطبہ کے درمیان بیٹھنا سنت ہے۔
جمعہ کے خطبہ میں یہ چیزیں سنت و آداب ہیں-
(1 ) خطیب کا پاک ہونا،
2) کھڑا، ہونا
(3) خطبہ سے پہلے خطیب کا بیٹھنا۔
(4) خطیب کا ممبر پر ہونا, اور
(5) سامعین کی طرف منہ, اور
(6) قبلہ کو پیٹھ کرنا اور بہتر یہ ہے کہ ممبر محراب کی بائیں جانب ہو۔
(7) حاضری کا متوجہ باامام ہونا،
(8) خطبہ سے پہلے اعوذ باللہ آہستہ پڑھنا،
(9) اتنی بلند آواز سے پڑھنا کہ لوگ سنیں۔
(10) الحمد لله سے شروع کرنا۔
(11) اللہ عزوجل کی ثنا کرنا۔
(12) اللہ عزوجل کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی شہادت دینا
(13) حضورﷺ پر درود بھیجنا،
(, 14) کم سے کم ایک آیت کی تلاوت کرنا۔
(15 )پہلے خطبہ میں وعظ ونصیحت ہونا۔
(16) دوسرے میں حمد وثنا و شہادت و درود کا اعادہ کرنا۔
(17 )دوسرے میں مسلمانوں کیلیے دعا کرنا۔
(18) دونوں خطبے ہلکے ہونا،
(19) دونوں کے درمیان بقدر تین آیت پڑھنے کے بیٹھنا، مستحب یہ ہے کہ دوسرے خطبہ میں آواز بہ نسبت پہلے کے پست ہو اور خلفائے راشدین وغمین مکرمین حضرت ہمزہ وحضرت عباس رضی الله تعالٰی عنہم کا ذکر ہو بہتر یہ ہے کہ دوسرا خطبہ اس سے شروع کریں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُؤْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّھْدِہِ اللہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلاَ ھَادِیَ لَہٗ؛}
(20) مرد اگر امام کے سامنے ہوتو امام کی طرف مونھ کرے اور دہنے بائیں ہو تو امام کی طرف مڑ جائے، اور
(21 )امام سے قریب ہونا افضل ہے مگر یہ جائز نہیں کہ امام سے قریب ہونے کیلیے لوگوں کی گردنیں پھلانگے, البتہ اگر امام ابھی خطبہ کو نہیں گیا ہے اور آگے جگہ باقی ہے تو آگے جاسکتا ہے اور خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں آیا تو مسجد کے کنارے ہی بیٹھ جائے۔
(22)خطبہ سننے کی حالت میں دو زانو بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں؛
(عالمگیری, درمختار غنیہ وغیرہا)
(حوالہ بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۷۶۷ تا ۷۶۸ / جمعہ کا بیان / مکتبہ مجلس المدینۃ العلمیتہ دعوت اسلامی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٤/٣/٢٠٢٢
١٤/٣/٢٠٢٢