مذہب حنفی میں گھوڑے کا گوشت کھانا کیسا ہے؟
_______(💚)_______
السّلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
_______(💚)_______
السّلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اسلام میں گھوڑے کا گوشت کھانا کیسا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالہ کےساتھ جواب عنایت فرمائے حضور مہربانی ہوگی
سائل:-:عبدالغفار عالم نا گے نہلپی ضلع ھاسن کرناٹک
_______(👇)_______
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
مکروہ تحریمی ہے چنانچہ حدیث پاک میں ہے
عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أنَّ رَسُولَ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم نَهَی عَنْ أکْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ
(سنن أبی داؤد، رقم الحدیث:۳۷۹۰ ،۳/۳۵۲، دار الفکر بیروت ، نسائی، السنن الکبری، رقم الحدیث:۴۸۴۴ ، ۳/۱۵۹)
ترجمہ:’’حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے‘‘
اور علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں
" يكره لحم الخيل في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى، خلافاً لصاحبيه، واختلف المشايخ في تفسير الكراهة، والصحيح أنه أراد بها التحريم، ولبنه كلحمه، كذا في فتاوى قاضي خان. وقال الشيخ الإمام السرخسي: ما قاله أبو حنيفة رحمه الله تعالى أحوط، وما قالا أوسع، كذا في السراجية"
(الفتاوى الهندية ، الباب الثانی فیما یؤکل من الحیوان وما لایؤکل ، ۵/۲۹۰ ، مطبوعۃ بولاق مصر ، الطبعۃالثانیۃ:۱۳۱۰)
یعنی ، گھوڑے کا گوشت امام اعظم رحمہ اللّٰہ کے قول میں مکروہ ہے ، صاحبین کے برخلاف ، کراہت کی تفسیر میں مشائخ کا اختلاف ہے ، صحیح یہ ہےکہ مکروہ تحریمی مراد ہے ، اس کے دودھ کا حکم گوشت کی طرح ہی ہے ، جیساکہ فتاوی قاضیخان میں ہے ، امام سرخسی نے فرمایا کہ امام اعظم کے قول میں احتیاط زیادہ ہے اور صاحبین کے قول میں وسعت زیادہ ، سراجیہ میں یونہی ہے ،
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
" گدھا حرام ہے ، یونہی وہ خچر جو گدھی سے پیدا ہوا گر چہ باپ گدھا نہ ہو ، اور ہمارے امام اعظم علیہ الرضوان کے مذہب میں گھوڑا مکروہ تحریمی ہے ، یعنی قریب بحرام ، یونہی وہ خچر جس کی ماں گھوڑی ہو "
(فتاوی رضویہ ، کتاب الذبائح ، رقم المسئلۃ: ۱۵۲ ، ۲۰/۳۱۲ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)
اور یہی مفتی بہ قول ہے
چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں
" وقد صحح) في "فتاواه": (أن كراهة الفرس عنده كراهة تحريم، ولبنه کلحمه) "
(جدالممتار ، کتاب الذبائح ، رقم المسئلۃ: ۴۵۰۰ ، ۶/۴۳۰ ، المدینۃالعلمیۃ کراتشی)
یعنی ، امام قاضی خان نے اپنے فتاوی میں قول امام کہ گھوڑے کا گوشت مکروہ تحریمی ہے اور اس کا دودھ اس کے گوشت کی طرح ہے کہ تصحیح فرمائی ہے
خیال رہےکہ گھوڑے کے گوشت کا مکروہ تحریمی ہونا اس کی نجاست کی وجہ سے نہیں بلکہ کرامت و آلہ جہاد ہونے کے سبب ہے
چنانچہ علامہ سید احمد طحطاوی حنفی متوفی ۱۲۳۱ھ فرماتے ہیں
" أن الكراهة لمعنى الكرامة كي لا يحصل بإباحته تـقـلـيـل آلة الجهاد "
(حاشیۃالطحطاوی علی الدر ، کتاب الذبائح ، ۱۰/۶۰۳ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۸ھ)
یعنی، کراہت معنی کرامت کی وجہ سے ہے تاکہ اس کی اباحت سے آلہ جہاد کم نہ ہوجائے
اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں
" أن حرمة الأكل للاحترام من حيث إنه يقع به إرهاب العدو لا للنجاسة "
(ردالمحتار ، کتاب الذبائح ، ۹/۴۴۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)
یعنی، کھانے کی حرمت احترام کی وجہ سے ہے ، کیونکہ اس سے دشمن کو بھگایا جاتا ہے ، نجاست کی وجہ سے حرام نہیں ہے
والله ورسولہ تعالیٰ اعلم
______(💚)______
کتبہ ۔۔۔
محمد شکیل اخترالقادری النعیمی
شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
۲۱/ربیع الاوّل ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۸/اکتوبر ۲۰۲۲ء
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔
__(💚)____
الجواب صحيح والمجيب نجيح
أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي
دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية
كراتشي باكستان
ا__(💚)____
الجواب صحیح
مفتی عبد الرحمٰن قادری ، دارالافتاء غریب نواز لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ
__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب مصیب
ابوثوبان محمد کاشف مشتاق نعیمی ، دارالافتاء جامعۃالنور جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
سائل:-:عبدالغفار عالم نا گے نہلپی ضلع ھاسن کرناٹک
_______(👇)_______
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
مکروہ تحریمی ہے چنانچہ حدیث پاک میں ہے
عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أنَّ رَسُولَ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم نَهَی عَنْ أکْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ
(سنن أبی داؤد، رقم الحدیث:۳۷۹۰ ،۳/۳۵۲، دار الفکر بیروت ، نسائی، السنن الکبری، رقم الحدیث:۴۸۴۴ ، ۳/۱۵۹)
ترجمہ:’’حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے‘‘
اور علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں
" يكره لحم الخيل في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى، خلافاً لصاحبيه، واختلف المشايخ في تفسير الكراهة، والصحيح أنه أراد بها التحريم، ولبنه كلحمه، كذا في فتاوى قاضي خان. وقال الشيخ الإمام السرخسي: ما قاله أبو حنيفة رحمه الله تعالى أحوط، وما قالا أوسع، كذا في السراجية"
(الفتاوى الهندية ، الباب الثانی فیما یؤکل من الحیوان وما لایؤکل ، ۵/۲۹۰ ، مطبوعۃ بولاق مصر ، الطبعۃالثانیۃ:۱۳۱۰)
یعنی ، گھوڑے کا گوشت امام اعظم رحمہ اللّٰہ کے قول میں مکروہ ہے ، صاحبین کے برخلاف ، کراہت کی تفسیر میں مشائخ کا اختلاف ہے ، صحیح یہ ہےکہ مکروہ تحریمی مراد ہے ، اس کے دودھ کا حکم گوشت کی طرح ہی ہے ، جیساکہ فتاوی قاضیخان میں ہے ، امام سرخسی نے فرمایا کہ امام اعظم کے قول میں احتیاط زیادہ ہے اور صاحبین کے قول میں وسعت زیادہ ، سراجیہ میں یونہی ہے ،
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
" گدھا حرام ہے ، یونہی وہ خچر جو گدھی سے پیدا ہوا گر چہ باپ گدھا نہ ہو ، اور ہمارے امام اعظم علیہ الرضوان کے مذہب میں گھوڑا مکروہ تحریمی ہے ، یعنی قریب بحرام ، یونہی وہ خچر جس کی ماں گھوڑی ہو "
(فتاوی رضویہ ، کتاب الذبائح ، رقم المسئلۃ: ۱۵۲ ، ۲۰/۳۱۲ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)
اور یہی مفتی بہ قول ہے
چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں
" وقد صحح) في "فتاواه": (أن كراهة الفرس عنده كراهة تحريم، ولبنه کلحمه) "
(جدالممتار ، کتاب الذبائح ، رقم المسئلۃ: ۴۵۰۰ ، ۶/۴۳۰ ، المدینۃالعلمیۃ کراتشی)
یعنی ، امام قاضی خان نے اپنے فتاوی میں قول امام کہ گھوڑے کا گوشت مکروہ تحریمی ہے اور اس کا دودھ اس کے گوشت کی طرح ہے کہ تصحیح فرمائی ہے
خیال رہےکہ گھوڑے کے گوشت کا مکروہ تحریمی ہونا اس کی نجاست کی وجہ سے نہیں بلکہ کرامت و آلہ جہاد ہونے کے سبب ہے
چنانچہ علامہ سید احمد طحطاوی حنفی متوفی ۱۲۳۱ھ فرماتے ہیں
" أن الكراهة لمعنى الكرامة كي لا يحصل بإباحته تـقـلـيـل آلة الجهاد "
(حاشیۃالطحطاوی علی الدر ، کتاب الذبائح ، ۱۰/۶۰۳ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۸ھ)
یعنی، کراہت معنی کرامت کی وجہ سے ہے تاکہ اس کی اباحت سے آلہ جہاد کم نہ ہوجائے
اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں
" أن حرمة الأكل للاحترام من حيث إنه يقع به إرهاب العدو لا للنجاسة "
(ردالمحتار ، کتاب الذبائح ، ۹/۴۴۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)
یعنی، کھانے کی حرمت احترام کی وجہ سے ہے ، کیونکہ اس سے دشمن کو بھگایا جاتا ہے ، نجاست کی وجہ سے حرام نہیں ہے
والله ورسولہ تعالیٰ اعلم
______(💚)______
کتبہ ۔۔۔
محمد شکیل اخترالقادری النعیمی
شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
۲۱/ربیع الاوّل ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۸/اکتوبر ۲۰۲۲ء
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔
__(💚)____
الجواب صحيح والمجيب نجيح
أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي
دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية
كراتشي باكستان
ا__(💚)____
الجواب صحیح
مفتی عبد الرحمٰن قادری ، دارالافتاء غریب نواز لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ
__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب مصیب
ابوثوبان محمد کاشف مشتاق نعیمی ، دارالافتاء جامعۃالنور جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی