(سوال نمبر 4211)
چہرے پہ قرآن صدقے:مقدس اداؤں یہ رحمان صدقے یہ شعر پڑھنا کیسا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
چہرے پہ قرآن صدقے
مقدس اداؤں یہ رحمان صدقے
یہ اشعار پڑھنا کیا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد حنیف قادری نگلیاوی رامپور یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ شعر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں
یہاں صدقے کا لفظ شاعر نے بطور مجبت لائے ہیں۔ بے انتہاء محبت، اللہ تعالی کے نزدیک آقا علیہ سے محبوب کوئی شئی نہیں قرآن کتاب اللہ ہے پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان خُلُقُ نَبي اللِه صلى الله عليه وسلم القرآن.
[صحيح] - [رواه مسلم في جملة حديثٍ طويلٍ]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کا اخلاق تو قرآن ہی تھا۔
اللہ سبحانہ تعالٰی نے اپنے محبوب کے مسکن کا قسم کھایا ہے
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ(1)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِ(2)
ترجمۂ کنز الایمان
مجھے اس شہر کی قسم ۔کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، مجھے اِس شہر مکہ کی قسم! جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
مکہ مکرمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔
چہرے پہ قرآن صدقے:مقدس اداؤں یہ رحمان صدقے یہ شعر پڑھنا کیسا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
چہرے پہ قرآن صدقے
مقدس اداؤں یہ رحمان صدقے
یہ اشعار پڑھنا کیا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد حنیف قادری نگلیاوی رامپور یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ شعر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں
یہاں صدقے کا لفظ شاعر نے بطور مجبت لائے ہیں۔ بے انتہاء محبت، اللہ تعالی کے نزدیک آقا علیہ سے محبوب کوئی شئی نہیں قرآن کتاب اللہ ہے پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان خُلُقُ نَبي اللِه صلى الله عليه وسلم القرآن.
[صحيح] - [رواه مسلم في جملة حديثٍ طويلٍ]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کا اخلاق تو قرآن ہی تھا۔
اللہ سبحانہ تعالٰی نے اپنے محبوب کے مسکن کا قسم کھایا ہے
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ(1)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِ(2)
ترجمۂ کنز الایمان
مجھے اس شہر کی قسم ۔کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، مجھے اِس شہر مکہ کی قسم! جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
مکہ مکرمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔
( تفسیرکبیر، البلد، تحت الآیۃ: ۲، ۱۱ / ۱۶۴)
حضرت علامہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’علماء فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے علاوہ اور کسی نبی کی رسالت کی قَسم یاد نہ فرمائی اور سورۂ مبارکہ لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِ‘‘ اس میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی انتہائی تعظیم و تکریم کا بیان ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے قسم کو اس شہر سے جس کا نام ’’بلد ِحرام‘‘ اور ’’بلد ِامین‘‘ ہے ،مُقَیَّد فرمایا ہے اور جب سے حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اس مبارک شہر میں نزولِ اِجلال فرمایا تب سے اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک وہ شہر معزز و مکرم ہو گیا اور اسی مقام سے یہ مثال مشہور ہوئی کہ ’’شَرَفُ الْمَکَانِ بِالْمَکِیْنِ‘‘ یعنی مکان کی بزرگی اس میں رہنے والے سے ہے۔
مزید فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کا اپنی ذات و صفات کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم یاد فرمانا اس چیز کا شرف اور فضیلت ظاہر کرنے کے لئے اور دیگر اَشیاء کے مقابلے میں اس چیز کو ممتاز کرنے کے لئے ہے جو لوگوں کے درمیان موجود ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ یہ چیز انتہائی عظمت و شرافت والی ہے۔
حضرت علامہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’علماء فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے علاوہ اور کسی نبی کی رسالت کی قَسم یاد نہ فرمائی اور سورۂ مبارکہ لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِ‘‘ اس میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی انتہائی تعظیم و تکریم کا بیان ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے قسم کو اس شہر سے جس کا نام ’’بلد ِحرام‘‘ اور ’’بلد ِامین‘‘ ہے ،مُقَیَّد فرمایا ہے اور جب سے حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اس مبارک شہر میں نزولِ اِجلال فرمایا تب سے اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک وہ شہر معزز و مکرم ہو گیا اور اسی مقام سے یہ مثال مشہور ہوئی کہ ’’شَرَفُ الْمَکَانِ بِالْمَکِیْنِ‘‘ یعنی مکان کی بزرگی اس میں رہنے والے سے ہے۔
مزید فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کا اپنی ذات و صفات کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم یاد فرمانا اس چیز کا شرف اور فضیلت ظاہر کرنے کے لئے اور دیگر اَشیاء کے مقابلے میں اس چیز کو ممتاز کرنے کے لئے ہے جو لوگوں کے درمیان موجود ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ یہ چیز انتہائی عظمت و شرافت والی ہے۔
(مدارج النبوہ، باب سوم دربیان فضل وشرافت، ۱ / ۶۵)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں ،
وہ خدانے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم
حاصل کلام یہ ہے کہ مذکورہ شعر میں صدقے بے انتہاء محبت ہے اس لئے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں ،
وہ خدانے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم
حاصل کلام یہ ہے کہ مذکورہ شعر میں صدقے بے انتہاء محبت ہے اس لئے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27_08/2023
27_08/2023