کیا چاند پر پہنچنا شرعاً ممکن ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰه وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ کیا چاند پر آج تک کوئی گیا ہے یا نہیں یا چاند سورج پر جانا ممکن ہے یا نہیں ۔ اور چاند سورج پر جانے کے معاملے میں کیسا عقیدہ رکھنا چاہئے شرعی نقطہ نظر سے علمائے کرام شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی ـ
سائل: محمد نعیم الدّین سلامی نقشبندی مرادآباد یوپی۔
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
چاند پر پہنچنا ممکن ہے شرعاً محال نہیں۔
جیساکہ حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خاں رحمة اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ چاند کی طرف نگاہ اٹھائی جاتی ہے تو وہ آسمان کے نیچے دکھائی دیتا ہے صحابئ رسول رئیس المفسرين حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی تفسیر کے مطابق بھی سورج چاند اور ستارے سبھی آسمان میں مسخر ہیں۔
(جیسا کہ تفسیر مدارک التنزيل میں کل فی فلک یسبحون سورہ انبیاء، پارہ 16 آیت 33 مطبوعہ دار المعرفہ بیروت کی تفسیر میں ہے )
" عن ابن عباس ان المراد بالفلک السماء والجمھور علی ان الفلک موج مکفوف تحت السماء تجری فیہ الشمس والقمر والنجوم اھ
یعنی ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کا موقف یہ ہے کہ فلک سے مراد آسمان ہی ہے اور جمہور کے مسلک کے مطابق سورج چاند اور ستارے سب زمین وآسمان کے درمیان ایک موج مکفوف میں تیر رہے ہیں الغرض مسلک جمہور کی روشنی میں مشاہدہ اور روایات دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ چاند آسمان کے نیچے ہے اور جب آسمان کے نیچے ہے تو چاند پر پہنچنے سے آسمان پر پہنچنا کہا لازم آتا ہے کہ چاند پر پہنچنا محال شرعی ہوجائے ہمارے نزدیک انسان کا چاند تک پہچنا ممکن ہے اور اگر کسی مشینی ذریعہ سے انسان چاند تک پہنچ جائے تو اس سے اسلام کا کوئی اصول مجروح نہیں ہوگا اھ
(مقدمہ فتاوی مصطفویہ ص11اور مفتی شریف الحق امجدی اعظمی صاحب فتاوی شارح بخاری اسلام اور چاند کا سفر کے ص 74پر تحریر فرماتے ہیں کہ شرعاً چاند پر پہنچنا ممکن ہے کہ جب جمہور مفسرين کے قول مختار کی بنا پر چاند آسمان میں نہیں آسمان کے نیچے ہے تو چاند پر کسی بھی انسان کا خواہ وہ کافر ہو خواہ مسلمان خلائی کشتی یا کسی اور مناسب چیز کے ذریعہ پہنچنا شرعاً ممکن ہے اس میں کسی قسم کا کوئی شرعی استحالہ یا قباحت نہیں علماء تصریح فرماتے ہیں کہ اہل ہیئت جو کہیں اگر شرع کے مخالف نہ ہو تو اس کے ماننے میں کوئی حرج نہیں
(شرح مواقف ص 478 پر دوائر عشرہ کے بارے میں ہے)
' لا حجر من جھة الشرع فی مثلھا یعنی ان جیسی باتوں میں شریعت کی طرف سے کوئی ممانعت نہیں اھ
لہذا چاند اور سورج پر پہنچنا شرعاً ممکن ہے
جیسا کہ قرآن مجید اور کتب تفسیر سے متبادر ہوتا ہے مشہور یہ ہے کہ نیل آرمسٹرانگ امریکی چاند پر قدم رکھنے والا پہلا انسان ہے تفصیل کے لیے اسلام اور چاند کا سفر نامی کتاب کا مطالعہ فرمائیں
واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبـــــــــــه:
حضرت مفتی وصی احمد علوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی بہرائچ شریف یوپی۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰه وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ کیا چاند پر آج تک کوئی گیا ہے یا نہیں یا چاند سورج پر جانا ممکن ہے یا نہیں ۔ اور چاند سورج پر جانے کے معاملے میں کیسا عقیدہ رکھنا چاہئے شرعی نقطہ نظر سے علمائے کرام شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی ـ
سائل: محمد نعیم الدّین سلامی نقشبندی مرادآباد یوپی۔
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
چاند پر پہنچنا ممکن ہے شرعاً محال نہیں۔
جیساکہ حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خاں رحمة اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ چاند کی طرف نگاہ اٹھائی جاتی ہے تو وہ آسمان کے نیچے دکھائی دیتا ہے صحابئ رسول رئیس المفسرين حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی تفسیر کے مطابق بھی سورج چاند اور ستارے سبھی آسمان میں مسخر ہیں۔
(جیسا کہ تفسیر مدارک التنزيل میں کل فی فلک یسبحون سورہ انبیاء، پارہ 16 آیت 33 مطبوعہ دار المعرفہ بیروت کی تفسیر میں ہے )
" عن ابن عباس ان المراد بالفلک السماء والجمھور علی ان الفلک موج مکفوف تحت السماء تجری فیہ الشمس والقمر والنجوم اھ
یعنی ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کا موقف یہ ہے کہ فلک سے مراد آسمان ہی ہے اور جمہور کے مسلک کے مطابق سورج چاند اور ستارے سب زمین وآسمان کے درمیان ایک موج مکفوف میں تیر رہے ہیں الغرض مسلک جمہور کی روشنی میں مشاہدہ اور روایات دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ چاند آسمان کے نیچے ہے اور جب آسمان کے نیچے ہے تو چاند پر پہنچنے سے آسمان پر پہنچنا کہا لازم آتا ہے کہ چاند پر پہنچنا محال شرعی ہوجائے ہمارے نزدیک انسان کا چاند تک پہچنا ممکن ہے اور اگر کسی مشینی ذریعہ سے انسان چاند تک پہنچ جائے تو اس سے اسلام کا کوئی اصول مجروح نہیں ہوگا اھ
(مقدمہ فتاوی مصطفویہ ص11اور مفتی شریف الحق امجدی اعظمی صاحب فتاوی شارح بخاری اسلام اور چاند کا سفر کے ص 74پر تحریر فرماتے ہیں کہ شرعاً چاند پر پہنچنا ممکن ہے کہ جب جمہور مفسرين کے قول مختار کی بنا پر چاند آسمان میں نہیں آسمان کے نیچے ہے تو چاند پر کسی بھی انسان کا خواہ وہ کافر ہو خواہ مسلمان خلائی کشتی یا کسی اور مناسب چیز کے ذریعہ پہنچنا شرعاً ممکن ہے اس میں کسی قسم کا کوئی شرعی استحالہ یا قباحت نہیں علماء تصریح فرماتے ہیں کہ اہل ہیئت جو کہیں اگر شرع کے مخالف نہ ہو تو اس کے ماننے میں کوئی حرج نہیں
(شرح مواقف ص 478 پر دوائر عشرہ کے بارے میں ہے)
' لا حجر من جھة الشرع فی مثلھا یعنی ان جیسی باتوں میں شریعت کی طرف سے کوئی ممانعت نہیں اھ
لہذا چاند اور سورج پر پہنچنا شرعاً ممکن ہے
جیسا کہ قرآن مجید اور کتب تفسیر سے متبادر ہوتا ہے مشہور یہ ہے کہ نیل آرمسٹرانگ امریکی چاند پر قدم رکھنے والا پہلا انسان ہے تفصیل کے لیے اسلام اور چاند کا سفر نامی کتاب کا مطالعہ فرمائیں
واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبـــــــــــه:
حضرت مفتی وصی احمد علوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی بہرائچ شریف یوپی۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:
حضرت مفتی شہزاد حسین صاحب قبلہ۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖