Type Here to Get Search Results !

بدعت کسے کہتے ہیں اور بدعت کی کتنی قسمیں ہیں ؟

  بدعت کی تعریف اور بدعت کی قسم
_________(❤️)_________
 بدعت کی دو اقسام ہیں؛ 
١. بدعت حسنہ: اسے بدعت لغویہ بھی کہتے ہیں. 
٢. بدعت سیئہ: اسے بدعت شریعہ بھی کہتے ہیں. 
 بدعت لغویہ (حسنہ) کی تعریف:
علامہ بدر الدین محمد بن عبدالله زرکشی  بدعت لغویہ اور بدعت شرعیہ کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: فأما في الشرع فموضوعة للحادث المذموم، و إذا أريد الممدوح قُيّدَتْ و يکون ذالک مجازًا شرعياً حقيقة لغوية۔
(المنثور في القواعد، 217/1)
یعنی شرع میں عام طور پر لفظ بدعت، محدثہ مذمومہ کے لئے استعمال ہوتا ہے لیکن جب بدعت ممدوحہ مراد ہو تو اسے مقید کیا جائے گا لہٰذا یہ بدعت ممدوحہ مجازاً شرعی ہوگی اور حقیقتاً لغوی ہوگی. 
 علامہ ابن رجب حنبلی المتوفی لکھتے ہیں: المراد بالبدعة ما أحدث مما لا أصل له فی الشريعة يدلّ عليه، وأما ما کان له أصل من الشرع يدلّ عليه فليس ببدعة شرعاً وإن کان بدعة لغة۔
(جامع العلوم والحکم، 252/1)
یعنی بدعت سے مراد ہر وہ نیا کام ہے جس کی شریعت میں کوئی اصل موجود نہ ہو جو اس پر دلالت کرے لیکن ہر وہ معاملہ جس کی اصل شریعت میں موجود ہو وہ شرعاً بدعت نہیں اگرچہ وہ لغوی اعتبار سے بدعت ہوگا.
 ابن کثیر اپنی تفسیر ’’تفسیر القرآن العظیم‘‘ میں بدعت کی تقسیم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: والبدعة علي قسمين تارة تکون بدعة شرعية کقوله [فإن کل محدثة بدعة و کل بدعة ضلالة] و تارة تکون بدعة لغوية کقول أمير المؤمنين عمر بن الخطاب عن جمعه إيّاهم علي صلاة التراويح واستمرارهم : نعمت البدعة هذه۔
(تفسير القرآن العظيم، ١٦١/١)
یعنی بدعت کی دو قسمیں ہیں بعض اوقات یہ بدعت شرعیۃ ہوتی ہے جیسا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ [فان کل محدثة بدعة و کل بدعة ضلالة] اور بعض اوقات یہ بدعت لغویہ ہوتی ہے جیسا کہ امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق کا لوگوں کو نماز تراویح پر جمع کرتے اور دوام کی ترغیب دیتے وقت فرمان ’’نعمت البدعة هذہ‘‘ ہے۔ 
 بدعت شرعیہ (سیئہ) کی تعریف: 
بدعت شرعیہ: اختراع شدہ وہ امر جو سنت ثابتہ کے خلاف ہو اور اس کی اصل شرع میں ثابت نہ ہو.
 امام بیہقی اپنی سند کے ساتھ امام شافعی رحمہ الله کا قول بیان فرماتے ہیں: المحدثات من الأمور ضربان: أحدهما ما أحدث مما يخالف کتاباً أوسنة أو اثرًا أو إجماعاً فهذه البدعة ضلالة، و الثانية ما أحدث من الخير لا خلاف فيه لواحد من هذا فهذه محدثة غير مذمومة. (بيهقي، المدخل الي السنن الکبري، 206/1؛ سير أعلام النبلاء، 408/8؛ تهذيب الاسماء واللغات، 21/3)
یعنی محدثات میں دو قسم کے امور پر مشتمل ہیں: پہلی قسم میں وہ نئے امور شامل ہیں جو قرآن و سنت یا اثریا اجماع امت کے خلاف ہوں وہ بدعت ضلالہ ہے، اور دوسری قسم میں وہ نئے امور شامل ہیں جن کو بھلائی کے لیے ایجاد کیا گیا ہو اور ان میں سے کوئی کسی ادلہ شرعی کی مخالفت نہ کرتا ہو پس یہ امور یعنی نئے کام محدثہ غیر مذمومہ ہیں. 
 امام غزالی فرماتے ہیں: فلیس کل ما ابدع منھیا بل المنھی بدعة تضاد سنة ثابتة وترفع امرا من الشرع بقاء علته. (احیاء العلوم دین، 3/2)
یعنی ہر بدعت منع نہیں ہوتی بلکہ منع صرف وہی بدعت ہوتی ہے جو سنت ثابتہ کی الٹ ہو اور سنت کی علت کے ہوتے ہوئے امر شریعت کو ختم کر دے. 
 ابن حزم اندلسی بدعت کی تعریف اور تقسیم بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے: والبدعة کل ما قيل أو فعل مما ليس له أصل فيما نسب إليه صلي الله عليه وآله وسلم و هو في الدين کل مالم يأت في القرآن ولا عن رسول الله ﷺ إلا أن منها ما يؤجر عليه صاحبه و يعذر بما قصد إليه من الخير و منها ما يؤجر عليه صاحبه و يکون حسنا و هو ماکان أصله الإباحة۔
(الاحکام في اُصول الاحکام، 47/1)
یعنی بدعت ہر اس قول اور فعل کو کہتے ہیں جس کی دین میں کوئی اصل یا دلیل نہ ہو اور اس کی نسبت حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف کی جائے لہٰذا دین میں ہر وہ بات بدعت ہے جس کی بنیاد کتاب و سنت پر نہ ہو مگر جس نئے کام کی بنیاد خیر پر ہو تو اس کے کرنے والے کو اس کے اِرادہء خیر کی وجہ سے اَجر دیا جاتا ہے اور یہ بدعتِ حسنہ ہوتی ہے اور یہ ایسی بدعت ہے جس کی اصل اباحت ہے۔ 
علامہ اسماعیل حقی فرماتے ہیں: أن البدعة هی الفعلة المخترعة فی الدين علی خلاف ما کان عليه النبی ﷺ وکانت عليه الصحابة والتابعون. (تفسير روح البيان، 24/9)
یعنی بدعت اس فعل کو کہا جاتا ہے جو نبی ﷺ کی سنت کے خلاف گھڑا جائے ایسے ہی وہ عمل صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم کے طریقے کے بھی مخالف ہو. 
 سر فراز خان دیوبندی لکھتا ہے: آپ ﷺ کے اس بہترین اسوہ اور ہدی و سیرت کی اتباع کا نام سنت اور خلاف ورزی کا نام بدعت ہے....آپ ﷺ کے سیرت و نمونہ کے خلاف جو کچھ ایجاد کیا جائے گا بدعت ہے (راہ سنت، ص: 70)
_________(❤️)_________
 کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
گونڈی، ممبئی؛ 
 ٢/ ربیع الاول، ١٤٤٠؛

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area