Type Here to Get Search Results !

بے نمازی بابا کے پاس عورتوں کو جھاڑ پھوک تعویز اور شفا کے غرض سے جانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 233)
 بے نمازی بابا کے پاس عورتوں کو جھاڑ پھوک تعویز اور شفا کے غرض سے جانا کیسا ہے؟
—————(❤️)—————
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ايک دو بابا ہے جو گھاٹ لگائے بیٹھتے ہے اور آنے جانے والوں سے فيس بھی ليتے ہے اور علاج میں کبھى تاويز يا پانى پڑھ کر ديتے ہیں جب کى معلومات حاصل کرنے پر يہ علم ہوا کى انہیں قران پڑھنا بھی صحيح سے نہیں آتا ،میں نے کچھ لوگوں کو سمجھايا تو بعض لوگ سمجھ گئے اور بعض لوگوں نے مجھ سے حوالہ کا مطالبہ کیا علمائے کرام کرم فرماکر مدلل جواب عنايت فرمائے 
مسئلہ نمبر (۲) اور ایک بابا ہے جن کا دربار لگتا ہے ہر جمعہ کى رات کو تو ان کے پاس بہت سے لوگ آتے ہیں اور زیادہ تر عورتوں کى کثرت رہتى ہے انکے پاس معلومات کے مطابق اس بابا کى پڑھائى بھی زیادہ نہیں ہاں ناظرہ قرآن انہیں پڑھنا آتا ہے مگر یہ کسى سے کوئى فيس نہیں ليتے جو لوگ خوشى سے دے دے رکھ ليتے ہیں تو علمائے کرام سے مودبانہ گزارش ہے کہ کيا ايسا کرنا صحيح ہے جب کی عورتوں کى کثرت ہے اور بابا نماز روزے کے پابند بھی نہیں ہے تو کیا ان کے پاس جانا اور ان سے شفاء کى اميد رکھنا مناسب ہے جلد از جلد مدلل جواب عنايت فرمائے میں جواب کا منتظر ہوں
سائل:- رياض رضا رضوى مہاراشٹر جالنہ انڈیا
—————{❤️}—————
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مسلئہ مسئولہ میں پہلے سوال کے دو شق ہے
١/ بابا دعاء تعویذ کرتے ہیں اور معاوضہ بھی لےتے ہیں، یاد رہے شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے،تعویذ کا معاوضہ لینا جائز ہے، یہ اجارہ نہیں ہے بلکہ ایک قسم کا بیع ہے یعنی اتنے روپئے کے بدلے اپنے تعویذ کو بیع کرتا ہے البتہ تعویذ شرعی ہو جیسے دعائیں، اعداد آیات، یا کسی اسم کا نقش لفظوں یا اعداد میں لکھا ہو، اور اگر غیر شرعی الفاظ شرکیہ و کفریہ پر مشتمل ہو تو ایسی تعویذ کا لکھنا، لینا باندھنا سب ناجائز،و حرام ہے، (بہار شریعت ح ٤ص ١٤٨ دعوت اسلامی)(ردالمحتار ،کتاب الإجارۃ،باب الإجارۃ الفاسدۃ،مطلب: تحریر مھم فی عدم جواز الإستئجار إلخ،ج ۹،ص۹۵)(و صحیح البخاري ،کتاب الإجارۃ، باب ما یُعطَی في الرُّقْیۃ،إلخ، الحدیث:  ۲۲۷۶ ،ج ۲، ص ۶۹۔ وکتاب فضائل القرآن، باب فاتحۃ الکتاب، الحدیث،۵۰۰۷ ،ج ۳ ، ص ۴۰۴ ، ۴۰۵)
اسی طرح اعلی حضرت رضی اللہ عنہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں، 
 الا تری ان بعض الصحابۃ رضی اللہ تعالی عنہم لمارقی السلیم بالفاتحۃ علی شاۃ وجاء بھا الی اصحابہ کرھوا ذالک وقالوا اخذت علی کتاب اللہ اجرا حتی قدموا المدینۃ فقالوا یارسول اللہ اخذ علی کتاب اللہ اجرا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان احق مااخذتم علیہ اجرا کتاب اللہ کما فی الجامع الصحیح عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما،
 دیکھئے ایک صحابی نے کچھ بکریاں لینے کی شرط پرجب سانپ کاٹے شخص کو سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور بکریاں اپنے ساتھیوں کے پاس لائے توانہوں نے اسے مکروہ وناپسند سمجھااورکہا کہ تم نے کتاب اللہ پر اجرت حاصل کی، یہاں تک کہ ان حضرات نے مدینہ حاضر ہوکر عرض کیا: یارسول اللہ! اس نے کتاب اللہ پر اجرت لی ہے۔ تو رسول اللہ نے فرمایا: جن پر تم اجرت لیتے ہو ان میں سب سے زیادہ حق کتاب اللہ کا ہے جیسا کہ بخاری کی جامع صحیح میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے،
(فتاویٰ رضویہ ج ١٢ص ١٣٥ دعوت اسلامی)
٢/ آگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ اسے علم قرآن بھی نہیں پھر ایسے بابا سے کیا فائدہ ، البتہ جو علم قرآن و سنت جانتا ہو اور عالم باعمل بھی ہو اس کے پاس جایا جائے اس کی دعاء و تعویذ سے فائدہ کی امید ہے ۔ پر سب سے بہتر یہ ہے کہ خواہ مرد ہو یا عورت خود پابند شرع بنیں صوم و صلوٰۃ کی پابندی کریں اور قرآن و سنت میں جو اوراد و وضائف ہے اسے پڑھا جائے انشاءاللہ العزیز القدیر فائدہ عظیم ہوگا ۔
ج/٢= عورتوں کو گھر سے باہر جانا جائز نہیں ہے بدون حاجت شرعیہ خاص کر دعاء و تعویذ کے معاملے میں جب بابا پابند شرع نہیں حتی کہ تارک صلوٰۃ وصوم یے ۔جیسا کہ سوال میں مذکور ہے۔ تو اس کی دعاء و تعویذ میں کیا تاثیر ہوگی؟
یہ اس کا دھندا ہے ۔ایسے بے علم اور بے عمل بابائوں سے بچنا ضروری ہے ۔بالخصوص عورتوں کو جانا شرعا بالکل جائز نہیں ہے ۔
اللہ سبحانہ تعالی فرما تا ہے
إنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ
بیشک اللہ تعالی متقی لوگوں سے ہی قبول کرتا ہے۔[المائدة:27]
جب وہ پابند شرع نہیں اوراس کی اپنی دعاء کی خیر نہیں، تو دوسروں کے لئے کیا دعاء کریں گے،
دوسری جانب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے شخص کی دعا کی قبولیت کو ناممکن قرار دیا جس کا کھانا، پینا، اور پہننا حرام کا ہو، چنانچہ حدیث میں ہے کہ آقا علیہ السلام نے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ وہ لمبے سفر میں پراگندہ بال اور دھول میں اٹا ہوا آسمان
کی جانب ہاتھ پھیلا کے  کہے: یا رب، یا رب ،حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، پینا حرام ہے، لباس حرام  سے بنا اور اس کی نشو و نما بھی حرام پر ہوئی؛ تو اس کی دعا کیسے قبول ہو۔ (مسلم شریف 1015)
والله ورسوله أعلم بالصواب 
________(❤️)________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ سرها نیپال ۔٦/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area