(سوال نمبر 4202)
انڈر ویئر کے بغیر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ تعالی و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
انڈر ویئر کے بغیر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ تعالی و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ نماز بغیر انڈر ویئر کے ہو گی یا نہیں؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد شمشاد عالم کشن گنج بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
حالت نماز میں انڈر ویئر کا ہونا ضروری نہیں ہے بس اعضاء مستورہ جو مرد کے لئے چھپانا فرض ہے نہ کھلے۔
نماز میں مرد کے لیے ناف سے متصل نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے اور عورت کے لیے چہرے دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں کے علاوہ پورے بدن بشمول سر کے بالوں کو چھپانا فرض ہے اور مرد وعورت کے لیے نماز میں جن اعضاءِ مستورہ کو ڈھانکنا ضروری ہے اُن میں سے اگر کسی ایک عضو مثلاً ایک ران یا ایک کولہے کا ایک چوتھائی حصہ بھی نماز کے دوران ذاتی عمل کے بغیر خود بہ خود کھل جائے اور نماز کا ایک رکن ادا کرنے کی مقدار یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار کھلا رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ
نماز کے لیے ستر ڈھانپنا بنیادی شرط ہے اگر تہمند یا کسی بھی کپڑے سے ستر چھپ جائے تو اس کے ساتھ زیرجامہ وغیرہ پہنے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے مطلوب ستر چھپانا ہے جس لباس سے بھی ستر چھپ جائے اس سے شرط پوری ہو جاتی ہے اور نماز بھی ادا ہو جاتی ہے اس لیے تہمند سے ستر چھپا لینے کے بعد یا پائجانہ پینٹ پہننے کے بعد اس کے نیچے زیرجامہانڈر ویئر پہننا لازم نہیں ہے زیرجامہ کے بغیر بھی نماز ہو جائے گی۔(کتب فقہ عامہ)
فتاوی شامی میں ہے
(ويمنع) حتى انعقادها(كشف ربع عضو) قدر أداء ركن بلا صنعه (من) عورة غليظة أو خفيفة على المعتمد (والغليظة قبل ودبر وما حولهما، والخفيفة ما عدا ذلك) من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد، وإلا فبالقدر؛ فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 408)
فقیہ اعظم ہند حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں
نماز کے لئے ستر عورت فرض ہے،
(فتاوی امجدیہ ج ١ ص ١٨٣)
اور ایسا ہی بہار شریعت میں ہے کہ بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہوسکے علاوہ نماز کے بھی حرام ہے،(بہار شریعت ج ١ ح ٣ص ٤٨٠)
والله ورسوله اعلم بالصواب
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد شمشاد عالم کشن گنج بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
حالت نماز میں انڈر ویئر کا ہونا ضروری نہیں ہے بس اعضاء مستورہ جو مرد کے لئے چھپانا فرض ہے نہ کھلے۔
نماز میں مرد کے لیے ناف سے متصل نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے اور عورت کے لیے چہرے دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں کے علاوہ پورے بدن بشمول سر کے بالوں کو چھپانا فرض ہے اور مرد وعورت کے لیے نماز میں جن اعضاءِ مستورہ کو ڈھانکنا ضروری ہے اُن میں سے اگر کسی ایک عضو مثلاً ایک ران یا ایک کولہے کا ایک چوتھائی حصہ بھی نماز کے دوران ذاتی عمل کے بغیر خود بہ خود کھل جائے اور نماز کا ایک رکن ادا کرنے کی مقدار یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار کھلا رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ
نماز کے لیے ستر ڈھانپنا بنیادی شرط ہے اگر تہمند یا کسی بھی کپڑے سے ستر چھپ جائے تو اس کے ساتھ زیرجامہ وغیرہ پہنے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے مطلوب ستر چھپانا ہے جس لباس سے بھی ستر چھپ جائے اس سے شرط پوری ہو جاتی ہے اور نماز بھی ادا ہو جاتی ہے اس لیے تہمند سے ستر چھپا لینے کے بعد یا پائجانہ پینٹ پہننے کے بعد اس کے نیچے زیرجامہانڈر ویئر پہننا لازم نہیں ہے زیرجامہ کے بغیر بھی نماز ہو جائے گی۔(کتب فقہ عامہ)
فتاوی شامی میں ہے
(ويمنع) حتى انعقادها(كشف ربع عضو) قدر أداء ركن بلا صنعه (من) عورة غليظة أو خفيفة على المعتمد (والغليظة قبل ودبر وما حولهما، والخفيفة ما عدا ذلك) من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد، وإلا فبالقدر؛ فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 408)
فقیہ اعظم ہند حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں
نماز کے لئے ستر عورت فرض ہے،
(فتاوی امجدیہ ج ١ ص ١٨٣)
اور ایسا ہی بہار شریعت میں ہے کہ بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہوسکے علاوہ نماز کے بھی حرام ہے،(بہار شریعت ج ١ ح ٣ص ٤٨٠)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/08/2023
27/08/2023