(سوال نمبر 4100)
عرب کنٹریز میں لوگ کیسے نماز ادا کریں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو لوگ سعودی عرب یا ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں سنی امام نہیں، وہ لوگ اپنی نمازیں کیسے ادا کریں؟ ان لوگوں کے لئے شرعی حکم کیا ہے جواب عنایت فرمائیں
شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا :-
سائل :-میرا دوست محمد عارف رضا سرلاہی نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جن امام کے بارے میں تیقن کے ساتھ ان کا عقیدہ معلوم نہ ہو تو ان کے پیچھے نماز ادا کرلیں نماز ہو جائے گی اور بعد میں اگر معلوم ہو کہ ان کا عقیدہ درست نہیں پھر اپنی نماز کا اعادہ کرے ۔
واضح رہے کہ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ پھر تنہا نماز پڑھے اگر ممکن ہو تو الگ جماعت کر لے ۔
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے
جب کہ شبہ کی کوئی وجہ قوی نہ ہو جماعت سے پڑھے پھر اگر تحقیق ہو کہ امام وہابی تھا تو نماز پھیرے (فتاوی رضویہ،ج۳، ص۲۵۰)
والله ورسوله اعلم بالصواب
عرب کنٹریز میں لوگ کیسے نماز ادا کریں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو لوگ سعودی عرب یا ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں سنی امام نہیں، وہ لوگ اپنی نمازیں کیسے ادا کریں؟ ان لوگوں کے لئے شرعی حکم کیا ہے جواب عنایت فرمائیں
شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا :-
سائل :-میرا دوست محمد عارف رضا سرلاہی نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جن امام کے بارے میں تیقن کے ساتھ ان کا عقیدہ معلوم نہ ہو تو ان کے پیچھے نماز ادا کرلیں نماز ہو جائے گی اور بعد میں اگر معلوم ہو کہ ان کا عقیدہ درست نہیں پھر اپنی نماز کا اعادہ کرے ۔
واضح رہے کہ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ پھر تنہا نماز پڑھے اگر ممکن ہو تو الگ جماعت کر لے ۔
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے
جب کہ شبہ کی کوئی وجہ قوی نہ ہو جماعت سے پڑھے پھر اگر تحقیق ہو کہ امام وہابی تھا تو نماز پھیرے (فتاوی رضویہ،ج۳، ص۲۵۰)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/08/2023
19/08/2023