Type Here to Get Search Results !

اپنی اولاد کو وراثت سے خارج کردینا کیسا ہے؟



(سوال نمبر 4237)
اپنی اولاد کو وراثت سے خارج کردینا کیسا ہے؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اپنی اولاد کو وراثت سے خارج کردینا کیسا ہے ؟
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- واجد رضا پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل

کوئی بھی اپنی اولاد کو وراثت سے خارج نہیں کر سکتا ہے چاہے اولاد فرما بردار ہو یا نالائق عاق نافرمانی کرنے والے کو کہتے ہیں جو والدین کی نافرمانی کرتا ہے وہ خود ہی عاق و گناہ ِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے والدین کے عاق کرنے کا اس میں کوئی دخل نہیں لیکن عاق کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اس کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملے گا آج کل لوگ اپنی اولاد کو عاق کہہ کر وراثت سے محروم کر دیتے ہیں شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے کوئی شرعی وارث وراثت سے محروم ہو گا بلکہ ایسا کرنے والا شخص گنہگار ہو گا کیونکہ وراثت شریعت کا مقرر کردہ حق ہے جو کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوسکتا لڑکا ہو یا لڑکی اسے اپنی وراثت سے عاق کرنا شرعاً جائز نہیں ہے اور کسی کے کہنے سے وہ اپنے حصے سے محروم بھی نہیں ہوں گے بلکہ شرعی طور پران کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ اس کے مستحق ہوں گے۔
قرآن مجید میں ہے 
یُوۡصِیۡکُمُ اللہُ فِیۡۤ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ
(ترجمہ کنز الایمان) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں، بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔ (پارہ 4،سورۃ النساء4، آیت11)
حدیث مبارک میں ہے
من قطع میراثا فرضہ اللہ قطع اللہ بہ میراثا من الجنۃ۔ 
جس نے اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ میراث کوکاٹا اللہ تعالیٰ اس وجہ سے جنت میں سے اس کی میراث کو کاٹے گا۔(شعب الایمان، ج10ص 340، الرقم7594، مطبوعہ الریاض)
فتاوی شامی میں ہے 
الارث جبری لا یسقط بالاسقاط۔
وراثت جبری ہے کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوسکتی
(العقود الدریہ فی تنقیح الفتاو ی الحامدیہ ج2،ص51 دار المعرفۃ بیروت)
فتاوی رضویہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے 
صورتِ مذکورہ میں عمر ضرور عاق و فاسق و مستحق عذاب النار ہے مگر عقوق بمعنیٰ ارث نہیں۔’’ان اللہ اعطی کل ذی حق حقہ۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق عطا فرما دیا ہے۔ نہ عاق کر دینا شرع میں کوئی اصل رکھتا ہے، نہ اس سے میراث ساقط ہو۔ (فتاوی رضویہ ج26،ص362 رضا فاؤنڈیشن لاھور)
دوسرے مقام پر فرماتے ہیں 
رہا باپ کا اسے اپنی میراث سے محروم کرنا وہ اگر یوں ہو کہ زبان سے لاکھ بار کہے کہ میں نے اسے محروم الارث کیا یا میرے مال میں اس کا کچھ حق نہیں یا میرے ترکہ سے اسے حصہ نہیں دیا جائے گا یا خیالِ جہال کا وہ لفظ بے اصل کہ میں نے اسے عاق کیا یا انہیں مضامین کی لاکھ تحریریں لکھے رجسٹریاں کرائے یا اپنا کل مال اپنے فلاں وارث یا کسی غیر کو ملنے کی وصیت کر جائے ایسی ہزار تدبیریں ہوں کچھ کار گر نہیں نہ ہر گز وہ ان وجوہ سے محجوب الارث وراثت سے محروم ہو سکے کہ میراث حق مقرر فرمودہ رب العزۃ جل و علا ہے جو خود لینے والے کے اسقاط سے ساقط نہیں ہو سکتا، بلکہ جبراً دلایا جائے گا اگرچہ وہ لاکھ بار کہتا رہے مجھے اپنی وراثت منظور نہیں میں حصہ کا مالک نہیں بنتا میں نے اپنا حق ساقط کیا پھر دوسرا کیونکر ساقط کر سکتا ہے
(فتاوی رضویہ ج 18،ص 168 رضا فائونڈیشن لاھور) (ایسا ہی فتاوی اہلسنت میں ہے)
  والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area