Type Here to Get Search Results !

اللہ کے لیے جمع کا صیغہ استعمال کرنا کیسا ہے؟

 اللہ کے لیے جمع کا صیغہ استعمال کرنا کیسا ہے؟
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں 
حضور سنی کے شعائر کیا ہیں؟ وضاحت فرمائیں:
نیز اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے جمع و واحد کے صیغہ استعمال کرنے پر دلائل موقوفات حوالہ کے ساتھ عنایت فرمائیں 
 بنت راحت اللہ کراچی پاکستان
________(❤️)_________
و علیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ 
الجواب ھو الھادی الی الصواب
1 عقائد اہلسنت پر جو عمل پیرا ہو انکو اہلسنت کہا جاتا ہیں اور انہی کو سنی کہا جاتا ہیں. 
فتاوی حامدیہ جلد 1 صفحہ 134 پر ہے
ضروریات مذہب اہلسنت وہ مسائل ہں، جو دلیل قطعی سے ثابت ہوں لیکن ان میں تاویل کا احتمال ہو،
مفتی شریف الحق رحمہ اللہ فرماتے ہیں مذہب اہلسنت کی ضروریات کا مطلب یہ ہوتا ہے، کہ اس کا مذہب اہلسنت سے ہونا سب عوام و خواص سب اہلسنت کو معلوم ہو، جیسے عذاب قبر اعمال کا وزن، (نزہتہ القاری ج 1 ص 239)
 مذکورہ تعریف کی روشنی میں، علمائے عظام و فقہاۓ کرام، نے ضروریات اہلسنت و عقائد اہلسنت کی، جو تفصیل بتائی ہے، ان میں سے چند یہ ہیں۔،
اور انہی میں سے شعائر اہلسنت ہیں
شیخین کو تمام صحابہ سے افضل سمجھنا، موزو پر مسح کو جائز سمجھنا، تمام صحابہ و اہلبیت کا ادب کرنا، شیخین کی خلافت تسلیم کرنا،، معراج کا جسمانی ہونا، حضرت علی حضرت عثمان سے محبت کرنا، خلفاۓ اربع رضی اللہ عنھم کی خلافت تسلیم کرنا،،
مجتہد کی تقلید کو واجب جاننا‌ میلادالنبی کے استحسان کا اعتقاد
2 اللہ عزوجل کو واحد کے صیغہ سے ہی یاد کرنا چاہیے اور یہی بہتر ہے، لیکن اگر کوئی تعظیما جمع کا صیغہ استعمال کرے تو کوئی حرج نہیں،، 
امام اہلسنت فرماتے ہیں
تعظیما جمع کا لفظ بولنے میں
حرج نہیں اور بہتر صیغہ واحد ہے کہ واحد احد کے لیے وہی انسب ہے، قرآن عظیم میں ایک جگہ رب عزوجل سے خطاب جمع ہے رَبِّ ارْجِعُوۡنِ وہ بھی زبان کافر سے ہے
فتاوی رضویہ جلد 11 صفحہ 209
امام اہلسنت ایک اور مقام پر فرماتے ہیں
ﷲ عزوجل کو ضمائر مفردسے یاد کرنا مناسب ہے کہ وہ واحد احد فرد و تر ہےاور تعظیمًا ضمائر جمع میں بھی حرج نہیں،اس کی نظیر قرآن عظیم میں ضمائر متکلم ہیں توصدہا جگہ ہے:(مثلا)
" اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ 
 بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں
اور ضمائر خطاب میں صرف ایک جگہ ہے وہ بھی کلام کافر سے کہ عرض کرے گا:رب ارجعون لعلی اعمل صٰلحا (اے میرے رب مجھے واپس پھیر دیجئے شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں۔، اس میں علماء نے تاویل فرمادی کہ یہ"ارجع"کی جمع باعتبار تکرار ہے یعنی"ارجع ارجع ارجع"ہاں ضمائر غیبت میں بے ذکر مرجع صیغ جمع فارسی،اور اردو میں بکثرت بلانکیر رائج ہیں
،بہرحال یوں ہی کہنا مناسب ہے کہ ﷲ تعالٰی فرماتاہے،مگر اس میں کفر و شرك کا حکم کسی طرح نہیں ہوسکتا،نہ گناہ ہی کہا جائے گا۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 14 صفحہ 655)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال: 9917420179

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area