Type Here to Get Search Results !

عالم کیسے کہتے ہیں

عالم کی تعریف
________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
عالم کسے کہتے ہیں ؟کیا عالم وہ ہے ؟ جو علم فقہ و علم حدیث کے ذریعہ مسئلہ اخذ کرے یعنی ; جو حدیث و فقیہ کا علم رکھے رہنمائی فرمائیں - فقط والسلام
مولانا شیخ غلام معین الدین چشتی ضیائی
✨✨✨✨
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
 لغوی معنی کے اعتبار سے ہر چیز کی معرفت کا نام علم ہے اور اس کو جاننے والا عالم کہلاتا ہے۔ اور اصطلاحی تعریف میں دینی امور کے جاننے والے کو عالم کہتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ضروری ہے کہ عالم کے اندر خشیت الٰہی کی صفت بھی موجود ہو۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے: وَقَالَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ: الْعَالِمُ مَن خَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ، وَرَغِبَ فِيمَا رَغِبَ اللَّهُ فِيهِ، وَزَهِدَ فِيمَا سَخط اللَّهُ فِيهِ، ثُمَّ تَلَا الْحَسَنُ: ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ غَفُورٌ﴾ ۔ ( تفسیر ابن کثیر،سورة فاطر، آیت: ۲۸)
ترجمہ:حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:عالم کہتے ہی اسے ہیں جو در پردہ بھی اللہ سے ڈرتا رہے اور اللہ کی رضا اور پسند کو چاہے رغبت کرے اور اس کی ناراضگی کے کاموں سے نفرت رکھے، پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: بے شک اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں، بے شک اللہ بخشنے والا عزت والا ہے۔
 شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عالم دین وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا علم ہو۔ اور اس کو علم ہو کہ کن چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہ واجب ہے۔ اسی طرح اس کو انبیاء علیہم السلام اور ان کے مراتب اور ان کی صفات کا علم ہو۔ اور اس کو علم ہو کہ مکلف پر کیا چیزیں فرض ہیں اور کیا چیزیں واجب ہیں۔ اور اس کو سنن و مستحبات اور مباحات کا علم ہو۔ اس کو معلوم ہو کیا چیزیں حرام ہیں اور کیا مکروہ تحریمی اور کیا مکروہ تنزیہی ہیں اور کیا خلاف اولیٰ ہیں۔ اور وہ علم کلام اور عقائد، علم تفسیر، علم حدیث اور علم فقہ واصول فقہ پر عبور رکھتا ہو۔ علم صرف، علم نحو، علم معانی اور علم بیان کا ماہر ہو اور وہ بقدر ضرورت مفردات لغت کا حافظ ہو اور اس میں اتنی صلاحیت ہو کہ اس سے دین کے جس مسئلہ کا بھی سوال کیا جائے وہ اس کا جواب دے سکے، خواہ وہ جواب اس کو مستحضرہو یا وہ کتب متعلقہ سے از خود تلاش کر سکے۔ اور جو شخص ان صفات کا حامل نہیں ہے، وہ عالم دین کہلانے کا مستحق نہیں ہے کیونکہ اگر اس کو صرف اور نحو پر عبور نہیں ہے تو وہ احادیث کی عربی عبارت صحیح نہیں پڑھ سکتا اور اگر عبارت غلط پڑھے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس قول کو منسوب کرے گا جو آپ نے نہیں فرمایا۔ اور اگر وہ بہ قدرِ ضرورت مفردات لغت کا حافظ نہیں ہے اور علم معانی اور بیان پر دسترس نہیں رکھتا تو وہ قرآن مجید کی آیات اور احادیث کا صحیح ترجمہ نہیں کر سکتا۔ اور اگر اس کو علم کلام اور علم تفسیر اور حدیث پر عبور نہیں ہے تو وہ عقائد کو صحیح بیان نہیں کر سکتا اور نہ صحیح عقائد پر دلائل قائم کر سکتا ہے اور نہ باطل فرقوں کا رد کر سکتا ہے۔ اور اگر فقہ پر عبور نہیں ہے تو وہ حلال اور حرام کے احکام کو جان سکتا ہے نہ بیان کر سکتا ہے۔ سو ایسا شخص عالم دین کس طرح ہوگا، اور اس پر عالم دین کا اطلاق کرنا جائز نہیں ہے۔(تفسیر تبیان القرآن، ج: ۹، ص: ٨٤، فرید بک اسٹال، لاہور ‏)
 واللہ ورسولہ تعالیٰ اعلم
________(❤️)_________
کتبہ محمد التمش الانصاری المصباحی
۲۱/ صفر المظفر ۱۴۴۰

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area