(سوال نمبر 4134)
اگر کوئی امام کے ساتھ تیسری رکعات پائے اور 1 رکعات کے بعد قعدہ نہ کرے تو ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دیگر تین وقت کی نماز فرض ظہر عصر عشاء میں تین رکعت چھوٹ گئی اور مغرب میں دو رکعت چھوٹ گئی اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد زید اپنی باقی رکعت پوری کرنے کے لئے کھڑا اور اسے ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا تھا لیکن وہ بھول کر کھڑا ہو گیا تو اب اس پر سجدہ سہو کرنا ہوگا یا پھر کیسے اس نماز کو اداکی جائے؟ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
و عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ظہر و عصر و عشاء اور مغرب میں زید نے اخری ایک رکعات پایا تو بہتر یہی ہے کہ ایک رکعات پڑھ کر قعدہ اولی کرے کیونکہ زید کی 2 رکعات ہوچکی ہے اگر زید نے نہیں کیا بلکہ دو رکعات پر قعدہ کیا پھر بھی نماز ہوجائے گی سجدہ سہو کی بھی حاجت نہیں ہے
یعنی ایک رکعت پانے والا مسبوق اگر اپنی دوسری رکعت کے بعد قعدہ کرے تب بھی نماز ہوجائے گی
درمختار میں (وتشھد بینھما) کے تحت ردالمحتار میں ہے
قال فی شرح المنیۃ:ولو لم یقعد جاز استحسانا لا قیاسا و لم یلزمہ سجودالسھو لکون الرکعۃ اولی من وجہ شرح منیہ میں فرمایا کہ اگر وہ ان دو رکعتوں کے درمیان نہ بیٹھے تو بھی استحساناً ،جائز ہے قیاساً (جائز) نہیں اور اس پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا کیونکہ ایک اعتبار سے یہ اس کی پہلی رکعت ہی ہے۔
اگر کوئی امام کے ساتھ تیسری رکعات پائے اور 1 رکعات کے بعد قعدہ نہ کرے تو ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دیگر تین وقت کی نماز فرض ظہر عصر عشاء میں تین رکعت چھوٹ گئی اور مغرب میں دو رکعت چھوٹ گئی اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد زید اپنی باقی رکعت پوری کرنے کے لئے کھڑا اور اسے ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا تھا لیکن وہ بھول کر کھڑا ہو گیا تو اب اس پر سجدہ سہو کرنا ہوگا یا پھر کیسے اس نماز کو اداکی جائے؟ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
و عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ظہر و عصر و عشاء اور مغرب میں زید نے اخری ایک رکعات پایا تو بہتر یہی ہے کہ ایک رکعات پڑھ کر قعدہ اولی کرے کیونکہ زید کی 2 رکعات ہوچکی ہے اگر زید نے نہیں کیا بلکہ دو رکعات پر قعدہ کیا پھر بھی نماز ہوجائے گی سجدہ سہو کی بھی حاجت نہیں ہے
یعنی ایک رکعت پانے والا مسبوق اگر اپنی دوسری رکعت کے بعد قعدہ کرے تب بھی نماز ہوجائے گی
درمختار میں (وتشھد بینھما) کے تحت ردالمحتار میں ہے
قال فی شرح المنیۃ:ولو لم یقعد جاز استحسانا لا قیاسا و لم یلزمہ سجودالسھو لکون الرکعۃ اولی من وجہ شرح منیہ میں فرمایا کہ اگر وہ ان دو رکعتوں کے درمیان نہ بیٹھے تو بھی استحساناً ،جائز ہے قیاساً (جائز) نہیں اور اس پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا کیونکہ ایک اعتبار سے یہ اس کی پہلی رکعت ہی ہے۔
(الدرالمختار مع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ باب الامامۃج 2 ص417 ،418 ط کوئٹہ)
فتاویٰ رضویہ میں ہے
قولِ ارجح میں اُسے (مسبوق کو) یہی چاہیے کہ سلامِ امام کے بعد ایک ہی رکعت پڑھ کر قعدہ اولیٰ کرے پھر دوسری بلا قعدہ پڑھ کر تیسری پر قعدہ اخیرہ کرے ۔مگر اس کا عکس بھی کیا کہ دو پڑھ کر بیٹھا پہلی پر قعدہ نہ کیا پھر تیسری پر قعدہ اخیرہ کیا تو یوں بھی نماز جائز ہوگی سجدہ سہو لازم نہ آئے گا۔۔اقول (میں کہتا ہوں) یہ فیصلہ بعینہا فتویٰ سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
قولِ ارجح میں اُسے (مسبوق کو) یہی چاہیے کہ سلامِ امام کے بعد ایک ہی رکعت پڑھ کر قعدہ اولیٰ کرے پھر دوسری بلا قعدہ پڑھ کر تیسری پر قعدہ اخیرہ کرے ۔مگر اس کا عکس بھی کیا کہ دو پڑھ کر بیٹھا پہلی پر قعدہ نہ کیا پھر تیسری پر قعدہ اخیرہ کیا تو یوں بھی نماز جائز ہوگی سجدہ سہو لازم نہ آئے گا۔۔اقول (میں کہتا ہوں) یہ فیصلہ بعینہا فتویٰ سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہے۔
(فتاویٰ رضویہ باب الامامۃ ج 6 ص 380،381 رضافاؤنڈیشن لاھور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/08/2023
22/08/2023