(سوال نمبر 4173)
اگر مکہ مدینہ میں 15دن سے کم ٹھہریں گے تو قصر کریں گے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
میں سعودی عرب کے شہر الخبر میں 3 ماہ کے لیے جا رہی ہوں اپنے شوہر کے پاس وہاں سے میں ان شاء اللہ عمرہ کے لیے جاؤں گی اور مدینہ منورہ بھی جاؤں گی تو کیا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں مجھے قصر نماز ادا کرنی چاہیے؟ کیونکہ میں نے ان دونوں جگہ 15 دن نہیں رہنا۔دوسرا یہ کہ جب ہم مسجد نبوی اور مسجد حرام میں ہوں گے تو ہم امام کے پیچھے قصر نماز کیسے ادا کرے گے؟ اور اہل سنت و جماعت ان امام کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ
اگر مکہ مدینہ میں 15دن سے کم ٹھہریں گے تو قصر کریں گے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
میں سعودی عرب کے شہر الخبر میں 3 ماہ کے لیے جا رہی ہوں اپنے شوہر کے پاس وہاں سے میں ان شاء اللہ عمرہ کے لیے جاؤں گی اور مدینہ منورہ بھی جاؤں گی تو کیا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں مجھے قصر نماز ادا کرنی چاہیے؟ کیونکہ میں نے ان دونوں جگہ 15 دن نہیں رہنا۔دوسرا یہ کہ جب ہم مسجد نبوی اور مسجد حرام میں ہوں گے تو ہم امام کے پیچھے قصر نماز کیسے ادا کرے گے؟ اور اہل سنت و جماعت ان امام کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ
سائلہ:- مسز حسن علی شہر سیالکوٹ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
(1) اپ شوہر کے پاس خیبر پہنچنے تک مسافر ہوگی راستے میں قصر کرے گی
(2) خیبر سے مکہ کافی دور ہے خیبر سے نکلنے کے بعد مکہ مکہ میں 15 دن رکنے کا ارادہ نہ ہو پھر اپ مسافر ہوگی۔
پھر عمرہ کے بعد مدینہ میں جب 15 دن رکنے کا ارادہ نہیں ہے تو وہاں بھی مسافر ہوگی پھر واپس خیبر پہنچتے تک مسافر ہوگی یعنی پورے سفر میں مسافر ہوگی ۔
(3) مسافر مقیم امام کے پیچھے مکمل نماز پڑھیں گے قصر نہیں کریں گے۔
وان اقتدی مسافر بمقیم، أتم أربعاً، وان أفسدہ، یصلي رکعتین۔( الفتاوی الہندیة: ۱/۲۰۲،)
(4) جب امام کے بارے میں تیقن کے ساتھ معلوم نہ کہ اس کا عقیدہ خراب ہے تو اسکے پیچھے نماز پڑھیں گے بعد میں خراب عقیدہ معلوم ہونے پر اعادہ کریں گے اگر معلوم نہ ہو تو نماز ہوگئی ۔
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
(1) اپ شوہر کے پاس خیبر پہنچنے تک مسافر ہوگی راستے میں قصر کرے گی
(2) خیبر سے مکہ کافی دور ہے خیبر سے نکلنے کے بعد مکہ مکہ میں 15 دن رکنے کا ارادہ نہ ہو پھر اپ مسافر ہوگی۔
پھر عمرہ کے بعد مدینہ میں جب 15 دن رکنے کا ارادہ نہیں ہے تو وہاں بھی مسافر ہوگی پھر واپس خیبر پہنچتے تک مسافر ہوگی یعنی پورے سفر میں مسافر ہوگی ۔
(3) مسافر مقیم امام کے پیچھے مکمل نماز پڑھیں گے قصر نہیں کریں گے۔
وان اقتدی مسافر بمقیم، أتم أربعاً، وان أفسدہ، یصلي رکعتین۔( الفتاوی الہندیة: ۱/۲۰۲،)
(4) جب امام کے بارے میں تیقن کے ساتھ معلوم نہ کہ اس کا عقیدہ خراب ہے تو اسکے پیچھے نماز پڑھیں گے بعد میں خراب عقیدہ معلوم ہونے پر اعادہ کریں گے اگر معلوم نہ ہو تو نماز ہوگئی ۔
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/08/2023
24/08/2023