Type Here to Get Search Results !

تقریر کرنے کا نظرانہ لینا کیسا ہے ؟

تقریر کرنے کا نظرانہ لینا کیسا ہے ؟
:----------------------------:
 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید مقرر ہے زید نے خطابت کیا زید کو بطور نظرانہ پیسہ ملا تو زید کو ایسا روپیہ لینا کیسا ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں ۔
:--------------------------:
علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب 
بیشک نعت و تقریر کا روپیہ نہ دینا جائز ہے نہ لینا جائز ہے بلکہ حرام ہے کیونکہ یہ عبادت ہے اور عبادت و طاعت پر روپیہ لینا حرام ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ذکر پاک خود عمدہ طاعات و اجل عبادات سے ہے اور طاعت وعبادت پر فیس لینی حرام، مبسوط پھر خلاصہ پھر عالمگیری میں ہے: لایجوز الاستیجار علی الطاعات کالتذکیر ولایجب الاجر۱ھ ملخصاً۔ (فتاوٰی ہندیہ کتاب الاجارہ الباب السادس عشر نورانی کتب خانہ پشاور 4/ 428 )

نیک کاموں میں اجرت لینا جائز نہیں، جیسے وعظ کرنا۔ اور اجرت واجب نہیں ہوگی ۱ھ ملخصاً. (فتاویٰ رضویہ جلد 23/ص 725)ی

ونہی اگر معلوم ہے کہ دیگا اور مقرر نہ کیا جب بھی جائز نہیں جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں اور اجارہ جس طرح صریح عقد زبان سے ہوتاہے، عرفا شرط معروف وم عہود سے بھی ہوجاتاہے، مثلا پڑھنے پڑھوانے والوں نے زبان سےکچھ نہ کہا مگر جانتے ہیں کہ دینا ہوگا وہ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ ملےگا۔انھوں نے اس طور پر پڑھا، انھوں نے اس نیت سے پڑھوایا، اجارہ ہوگیا، اور اب دو وجہ سے حرام ہوا، ایک تو طاعت پر اجارہ یہ خود حرام، دوسرے اجرت اگر عرفامعین نہیں تو اس کی جہالت سے اجارہ فاسد، یہ دوسرا حرام۔ (فتاوٰی رضویہ جلد 9/ص 487/مترجم)

شعرائے کرام و مقررین حضرات کو چاہئے کہ وہ جائز صورت اختیار کریں اسکا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ہہ مقرر کرلیں کہ ہم ایک رات یا ایک گھنٹہ کا اتنا روپیہ لینگے اس ایک گھنٹہ میں آپ مجھ سے نعت پڑھائیں یا کوئی کام کروائیں یا بٹھا کر رکھے آپ کو اختیار ہے یا مجلس کرانے والے یوں کہیں کہ ہم آپ کو ایک گھنٹہ کے لئے نوکری پر رکھتے ہیں اس کے بدلے میں آپ اتنا روپیہ لے لیں جب دونوں حضرات راضی ہوجائیں تو لینا دینا جائز ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "پڑھوانے والے پڑھنے والوں سے بہ تعیین وقت و اجرت ان سے مطلق کار خدمت پر پڑھنے والوں کو اجارے میں لے لیں مثلا یہ ان سے کہیں ہم نے کل صبح سات بجے سے بارہ بجے تک(جو وقت مجلس کروانی ہو) بعض ایک روپیہ کے(جو بھی روپیہ مقرر پکرنا چاہیں) اپنے کام کاج کے لئے اجارہ میں لیا وہ کہیں ہم نے قبول کیا اب یہ پڑھنے والے اتنے گھنٹوں کےلئے ان کے نوکر ہو گئے وہ جو کام چاہیں لیں اس اجارہ کے بعد وہ ان سے کہیں اتنے پارے کلام اللہ شریف کے پڑھ کر ثواب فلاں کو بخش دو یا مجلس میلاد مبارک پڑھ دو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال۔( جلد 1۸ببب9 صفحہ 488)۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب  

کتبہ:- فقیر محمد اعجاز رضوی قادری باندوی یوپی 

 رابطہ نمبر:-7068057147

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area