(سوال نمبر 4043)
مقتدی کو اپنی نماز ممبر کے برابر محراب میں کھڑے ہو کر پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام اس مسئلے کے تعلق سے،
کہ مقتدی کو اپنی نماز ممبر کے برابر محراب میں کھڑے ہو کر پڑھنا کیسا ہے،
سائ:-ل مختار احمد تحسینی ممبر آف البرکات علماء فاؤنڈیشن گروپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مقتدی کو محراب میں نماز پڑھنا مکروہ ہے
اسی طرح امام کو بھی محراب میں نماز پڑھانا مکروہ ہے البتہ اگر قدم بایر محراب ہو اور سجدہ محراب میں ہو تو حرج نہیں ہے اور جگہ کی قلت کی وجہ سے دوسرے مقتدی امام کے ساتھ محراب میں ہو تو بھی حرج نہیں ہے ۔ مذکورہ صورت میں مقتدی تنہا محراب کے اندر نماز کیوں پڑھے گا پوری مسجد خالی ہے کہیں بھی پڑھے مگر محراب میں نہیں چونکہ عرف عام میں محراب امام کے لئے مخصوص ہے ۔
واضح رہے کہ امام کو تنہا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور اگر باہر کھڑا ہوا سجدہ محراب میں کیا یا وہ تنہا نہ ہو بلکہ اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی محراب کے اندر ہوں تو حرج نہیں ۔ یوہیں اگر مقتدیوں پر مسجد تنگ ہو تو بھی محراب میں کھڑا ہونا مکروہ نہیں (بہار شریعت ح سوم)
فتاوی رضویہ میں ہے
فی الواقع امام کا بے ضرورت محراب میں کھڑا ہونا کہ پاؤں محراب کے اندر ہوں یہ بھی مکروہ (ہاں پاؤں باہر اورسجدہ محراب کے اندر ہو تو کراہت نہیں) کرہ قیام الامام فی المحراب لاسجودہ فیہ وقد ماہ خارجہ لان العبرۃ للقدم (درمختار باب ما یفسد الصلوٰۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ١/٩٢)
امام کا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے، اگر قدم باہر ہوں اور سجدہ محراب میں ہو تو یہ مکروہ نہیں کیونکہ اعتبار قدموں کا ہے (فتاوی رضویہ جدید ج 6)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال
14/07/2023
مقتدی کو اپنی نماز ممبر کے برابر محراب میں کھڑے ہو کر پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام اس مسئلے کے تعلق سے،
کہ مقتدی کو اپنی نماز ممبر کے برابر محراب میں کھڑے ہو کر پڑھنا کیسا ہے،
سائ:-ل مختار احمد تحسینی ممبر آف البرکات علماء فاؤنڈیشن گروپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مقتدی کو محراب میں نماز پڑھنا مکروہ ہے
اسی طرح امام کو بھی محراب میں نماز پڑھانا مکروہ ہے البتہ اگر قدم بایر محراب ہو اور سجدہ محراب میں ہو تو حرج نہیں ہے اور جگہ کی قلت کی وجہ سے دوسرے مقتدی امام کے ساتھ محراب میں ہو تو بھی حرج نہیں ہے ۔ مذکورہ صورت میں مقتدی تنہا محراب کے اندر نماز کیوں پڑھے گا پوری مسجد خالی ہے کہیں بھی پڑھے مگر محراب میں نہیں چونکہ عرف عام میں محراب امام کے لئے مخصوص ہے ۔
واضح رہے کہ امام کو تنہا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور اگر باہر کھڑا ہوا سجدہ محراب میں کیا یا وہ تنہا نہ ہو بلکہ اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی محراب کے اندر ہوں تو حرج نہیں ۔ یوہیں اگر مقتدیوں پر مسجد تنگ ہو تو بھی محراب میں کھڑا ہونا مکروہ نہیں (بہار شریعت ح سوم)
فتاوی رضویہ میں ہے
فی الواقع امام کا بے ضرورت محراب میں کھڑا ہونا کہ پاؤں محراب کے اندر ہوں یہ بھی مکروہ (ہاں پاؤں باہر اورسجدہ محراب کے اندر ہو تو کراہت نہیں) کرہ قیام الامام فی المحراب لاسجودہ فیہ وقد ماہ خارجہ لان العبرۃ للقدم (درمختار باب ما یفسد الصلوٰۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ١/٩٢)
امام کا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے، اگر قدم باہر ہوں اور سجدہ محراب میں ہو تو یہ مکروہ نہیں کیونکہ اعتبار قدموں کا ہے (فتاوی رضویہ جدید ج 6)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال
14/07/2023