Type Here to Get Search Results !

مسجد میں دی گئی بھینس خریدنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4017)
مسجد میں دی گئی بھینس خریدنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ واقف یا غیر واقف مسجد کی چیز خریدکر گھر میں استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟
مسجد کو دی گئی بھینس لوگ کس بنا پر خریدتے ہیں؟
بحوالہ جواب ارشاد فرمائیں. شکریہ
سائل:- شاد علی منڈی بہاؤ الدین پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مسجد کی اشیاء جو وقف شدہ ہوں اور مسجد کے کام کے ہوں اسے خریدنا اور بیچنا جائز نہیں ہے اور بھینس مرغا مرغی مسجد میں جو دئے جاتے ہیں تو اسے فروخت کرکے اس کی قیمت مسجد کے امور میں صرف کی جاسکتی ہے، شرعاً درست ہے
مسجد کے لیے وقف شدہ سامان مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد  میں یا ذاتی استعمال لانا شرعاً جائز نہیں خواہ مسجد انتظامیہ سے پوچھا ہو یا نہ ہو، البتہ مسجد میں بغرضِ عبادت مسجد  کی اشیاء استعمال کی جا سکتی ہیں اس کے علاوہ نہیں کسی غیر مسلم کو بھی دینا ناجائز ہے کیوں کہ مسجد کی اشیاء جو اس میں استعمال کے لیے ہوتی ہیں ،ان کواپنے گھر وغیرہ میں استعمال کے لیے لے جانا یا متولی کو کسی دوسرے کو اجازت دینا شرعاً جائز نہیں  ہے کہ غیرمحل میں ان کااستعمال کرناہے جو نا جائز وحرام ہے اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو  ایسا کرنے والے گنہگار ہیں ان پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل سے توبہ کریں اور آئندہ ایسانہ کریں البتہ مسجد کی خراب شدہ اشیاء جو قابل استعمال نہیں ان کو فروخت کر کے مسجد میں کام آنے والی دوسری چیز خریدنا یا ان کو مسجد کے کھاتے میں جمع کرنا جائز و درست ہے
البحرالرائق میں ہے 
و فی الفتاویٰ الظھیریۃ سئل الحلوائ عن اوقاف المسجد اذا تعطلت و تعذر استغلالھا ھل للمتولی ان یبیعھا و یشتری بثمنھا اخری قال نعم
لیکن یہ ضروری ہے کہ ان اشیاء کو غیر مسلم کے ہاتھ فروخت نہ کرے اس لۓ کہ ہو سکتا ہے کہ وہ ادب ملحوظ نہ رکھے اور مواضع اہانت میں استعمال کرے اس لئے جب بھی مسجد کی کوئی چیز فروخت کرے تو کسی مسلمان کے ہاتھ اور اس شرط کے ساتھ کہ وہ بے ادبی کی جگہ نہ لگاۓ۔ (فتاویٰ البحرالرائق ج/5 ص/252 .بکتاب الوقت)
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے 
 دریافت کیا گیا کہ مسجد کی کوئی چیز جو خراب ہو اور اسے بیچ کر اس کی قیمت مسجد میں دیں اور اگر کوئ دوسرا آدمی اس چیز کو خرید کر اپنے مکان پر رکھے تو یہ جائز ہے یا نہیں آپ نے فرمایا جائز ہے مگر بے ادبی کی جگہ نہ لگاۓ
اور در مختار میں ہے
حشیش المسجدو کناستہ لا یلقی فی موضع یخل باتعظیم
یعنی مسجد کی گھاس اور کوڑا ایسی جگہ نہ ڈالیں جہاں بے ادبی ہو (در مختار ج/1 ص/322 کتاب الطھارۃ)
اور فتاویٰ رضویہ میں ہے حاکم اسلام اور جہاں وہ نہ ہو تو متولی مسجد و اہل محلہ کو جائز ہے کہ وہ چھپر کے اب حاجت مسجد سے فارغ ہیں کسی مسلمان کے ہاتھ مناسب داموں میں اسے بیچ ڈالیں اور خریدنے والا مسلمان اسے اپنا مکان نشست یا باورچی خانے یا اسے ہی کسی مکان پر جہاں بے تعظیمی نہ ہو ڈال سکتا ہے
اور پاخانہ وغیرہ مواضع بے حرمتی پر نہ ڈالنا چاہۓ کہ علماء نے اس کوڑے کی بھی تعظیم کا حکم دیا ہے جو مسجد سے جھاڑ کر پھینکا جاتا ہے (فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج/1 ص/ 246)
والله و رسوله أعلم بالصواب 
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔11/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area