Type Here to Get Search Results !

اگر تو میکے گئی تو تجھے طلاق! کیا اس جملہ سے طلاق واقع ہوگی؟

 (سوال نمبر 207)
 اگر تو میکے گئی تو تجھے طلاق! کیا اس جملہ سے طلاق واقع ہوگی؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید ممبئ کمانے گیااور اپنی بیوی کو میکے میں چھوڑا 
کچھ دن بعد ساس اور سسر اپنے سسرال گئے (یعنی میری بیوی کے ماموں کے گھر) زید کو پتہ چلا کہ ساس اور سسر ادھر ادھر گھوم رہیں.تو زید نے اپنی بیوی کو بولا کہ کل ابا آئنگے تو بولو کہ مچھے میرے گھر پہنچا دو پھر کبھی اپنے باپ کے گھر قدم نہ رکھنا اگر رکھا تو طلاق ہو جائے گی ،اب خود زید اپنی بیوی کو باپ کے گھر بھیج رہا ہے ،یعنی میکے جانے کی اجازت دے رہا ہے ،دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کی بیوی میکے جا سکتی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق واقع ہوگی تو کتنی؟ 
قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا 
سائل:- محمد امتیاز عالم اندور انڈیا ۔
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
صورت مستفسره میں اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ 
زید کا اپنی بیوی سے کہنا اپنے باپ کو بولو میرے گھر پہونچا دے، پھر کبھی اپنے باپ کے گھر قدم نہ رکھنا اگر رکھی تو طلاق ہوجائے گی،مذکورہ صورت میں طلاق، طلاق مشروط کہلائے گی  اس کے بارے میں قاعدہ یہ ہے کہ
و اذا اضافه الیٰ شرط وقع عقيب الشرط
اور اگر خاوند نے طلاق کو شرط کے ساتھ مشروط کیا، جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔(الفتاویٰ الهنديه،1: 420، دارالفکر)
و ألفاظ الشرط إن و إذا و إذا ما وکل و کلما ومتی و متی ما ففی هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت ،
جب، اور، اگر،کے الفاظ کے ذریعے طلاق کو مشروط کیا گیا ہو تو شرط پائی جانے سے طلاق واقع ہو جائے گی،
(مرغيناني، بداية المبتدي، 1: 74، القاهرة، مكتبة ومطعبة )
تو گویا زید اپنے بیوی کے طلاق کو اس کے میکے جانے پر معلق کیا ہے ایسی صورت میں جب بیوی میکے جانے گی تو اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی،
اگرچہ شوہر کی مرضی سے جائے کیونکہ زید نے مطلق کہا ہے طلاق کے ساتھ اپنی مرضی کا ذکر نہیں کیا ہے اس لئے ہندہ کا اپنے میکے جاتے ہی طلاق رجعی واقع ہوجائے گی۔ دوران عدت رجوع کر سکتے ہیں ،عدت گزرجانے سے نکاح ختم ہوجائے گا بعد عدت عورت دوسری شادی کر سکتی ہے اور شوہر اول کی طرف رجوع کرنے کے لئے نئے مہر نئے گواہ سے نکاح کرنا ہوگا بعدہ شوہر کو دو طلاق کا حق ہوگا، بشرطیکہ طلاق معلق سے قبل بیوی کو کوئی طلاق نہ دی ہو 
کما فی في الهندیة:واذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق،
 (الفتاوی الهندیة: ۱/۴۸۸، الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، باب الأیمان في الطلاق،) 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجیب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها نیپال، ٢٧/١١/٢٠٢٠۔ارکان سنی شرعی بورڈ آف نیپال 
الجواب صحیح والمجیب نجیح ۔مفتی محمد کلام الدین نعمانی مصباحی صاحب قبلہ
28/11/2020

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area