Type Here to Get Search Results !

تصویر کھینچنا یا کھچوانا کیوں جائز ہے؟ اور کیوں ناجائز ہے؟

 (سوال نمبر 211)
تصویر کھینچنا یا کھچوانا کیوں جائز ہے؟ اور کیوں ناجائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ تصویر پر جواز کا فتویٰ جو علما کا ہے وہ بھی عطا فرمائیں ۔اور جو اس کو ناجائز مانتے ہیں وہ کس بنا پر مانتے ہیں؟ اور جو علمائے کرام جواز کا فتویٰ عطا فرماتے ہیں وہ کس بنا پر جائز کہتے ہیں؟ مفصل و مدلل جواب عطا فرمائیں ۔
سائل:- الطاف حسین ڈوڈہ جموں کشمیر۔انڈیا
.....................................
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
صورت مستفسره میں تصویر کے جواز اور عدم جواز پر مختصر تحقیقی جائزہ، 
ہر کوئی آزاد ہے جس کو جس گروہ میں شامل ہونا ہو، ہوجائیں، مگر اختلاف کو ہوا نہ دیں اور شدت پسندوں کے لیسٹ میں اپنا نام درج نہ کروائیں، کیوں کہ موجودہ دور میں یہ اختلافی مسئلہ ہے ۔اور شریعت اسلامیہ اختلاف و انتشار سے اجتناب کا حکم دیتی ہے اور اتفاق کی ترغیب دیتی ہے 
اب ہم کچھ صحیح حدیث بیان کرتے ہیں 
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً [ صحيح بخاري كتاب اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے , یہ کوئی دانہ یا ذرہ بنا کر دکھائیں ۔
نیز فرمایا: إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يوْمَ الْقِيامَةِ الْمُصَوِّرُونَ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة (5950)]
اللہ کے ہاں قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔
مزید فرمایا : أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)] 
قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں ۔اوپر کی مذکورہ حدیثیں دلائل تصویر کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں , اور اس مسئلہ میں امت کا اتفاق ہے ۔ اور جو اختلاف ہے وہ اس بابت ہے کہ موجودہ دور میں جدید طور پر فوٹوگرافی , مووی میکنگ وغیرہ کیا حکم ہے ؟ 
1 علماء کی ایک جماعت کی رائے یہ ہے کہ یہ تصاویر نہیں ہیں بلکہ یہ عکس ہے , اور عکس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے ,جسے شیشہ اور پانی میں سایہ لہذا فوٹو گرافی اور مووی بنانا جائز اور مشروع عمل ہے ۔ بالکل جائز ہے کوئی قباحت نہیں 
2 جبکہ علماء کی دوسری جماعت اسے بھی تصویر ہی سمجھتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ تصویر کی جدید شکل ہے , چونکہ تصویر کی حرمت میں کوئی شبہہ نہیں ہے ,یہ بالکل حرام و نا جائز قرار دیتی ہے لہذا فوٹو گرافی اور ویڈیو ناجائز اور حرام ہے ۔
3 اہل علم کی تیسری جماعت کی رائے یہ ہےکہ یہ تصویر ہی ہے , لیکن بوجہ مجبوری ہم دین کی دعوت و تبلیغ کی غرض سے ویڈیو کو استعمال کرتے ہیں ۔ یہ رائے اکثر اہل علم کی ہے جن میں عرب بالخصوص جامعہ الازھر وعجم کے بہت سے علماء کا قول ہیں ۔ یعنی ان کے نزدیک ویڈیو اصلاً مباح اور جائز ہے , لیکن دینی اصول، اضطرار" کو ملحوظ رکھ کر قاعدہ فقہیہ " الضرورات تبيح المحظورات " ( ضرورتیں ناجائز کاموں کو جائز بنا دیتی ہیں ) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کے اس تیز ترین دور میں ویڈیو کو تبلیغ دین کے مقاصد میں بامر مجبوری استعمال کرنا مباح قرار دیتے ہیں , یعنی دعوت و تبلیغ اور جائز طور پر استعمال کر نے کے علاوہ یہ گروہ بھی اسے ناجائز سمجھتا ہے , اور بلا امر مجبوری اسے جائز قرار نہیں دیتا ہے ۔ اس اعتبار سے اس گروہ کی رائے پہلے کے دونوں گروہوں کی رائے کے بیچ میں ہے ۔
آپ حر ہیں جس میں داخل ہونا ہو جائیں بلا جھجک ۔۔
اور میری دلیل ذیل کی حدیث ہے
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انہوں نے اپنے دروازے پر پردہ لٹکایا یا جس میں تصویریں تھیں رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ پھاڑ دیا اور اس سے دو گدے بنالئے۔
فکانتا فی البیت یجلس علیها۔
(بخاری، الصحیح،1: 337)
’’دونوں گدے گھر میں تھے جن پر سرکار کائنات صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھا کرتے تھے‘‘
پس مطلق ہر ذی روح کی تصویر ناجائز ہرگز نہیں، ناجائز وہی تصویریں ہیں جو غلط مقاصد کے لئے استعمال ہوں۔ اگر مطلقاً تصویر حیوان ناجائز ہوتی تو کپڑے سے گدے بناکر گھر میں رکھنے سے بھی رحمت کے فرشتے اندر نہ آتے۔
تصویر کے جواز و عدمِ جواز کا دارومدار ان امور پر ہے کہ
 (1) کس کی تصویر؟
(2) کیسی تصویر؟
 (3) کس مقصد کے لئے بنائی گئی تصویر؟
 اگر صحیح مقاصد ہوں، جیسے ملازمت، تعلیم، ویزا، حج، شناختی کارڈ، پاسپورٹ، یادگار کے لئے شریفانہ انداز میں اپنی یا اپنے اہل و عیال کی تصاویر بنانا، تو یہ جائز ہے۔ گھر میں رکھنا بھی جائز ہے۔ مگر عریاں، فحش اور غیر محرموں کی تصاویر یا کسی شریف زادی یا زادے کو بلیک میل کرنے کے لئے اس کی تصویر بنانا، دشمن کے لئے جاسوسی کی خاطر، فحاشی پھیلانے کے لئے جیسے اکثر فلمی اشتہارات اور فلمیں، قومی اور حساس مقامات و تنصیبات کی تصویر بنانا اور دشمن تک قومی راز پہنچانے، چوری، ڈاکے، اغوا، قتل اور دیگر جانی و مالی نقصانات پہنچانے کیلئے نقشے و تصاویر بنانا، خواہ جانداروں کی ہوں یا غیر جانداروں کی حرام ہے۔ اسی طرح اگر پوجا پاٹ کے لئے تصاویر بنائی جائیں خواہ جاندار کی ہوں جیسے عام بت یا غیر جاندار کی جیسے صلیب ، تو حرام ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ غلط تصویر ہویا غلط مقصد کے لیے ہو، تو بنانی بھی حرام اور رکھنی بھی حرام‘ صیحح ہو اور صیحح مقاصد کے لیے ہو تو بنانی بھی جائز اور بیچنی بھی۔۔۔
مزید وضاحت کے لئے میرا مضمون تصویر کی شرعی حیثیت کیا ہے مطالعہ کریں.
والله ورسوله أعلم بالصواب  
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونڈیشن نیپال۔٢٩/٨/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area