قبروں پر پھول ڈالنا جائز ہے۔
_______(❤️)_________
السلام عليکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
(۱) کسی وہابی کو سلام کرنا یا اس کا جواب دینا یا اس کے گھر کھانا کھانا یا اس سے میل جول کرنا کیسا ہے؟
(۲) قبروں پر پھول ڈالنا یا قبروں کو پکی کرنا یا قبروں پر چادر ڈالنا کیسا ہے
حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
سائل:-حمد عمران خان قادری اموڑھا بازار ضلع بستی
________(❤️)_________
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
الجواب بعون الملک الوھاب؛
کسی بھی وہابی دیوبندی بدمذہب سے سلام کلام میل جول رکھنا ناجائز و حرام ہے۔
کیونکہ اسکی ممانعت حدیث متواتر سے ثابت ہے
عن ابی ھریرة قال : قال رسول ﷺ ان مرضوا فلا تعودھم وان ماتو فلا تشھدوھم و ان لقیتوھم فلا تسلمو علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربھم ولا تواکلھم ولا تناکحوھم ولا تصلو علیھم ولا تصلو معھم۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیکہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا بدمذہب اگر بیمار پڑیں تو انکی عیادت نہ کرو اگر مر جائیں تو جنازہ میں شریک مت ہو ان سے ملاقات ہو تو سلام مت کرو نہ اسکے ساتھ بیٹھو نہ اس کے ساتھ پانی پیو نہ اس کے ساتھ کھانا کھاؤ نہ اس سے شادی بیاہ کرو نہ اس کے ساتھ نماز جنازہ پڑھو نہ اس کے ساتھ نماز پڑھو۔ (انوار الحدیث ص ٩٠ )
(٢) دینی بزرگوں جیسے انبیا ٕ اولیا ٕ علما ٕ صلحا کی قبریں اوپر سے پکی کرنے میں کوٸی حرج نہیں البتہ اندر کی طرف کسی ایسی چیز کا لگانا مکروہ ہے جو آگ سے بنی ہو جیسے پکی اینٹیں وغیرہ
قبر میں پھول ڈالنا بھی جائز و سنت اور حدیث سے ثابت ہے
جیسا کہ بخاری و مسلم شریف کی حدیث پاک ہےکہ ہمارے حضور ﷺ نے تر شاخ کے دو حصے کئے اور دو قبروں پر ڈالیں۔
اس حدیث کے تحت علمائے کرام نے قبروں پر سبزہ اور پھول ڈالنے پر استدلال کیا ہے۔
اور علامہ طحطاوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
ہمارے متاخرین اصحاب میں سے بعض اماموں نے فتویٰ دیا کہ ہمارے زمانے میں قبروں پر تر شاخیں اور پھول ڈالنے کا جو دستور ہے یہ سنت اور احادیث جریدہ سے ثابت ہے
چادر بزرگوں کی مزار پر اس غرض سے ڈالی جاتی ہیکہ عوام کی نظروں میں اسکی تعظیم ہو اور زائرین ادب سے حاضر ہو اور یہ جائز ہے۔( فتاوی صدر الافاضل ص ٢٢٠ )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
________(❤️)_________
✍🏽