السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ .
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ زیل کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں کے قبرستان میں لوگوں کا پیدل نکلنا پھرنا رہا پھر دھیرے دھیرے وہ راستہ بن گیا اب وہاں سے ڈلپ ٹرالی وغیرہ بھی نکلتے ہیں اور جانور بھی نکلتے ہیں وہیں قریب میں ایک گھر سے گندہ پانی بھی قبرستان میں آتا ہے اور اب کچھ حضرات وہاں روڈ ڈلوانا چاہتے ہیں اور انکی حمایت میں کچھ لوگ سیاست کر رہے ہیں اور روڈ ڈلوانے کے لئے پورا زور لگا رہے ہیں جب کہ لیکھپال کا کہنا یہ ہے کہ یہاں نقشے میں کوئی راستہ ہے ہی نہیں ہے اب عرض گزار یہ ہے کہ جو لوگ قبرستان میں راستہ بنوا رہے ہیں اور جو راستہ بنوانے والوں کی حمایت کر رہے ہیں انکے بارے میں شرع شریف کا حکم کیا ہے قرآن و حدیث سے جواب عنایت فرمائیں .
المستفتی .محمد تعظیم رضا حشمتی اٹنگاچاندپور ضلع بریلی شریف یوپی انڈیا۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين ...
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته...
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
صورت مستفسرہ میں قبرستان میں عام راستہ بنانا جائز نہیں۔
ایسا عارضی راستہ جو قبرستان کے استعمال کے لیے محدود رہے بنانےکی گنجائش ہے لیکن نیم پختہ سمنٹڈ بنانا مناسب نہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر تدفین کے کام میں استعمال کرنے میں دقت نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام جس طرح انسان کو اس کی زندگی میں عزت و احترام کے ساتھ جینے کا حق دیتا ہے، اسی طرح مرنے کے بعد بھی اسے معزز و محترم گردانتا ہے۔ اس کے جسم کو مرنے کے بعد بھی اتنا ہی احترام دیا جاتا ہے جتنا کہ اس کی زندگی میں تھا۔ حدیثِ مبارکہ میں قبر پر بیٹھنے سے بھی منع کیا گیا ہے کہ اس سے مردے کو تکلیف ہوتی ہے۔ قبرستان میں پیشاب کرنا، کھیلنا اور قبروں پر بیٹھنے سے کہیں بڑا گناہ شمار ہوگا۔ اسلام قبروں کی اس طرح کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَی جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَی قَبْرٍ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص انگاروں پر بیٹھ جائے جس سے اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ اس کی کھال تک پہنچ جائے تو یہ قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے‘‘۔
(مسلم، الصحیح، 2 : 667، رقم : 971، دار احیاء التراث العربی بیروت)
(احمد بن حنبل، المسند، 2 : 311، رقم : 8093، مؤسسۃ قرطبۃ مصر)
(ابی داؤد، السنن، 3 : 217، رقم : 3228، دار الفکر)
(ابن ماجہ، السنن، 1 : 499، رقم : 1566، دار الفکر بیروت)
(طبرانی، المعجم الاؤسط، 1 : 217، رقم : 706، دار الحرمین القاہرۃ)
(بیہقی، السنن الکبری، 4 : 79، رقم : 7006، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ)
عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا.
’’حضرت ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبروں پر بیٹھو نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔‘‘
(مسلم، الصحیح، 2 : 668، رقم : 972)
(احمد بن حنبل، المسند، 4 : 135، رقم : 17255)
(ابی داؤد، السنن، 3 : 217، رقم : 3229)
(ترمذی، السنن، 3 : 367، رقم : 1050)
(ابی یعلی، المسند، 3 : 83، رقم : 1514، دار المامون للتراث دمشق)
(ابن حبان، الصحیح، 6 : 91، رقم : 2320، مؤسسۃ الرسالۃ بیروت)
(ابن خزیمۃ، الصحیح، 2 : 7، رقم : 793، المکتب الاسلامی بیروت)
(ابی عوانۃ، المسند، 1 : 332، رقم : 1179، دار المعرفۃ بیروت)
(طبرانی، المعجم الکبیر، 19 : 193، رقم : 433، مکتبۃ الزھراء الموصل)
(بیہقی، السنن الکبری، 2 : 435، رقم : 4074، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ)
مذکورہ بالا احادیث میں قبر کے اوپر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس بات سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب قبر کے اوپر بیٹھنے سے اتنی سختی سے منع کیا گیا ہے تو پھر قبروں میں گندا پانی بہانے کی کس طرح اجازت ہو سکتی ہے؟لہذا قبرستان میں گندا پانی بہاناراستہ بنانا
جائزنہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
والله ورسوله أعلم بالصواب،
کتبہ عبده المذنب محمد مجيب القادري لهان ١٨ خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.