Type Here to Get Search Results !

آن لائن بزنس میں دوسرے کو شامل کرنااور منافع پر منافع کما نا کیسا ہے؟

(سوال نمبر 3954)

آن لائن بزنس میں دوسرے کو شامل کرنااور منافع پر منافع کما نا کیسا ہے؟
:---------------
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ چند عوام سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک بزنس میں مبتلا ہے اور وہ بزنس ایک ایپ کے ذریعہ چلتا ہے بزنس یہ ہے جیسے پہلے 45000/ہزار جمع کرنا پڑتا ہے جمع کرنے کے دوسرے دن سے ہی 225/روپیہ کرکے ہر روز ملتا ہے اور یہ سلسلہ چار سو دن تک چلنے والا ہے پھر یہی شخص کسی اور کو اس بزنس مین شامل کرتا ہے تو اس کو ڈبل ملنا شروع ہو جاتا ہے 450=225+225
اسی طرح جتنے شخص کو اس بزنس مین شامل کرینگے تو اس شخص کو کمیشن ملتا رہےگااگر یہی شخص کسی کو بھی اس بزنس میں شامل نہ کرا پاۓ توپھر بھی اس شخص کو روزانہ 225 روپیہ کر کے چار سو دنوں تک ملتا رہے گا لیکن اس بزنس کا مالک کون ہے کسی شخص کو اس بارے میں معلوم نہیں اور جمع کیا ہوا روپیہ کس کام میں لگائے ہیں کسی کو اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں اس بزنس مین شامل ہونا جائز ہے کہ نہیں آپ حضور والا سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کا جواب قرآن وہ حدیث کی روشنی میں دلیل کے ساتھ عنایت فرمائیں 
فقط السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

سائل:-مولانا محمد رضا حسین محبوبی اشرفی ضلع جلپائی گوڑی صوبہ بنگال
مولانا محمد دولال احمد اشرفی ضلع کٹیہار صوبہ بہار
مولانا محمد اشرف رضا محبوبی اشرفی ضلع اتردیناجپور صوبہ بنگال انڈیا 

:---------------

نحمده و نصلي على رسوله الكريم 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل

عقائد وعبادت کی طرح معاملات بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے۔ شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کیں اور حلال وحرام، مکروہ و مباح اور جائز و طیب کے مکمل احکام بھی ۔ شرعِ متین نے کاروبارمیں ہمیشہ سچائی، دیانت، امانت کو اختیار اور جھوٹ، فریب، ناپ تول میں‌ کمی سے اختراز کرنے کا حکم دیا۔ہے۔

مذکورہ ایپ کے ذریعے پیسہ انویسٹ کرکے پیسہ کمانا شرعا جائز نہیں ہے مذکورہ طریقہ کار کئی وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے ۔
١/اس کا مالک کون ہے یہی علم نہیں ہے 
٢/ آپ کی رقم کہاں لگتی ہے یہ بھی علم نہیں یے 
٣/ آپ کی رقم دائو پر لگی ہے کہ اصل مسئول کا پتا نہیں ۔
٤/صارف کے لیے ایپ کے ذریعے کام کرنے کے لیے مخصوص رقم جمع کرنا ضروری ہے اگر وہ رقم ادا نہ کی جائے تو وہ ایپ کا کمیش اجینٹ نہیں بن سکتا ہے ایک معاملہ کو دوسرے کے ساتھ مشروط کرنا لازم آتا ہے جو کہ سود کے زمرے میں آجاتا ہے ۔
اس لئے یہ طریقہ کار و بار سود جوئے اور قمار پر مبنی ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے 
فتاوی رضویہ میں 
اس سے ملتی جلتی ایک صورت کہ جس میں ایک (بے قیمت) ٹکٹ خریدنا پڑتا تھا ، کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں حقیقت دیکھئے تو معاملہ مذکورہ بنظر مقاصد ٹکٹ فروش و ٹکٹ خراں ہر گز بیع و شراوغیرہ کوئی عقد شرعی نہیں،بلکہ صرف طمع کے جال میں لوگوں کو پھانسنا اور ایک امید موہوم پر پانسا ڈالنا ہے اور یہی قمار ہے۔(فتاوی رضویہ ج17 ص330 رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اور اسی  طرح کی صورت کے بارے میں فتاوی امجدیہ  میں ہے 
یہ جوا اور حرام ہے کہ ایک روپیہ دیکر اس رقم کثیر کے ملنے کی خواہش ہوتی ہے اور اس کے ملنے نہ ملنے دونوں کا احتمال ہوتاہے اگر فارم فروخت ہو گئے تو رقم ملے گی ورنہ روپیہ گیا  اس میں شرکت حرام ہے (فتاوی امجدیہ، ج4، ص234، مکتبہ رضویہ، کراچی)

جید مفتیان کرام و معتمد علماء پر مشتمل مجلس شرعی اشرفیہ نے اس موضوع سے متعلق اپنے فیصلہ میں لکھا
آئندہ ممبر بنا لینا اور کمیشن کا فائدہ پانا محض ایک امید موہوم ہے ۔ نوے فیصد لوگ اس میں ناکام رہتے ہیں تو یہ ایک طرح کی جوے بازی ہے جس میں فائدہ اور نقصان
دونوں کا خطرہ لگا رہتا ہے جوے بازی بھی ناجائز و حرام ہے۔(مجلس شرعی کے فیصلے،ج 1،ص326، مطبوعہ دار النعمان
(اسی طرح فتاوی اہل سنت یوکے ریفرینس نمبر 48 میں ہے)

والله و رسوله اعلم بالصواب 

كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دار الإفتاء البركاتی علماء فاونڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال
05/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area