محرم کے مہینے میں دھاگہ پہننا کیسا ہے؟
:----------------------:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص محرم کی پانچ یا سات تاریخ کو کالا اور ہرا فتا پہنے تو کیا یہ پہننا جائز ہے اور اس پر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
:-----------------------:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
محرم الحرام میں ہاتھ یا گلے میں دم کیا ہوا دھاگا، ہرا فتا پہننا جائز ہے جبکہ وہاں کفار اس چیز کا استعمال نہ کرتے ہوں۔اور بغیر دم کیا ہوا دھماگہ اگر کسی مقصد کےلیے مثلاً کسی چیز کو یاد رکھنے کے لیے پہنا تو یہ بھی جائز ہے،اوراگر بغیر کسی غرض صحیح کے باندھا تو عبث و مکروہ ہے۔
دم کی ہوئی کوئی چیز یا ڈوری ہاتھ یا وغیرہ میں باندھنے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مبارکہ ہے جو کہ معرفۃ الصحابہ میں مذکور ہے :” عن ابن ثعلبة، أنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ادع الله لي بالشهادة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ائتني بشعرات» قال: فأتاه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اكشف عن عضدك» قال: فربطه في عضده، ثم نفث فيه، فقال: «اللهم حرم دم ابن ثعلبة على المشركين المنافقين»“ ترجمہ: حضرت ابن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل سے میرے لیے شہادت کی دعا کیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا میرے پاس چند بال لاؤ۔ وہ بال لائے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن ثعلبہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا: اپنی کلائی کھولو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کلائی پر یہ بال باندھ دیئے ۔ پھر اس میں پھونک ماری ۔ پھر فرمایا: اے اللہ عزوجل! ابن ثعلبہ کا خون مشرکین و منافقین پر حرام فرما دے۔ (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم ، ج 6، ص 3056،ریاض)۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی اعجاز الدین رضوی قادری باندوی یوپی
رابطہ نمبر:-7068057147